اسلا م آباد /کراچی (عکس آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ محنت کش طبقہ، خاص طور پر روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور کرونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں ہونے والی معاشی خرابی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
چونکہ عالمی معیشت سکڑ رہی ہے، حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ محنت کشوں کا ساتھ دیں۔ لیکن بدقسمتی سے، پوری دنیا میں دائیں بازو کی حکومتیں عوام کو فائدہ دینے سے گریزاں ہیں۔ مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ اپنے پیغام میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ مہلک عالمی وبائی نے نیو لبرل معاشی پالیسیوں کی خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے، اور حکومتوں کی مزدور دشمن پالیسیوں کو ننگا کردیا ہے، جو بہت سارے لوگوں کو نقصان دے کر مٹھی بھر لوگوں کو فائدہ پہنچانے والی ہوتی ہیں. بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاقی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مہلک وبا کے دوران غریبوں اور دہاڑی پر کام کرنے والے بے روزگار مزدوروں کو جلد از جلد امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ لیکن، افسوس کی بات ہے کہ غریب مزدوروں کو منافع خوروں کے رحم و کرم پر بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔
ریاست نے مزدوروں اور مزدور طبقوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنی ذمہ داریوں سے صرفِ نظر کر رکھا ہے اور مزدوروں و محنت کشوں کے حقوق کو تحفظ دینے کی ذمیداری کا بوجھ اپنے کندھوں سے اتار دیا ہے۔ پی پی پی چیئر مین نے کہا کہ یہ صورتحال ہر باضمیر پاکستانی کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ایسے وقت میں جب ہمارے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور ان کا مستقبل غیر یقینی ہے، اس وقت مخصوص اداروں کی نجکاری اور صوبوں کو ان کے آئینی اختیارات و رقوم سے محروم رکھنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں عوامی حکومت نے قانون سازی کے ذریعے لاک ڈان کے دوران کسی بھی ملازم کے ملازمت سے نکالنے پر پابندی عائد کردی ہے، جبکہ سیکڑوں ہزاروں بے روزگار مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کو ان کے گھروں کی دہلیز پر راشن فراہم کیا گیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت بے روزگار مزدوروں کو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ کم سے کم اجرت کی بنیاد پر اس وقت تک مالی امداد فراہم کرے جب تک کہ پاکستان کے لیئے لاک ڈان کو ختم کرنا محفوظ اور لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈالے بغیر انہیں کام پر واپس بھیجنا ممکن نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مزدور ہی ہیں جو معیشت اور معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے بنیادی اصولوں پر سختی سے کاربند رہیں گے اور محنت کش طبقے کی حفاظت کرتے ہوئے ایسی معیشت کی تشکیل دیں گے جہاں ان کا استحصال نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان پیپلز پارٹی ہی ہے جس نے ملک میں پہلی لیبر پالیسی کا اجرا کیا اور مزدوروں کی محنت کی قدر کو تسلیم کیا۔ اور یہ پیپلز پارٹی ہی ہے جس نے بینظیر اسٹاک آپشن سکیم نافذ کرکے ملازمین کو پیداواری منافعے اور دولت میں شراکت دار بنایا۔ اور یہ بھی پیپلز پارٹی ہی ہوگی جو صنف ، ذات پات اور نسل کے امتیاز سے بالاتر ہوکر پورے پاکستان میں مزدوروں کے استحصال کے خاتمے کے لئے ہمیشہ جدوجہد کرتی رہے گی۔