اسلام آباد(عکس آن لائن)آئی ایم ایف وفد نے پاکستان کے دیگر ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں کو کم قرار دیتے ہوئے انہیں بڑھانے کا مطالبہ کردیا جبکہ امپورٹ ٹیرف کو بھی زیادہ قرار دے دیا،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین فیض اللہ کموکا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ کوئی منی بجٹ نہیں آرہا اگلے بجٹ میں ہی اصلاحات کی جائیں گی۔بدھ کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں برائے خزانہ کے مشترکہ اجلاس ہوئے جس میں آئی ایم ایف وفد نے بھی شرکت کی اور ارکان کو ایس ڈی جیز اور ٹیکس سے متعلق امور پر بریفنگ دی ،
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کی غریب عوام کے مسائل ابھی تک ایجنڈا پر نہیں آئے،ملکی معاشی صورتحال گھمبیر ہے،ہمارا کام یہ بھی ہے کہ غریب عوام کو مقدمہ لڑیں،حکومت کو چاہیے کہ مہنگائی سے عوام نکالنے کیلئے تجاویز لائیں، شیری رحمان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے مہنگائی کم کرنے کی تجاویز نہیں دینی،انتہائی اہم میٹنگ تھی لیکن بدقسمتی کہ مشیر خزانہ اور سیکرٹری خزانہ موجود نہیں، کیا ہم آئی ایم ایف سے اپنی گزارشات کریں حکومت ہر جگہ غیر حاضر ہے،چیئرمین ایف بی آر بدلتے ہیں وزیر خزانہ بدل جاتے ہیں،ترقیاتی بجٹ میں کٹ لگانا حل نہیں،منی بجٹ سے عوام کا حوصلہ ٹوٹتا ہے، ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی،رکن اسمبلی رمیش کمار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ آج آئی ایم ایف سے میٹنگ تھی، ہم مطمئن ہیں کہ ان کی سفارشات پاکستان کی بہتری کے لیئے ہیں آج کی میٹنگ بہت اچھی رہی ہے ،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ منی بل جب آئےگا تو دیکھیں گے،
اجلاس میں منی بجٹ کی کوئی بات نہیں ہوئی ،آئی ایم ایف نے ایس ڈی جیز پر بریفنگ دی اور ٹیکس کے جو مسائل ہیں اس پر بریفنگ دی ہے ، آئی ایم ایف وفد نے کمیٹی کو بتایا کہ امپورٹ ٹیرف بہت زیادہ ہیں ، ہمارے ایکسپورٹر کو نقصان اس لیئے ہوتا ہے کہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کم ہیں،فری ٹریڈ ایگریمنٹ کیئے جائیں، جب تک فری ٹریڈ ایگریمنٹ زیادہ نہیں ہوں گے ایکسپورٹر کو فائدہ نہیں ہوگا ،بجلی کے ریٹ پر کوئی بات نہیں کی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین فیض اللہ کموکا نے کہا کہ ایس ڈی جیز کے حوالے سے بریفنگ تھی آئی ایم ایف کے وفد نے بتایا ہے کہ ایس ڈی جیز کے پانچ گولز پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے، ایکسپورٹ کوبہتر کرنے کی ضرورت ہے،ہمارے ایف ٹی ایز کم ہیں جو کہ زیادہ ہونے چاہئیں ، سمال ایکسپورٹر کو ہمیں زیادہ سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے ،بزنسزکے لیئے بہتر ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے، فیض اللہ کموکا نے کہا کہ ٹیکس کلیکشن میں سات ماہ میں 357 بلین کا شارٹ فال ہے،حکومت اس پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے، فیض اللہ کموکا نے کہا کہ کوئی منی بجٹ نہیں آرہا اگلے بجٹ میں ہی اصلاحات کی جائیں گی