ملٹی نیشنل کمپنیاں

ملٹی نیشنل کمپنیاں چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہیں، چینی میڈ یا

بیجنگ (عکس آن لائن) چین میں شان ڈونگ کے شہر چھنگ ڈاؤ میں  ملٹی نیشنل کارپوریشنز کے رہنماؤں کا پانچواں سربراہ اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران تعاون کے 163 منصوبوں پر دستخط کیے گئے جن کی مجموعی مالیت 53.3 ارب امریکی ڈالر ہے۔ بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیاں چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ بات واضح ہے کہ وہ چینی مارکیٹ پر اعتماد سے بھرپور ہیں، لیکن یہ اعتماد کہاں سے آتا ہے؟

سب سے پہلی بات یہ ہے کہ چین کی معیشت مسلسل ترقی کر رہی ہے. رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کی  جی ڈی پی میں سال بہ سال 5 فیصد اضافہ ہوا۔ ایک غیر مستحکم اور غیر یقینی عالمی معیشت کے تناظر میں چین نے دباؤ کو برداشت کیا اور مختلف میکرو اشاریوں نے مستحکم اور مثبت رجحان برقرار رکھا۔ چین کی قابل ذکر کامیابیاں دنیا کے سامنے واضح ہیں اور یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ کیوں بہت سے غیر ملکی تاجروں نے چین کی اقتصادی ترقی کے امکانات پر اعتماد کا ووٹ دیا ہے اور چین میں سرمایہ کاری جاری رکھنے کا انتخاب کیا ہے. نیوزی لینڈ چائنا بزنس راؤنڈ ٹیبل نے حال ہی میں اپنی 2024 آؤٹ لک رپورٹ جاری کی ہے۔

سروے میں شامل نیوزی لینڈ کی 93 فیصد کمپنیاں اگلے تین سالوں میں چین کی معاشی صورتحال کے بارے میں پرامید ہیں، 84 فیصد کمپنیوں نے گزشتہ تین سالوں میں چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا یا اسے برقرار رکھا ہے، اور 88 فیصد جواب دہندگان اگلے تین سالوں میں چین میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے یا برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ چین کی اقتصادی کارکردگی نے چین میں سرمایہ کاری میں کاروباری افراد کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔

دوسرا، چین کی سپر بڑی  مارکیٹ تمام ملکی اور غیر ملکی تاجروں کے لئے انتہائی پرکشش ہے. چینی  وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں ملک بھر میں 53 ہزار 766  نئے غیر ملکی سرمایہ کاری والے کاروباری ادارے قائم ہو  چکے ہیں  جو سال بہ سال 39.7 فیصد اضافہ ہے۔ رواں سال کے آغاز سے اب تک بڑی تعداد میں ملٹی نیشنل کمپنیوں نے چین میں اپنے کاروبار کو وسعت دی ہے۔ مثال کے طور پر ، ایپل نے چین میں اپنی تحقیقی لیبارٹریوں کی توسیع کا اعلان کیا۔

مرسڈیز بینز  اور بی ایم ڈبلیو  نے  چینی مارکیٹ میں سپر چارجنگ نیٹ ورک چلانے کے لئے ایک جوائنٹ وینچر قائم کیا ہے۔چائنا میں جرمنی چیمبر آف کامرس  کی جانب سے جاری کردہ 2023/24 بزنس کانفیڈنس سروے کے مطابق سروے میں شامل نصف سے زائد جرمن کمپنیاں آئندہ دو سالوں میں چین میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں اور 91 فیصد جرمن کمپنیوں نے کہا کہ وہ چینی مارکیٹ میں کاروبار جاری  رکھیں گی۔ اس کے علاوہ عالمی شہرت یافتہ مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم اے ٹی کیرنی کی جانب سے جاری کردہ 2024 کی گلوبل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کانفیڈنس انڈیکس رپورٹ میں چین کی درجہ بندی کو  گزشتہ سال کے  7ویں سے بڑھا کر تیسرے اور ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کی خصوصی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، تیزی سے بہتر  ہوتا کاروباری ماحول چین میں سرمایہ کاری کرنے والے اداروں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے اور غیر ملکی کمپنیوں کو بہتر ترقی کرنے میں مدد کرتا ہے. گزشتہ دو سالوں میں چینی حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے مسلسل بہتر پالیسیاں اور اقدامات جاری کیے ہیں، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے مارکیٹ تک رسائی میں مزید نرمی آئے گی اور مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر عائد پابندیوں کا خاتمہ ہو گا  ۔ چین ٹیلی کمیونیکیشن، تعلیم، طب اور دیگر خدمات کے شعبوں کے دروازے  کھولنے میں بھی تیزی لائے گا۔ یہ مکمل طور پر بیرونی دنیا کے لئے اپنے کھلے پن کو بڑھانے کے لئے چین کے پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے، اور بلاشبہ  چینی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے دنیا بھر کے کاروباری اداروں کے اعتماد کو بھی مضبوط کرتا ہے ۔آج چین میں موجود  عمدہ صنعتی اور سپلائی چین، اعلی سطح کے تکنیکی عملے کی وافر فراہمی، اور بڑھتی ہوئی جدت طرازی کی صلاحیتوں نے بھی چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے نئے پرکشش حالات پیدا کیے ہیں.

2019 میں چینی  صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی تھی کہ “چین کے دروازے وسیع سے وسیع تر ہوں گے، کاروباری ماحول بہتر سے بہتر ہوگا، اور عالمی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لئے پیدا کردہ مواقع  مزیدبڑھیں گے”۔ پانچ سال بعد صدر شی جن پھنگ کی باتیں سچ ثابت ہوئی ہیں۔ وزارت تجارت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق  2018 سے 2022 تک چین میں غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے صنعتی اداروں کی آپریٹنگ آمدنی کی اوسط سالانہ ترقی کی شرح 4.1 فیصد رہی ، جو  چین میں نامزد سائز سے بالا صنعتی اداروں کی کل آپریٹنگ آمدنی کا 20فیصد  سے زیادہ ہے ، اور منافع کا مارجن 7فیصد  سے زیادہ رہا۔ یہ ٹھوس اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ غیر ملکی سرمایہ کار چین میں سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، اور یہ کہ چینی مارکیٹ لامحدود سرمایہ کاری کے مواقع  فراہم کرتی ہے ۔
جیسا کہ لوریل فرانس کے چیئرمین ژاں پال   اینگون کا کہنا ہے کہ “چین اعلی سطحی  کھلے پن کو وسعت دینے اور چینی طرز کی جدیدکاری کی تعمیر میں تیزی لانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ چین میں سرمایہ کاری،مستقبل  کے لیے سرمایہ کاری ہے”۔ یہی وہ عوامل ہیں جہاں سے اعتماد آتا ہے۔