اسلام آباد /کوئٹہ /نیلم/گلگت(عکس آن لائن) اسلام آباد ، کوٹہ ، چمن ، گلگت ،راجن پور ،سکھر اور آزاد کشمیر سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں بارشوں، یخ بستہ ہوا وں اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے جس سے سردی کی شدت میں بھی مزید اضافہ ہوگیا جب کہ مختلف حادثات میں 46 افراد جاں بحق ہوگئے،15 زخمی، گلگت بلتستان میں کئی فٹ تک برف کی تہہ جم چکی ہے جس کے سبب بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بند ہیں، دیامر اور استور میں شدید برفباری کے بعد اسنوایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے،چترال میں ڈھائی فٹ برف پڑنے کے بعد لواری ٹنل بند ہوگئی ۔
تفصیلات کے مطابق آزادکشمیرکی وادی نیلم، لیپا، کیل سمیت مظفرآباد اور نکیال میں بارش اور برف باری کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ شدید برفباری کے دوران وادی نیلم میں 5 مقامات پربرفانی تودے گرنے سے ایک بچی سمیت 15 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق وادی نیلم میں سرگن کے مقام پر 11 افراد برفانی تودے تلے دبے ہوئے ہیں جب کہ پلندری میں مکان کی دیوار گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا ہے۔وزیر اعظم آزاد کشمیر کو بارش اور برف باری سے جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ ارسال کر دی گئی، یہ رپورٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے تیار کی، رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں بارش اور برف باری سے 12 افراد جاں بحق، 12 زخمی ہوئے، 16مکانات مکمل، 14 جزوی متاثر ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزاد کشمیر میں 4 دکانوں کو نقصان پہنچا، ایک مسجد شہید اور 3 گاڑیاں تباہ ہو گئیں، وادی نیلم میں 14 مکانات مکمل، 6 جزوی تباہ، 4 دکانیں متاثر ہوئیں، راولا کوٹ میں ایک مکان تباہ جب کہ ایک خاتون جاں بحق ہوئی، سدھنوتی میں ایک شخص جاں بحق، ایک مکان مکمل، دو جزوی تباہ ہوئے، مظفر آباد کے علاقے اپر طارق آباد میں لینڈ سلائیڈنگ سے 6 مکانات کو نقصان پہنچا۔
راجن پور اور سکھر میں بارش کے باعث مکانات کی چھتیں گرنے سے 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔ پاکستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے ) بلوچستان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بارش کے دوران ژوب، پشین اور خانوزئی میں چھتیں گرنے کے واقعات میں 5 بچوں سمیت 17 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ سریاب میں گیس کے باعث دم گھٹنے سے 5 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ وزیراعلی بلوچستان جام کمال کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی تاریخ میں شاید اتنی شدید برفباری پہلے نہیں ہوئی اس لیے مشکل صورت حال کا سامنا ہے، صوبے میں 800 کلومیٹرکے علاقے میں برفباری ہوئی ہے، کان مہترزئی برف باری سے شدید متاثر ہے۔
وزیراعلی نے کہا کہ کوژک ٹاپ پر 20 کلومیٹر کے علاقے میں کوئٹہ چمن شاہراہ سے برف صاف کردی گئی ہے اور تین روز سے بند شاہراہ ابتدائی مرحلے میں ون وے لائٹ ٹریفک کےلیے کھول دی گئی ہے۔ادھر گلگت بلتستان میں کئی فٹ تک برف کی تہہ جم چکی ہے جس کے سبب بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بند ہیں، دیامر اور استور میں شدید برفباری کے بعد اسنوایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔چترال میں ڈھائی فٹ برف پڑنے کے بعد لواری ٹنل بند ہوگئی ہے، مالاکنڈ ڈویژن سمیت قبائلی اضلاع باجوڑ،خیبر،مہمند،اورکزئی اور وزیرستان میں بھی برف باری جاری ہے۔مانسہرہ کی وادیوں کاغان، ناران ، شوگران میں بھی یخ بستہ ہواں کا راج ہے اور وقفے وقفے سے برف باری ہورہی ہے۔کوہستان کے قریب لینڈ سلائیڈنگ سے شاہرائے قراقرم کئی مقامات پر بند ہوگئی جہاں سیکڑوں مسافر گاڑیوں میں پھنس گئے۔ملکہ کوہسار مری میں مسلسل برفباری سے نظام زندگی مفلوج ہے، نتھیاگلی، ایوبیہ، چھانگلہ گلی میں مرکزی سڑک سمیت تمام رابطہ سڑکیں بند ہیں جب کہ لینڈ سلائیڈنگ اور برفباری سے راستے بند ہونے کے باعث سیاحوں کو بھی سخت پریشانی کا سامنا ہے۔