تحریر:راجاخضریونس
میرے پاس تم کا انتہائی بھونڈا اختتام۔۔۔۔
پاکستانی تاریخ کا مقبول ترین ڈرامہ میرے پاس تم ہو۔۔۔آخر کار اختتام پذیر ہوا خلیل الرحمن قمر کے تحریر کردہ اس ڈرامے نے ایک طرف مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے وہیں اس کے اختتام کو لیکر عوام میں ایک اضطرب پایا جاتا ہے
کہانی کے مطابق ڈرامے کے اختتام پہ مرکزی کرداد دانش کی دل کے دورے سے موت واقع ہو جاتی ہے جس پہ ساری قوم سراپا احتجاج ہے کے مصنف نے عوامی جذبات کے بر عکس کہانی کا اختتام کیا۔کچھ کرداروں کے ساتھ تو مکمل انصاف نہیں کیا گیا جیسے کے رومی کی ٹیچر ہانیہ ۔۔۔۔۔
ویسے تو مصنف کی مرضی کے وہ اپنی کہانی کے کرداروں کے ساتھ جو مرضی سلوک کرے تاہم دیکھنے اور پڑھنے والوں کے لیے بھی کچھ چیزیں ناقابل قبول ہوتی ہیں۔۔۔ایک اختتام تو مصنف نے دیکھایا۔۔۔تاہم ایک نقطہ نظر یہ بھی ہے کے کہانی کا انجام خوشگوار صورت میں بھی کیا جاسکتا تھا۔۔۔۔کے مہوش کو معاف کرنے کے بعد دانش اپنی نئی زندگی شروع کرتا اور کیا ہی خوبصورت بات ہوتی اگر مہوش خود دانش کے ہاتھ میں ہانیہ کا ہاتھ دیتی ۔۔۔
مگر خلیل صاحب کی روایتی کہانیوں کی طرح اس کہانی کے مرکزی کردار کا انجام موت ہی تھا۔بلاشبہ خلیل صاحب لفظوں کے جادوگر ہیں اور ان کا لکھا ایک ایک ڈائیلاگ دل کو چھو جاتا ہے۔
مگر میرے پاس تم کی اخری قسط مکمل طور پہ کمرشل ازم کی نظر ہوگی جہاں ایک طرف ڈرامے کی اخری قسط کو ایک ہفتہ ملتوی کر کے ناظرین کے تجسس کو بڑھاوا دیا گیا وہیں سنیما ہالز میں آخری قسط کو براہ راست ٹیلی کاسٹ کر کے کڑوڑوں روپے کا بزنس حاصل کیا گیا۔ چینلز نے ڈرامے کے حوالے سے بریکنگ نیوز تک دے دیں
اور کہانی کو انتہائی عجلت میں اختتام پذیر کیا گیا۔
وہیں ایک طبقہ اس کہانی کو تنقیدی نقطہ نظر سے دیکھ رہا ہے اور اسے عورت کی تذلیل قرار دے رہا ہے جبکہ ایک طبقہ اسے مرد کی وفا سے مشروط کر رہا ہے۔۔کافی حد تک یہ بات درست ہے کے عورت کی بے وفائی پہ بات کرنا شجر ممنوع سمجھا جاتا ہے۔۔۔ہمارے اردگرد ایسی لاتعداد کہانیاں بکھری پڑی ہیں۔مگر ہم ان پہ بات کرنا پسند نہیں کرتے۔
تاہم یہ بات طے ہے کہ جو عوامی مقبولیت کے آج کے اس دور میں جب کہ لوگ گیم آف تھرون اور ارتغرل غازی جیسے شہرہ آفاق ڈراموں کے سحر میں گرفتار ہوں وہاں میرے پاس تم کی کامیابی ایک عظیم کامیابی قرار دی جاسکتی ہے۔