لندن (عکس آ ن لائن)نوبیل انعام یافتہ سماجی رہنما ملالہ یوسف زئی پاکستانی آسکر نامزد یافتہ فلم ‘جوائے لینڈ’ کے بعد سچی کہانی پر مبنی امریکی دستاویزی فلم ‘اسٹرینجر ایٹ دی گیٹ’ کی بھی ایگزیکٹو پروڈیوسر بن گئیں۔ملالہ یوسف زئی نے اپنی ٹوئٹ میں ڈاکیومینٹری کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ جب انہوں نے مذکورہ فلم دیکھی تو ان کے ذہن کے دریچے کھل گئے اور ان کے سوچنے کا انداز بھی تبدیل ہوگیا۔انہوں نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ وہ ‘اسٹرینجر ایٹ دی گیٹ’ فلم کو سپورٹ کر رہی ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے فلم کے ہدایت کار جوشوا سیفٹیل کے کام کی تعریفیں بھی کیں۔
اسی حوالے سے شوبز ویب سائٹ ‘ورائٹی’ نے بتایا کہ ‘اسٹرینجر ایٹ دی گیٹ’ کو ‘ڈاکیومینٹری’ کی کیٹیگریز میں آسکر کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ آسکر انتظامیہ کی جانب سے حتمی نامزدگیوں کا اعلان جنوری کے اختتام پر ہوگا، تاہم انتظامیہ نے فلموں، گانوں اور دستاویزی فلموں کو پہلی نامزدگیوں کا اعلان کر رکھا ہے، جس میں ہر کیٹیگری میں 15 فلموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔ورائٹی کے مطابق ‘اسٹرینجر ایٹ دی گیٹ’ دستاویزی فلم سابق امریکی فوجی کی زندگی کی سچی کہانی پر مبنی ہے۔رپورٹ کے مطابق مذکورہ فلم میں سابق امریکی فوجی رچرڈ میک کنی کی سچی زندگی پر مبنی ہے جو کسی زمانے میں مسجد کو بم سے شہید کرنا چاہتے تھے۔
دستاویزی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح سابق امریکی فوجی ذہنی مسائل اور ڈپریشن کا شکار ہوکر اپنی آبائی ریاست انڈیانا کے آبائی شہر کی مسجد کو شہید کرنا چاہتے تھے۔ڈاکیومینٹری میں وہ خود بتاتے دکھائی دیتے ہیں کہ انہوں نے مسجد میں بم دھماکا کرنے کے لیے جب مسجد کے متعدد دورے کیے اور اپنے منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے معلومات حاصل کی تو مسلمانوں کا انداز اور محبت دیکھ کر ان کی سوچ ہی تبدیل ہوگئی۔انہوں نے بتایا کہ انہیں مسجد میں افغان مہاجرین سمیت افریقی نڑاد امریکی اور دیگر خطوں کے مسلمان ملے، جن کے طرز زندگی اور محبت نے ان کی سوچ ہی بدل کر رکھ دی اور انہوں نے مسجد میں دھماکا کرنے کے بجائے اسلام قبول کرلیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بعد ازاں وہ خود اسی مسجد کے صدر بنے اور مسجد کی حفاظت سمیت اس کی تزئین و آرائش کرنے لگے۔سابق امریکی فوجی کے مسلمان ہونے کی کہانی پر بنائی گئی دستاویزی فلم نے متعدد عالمی فلم ایوارڈز بھی جیت رکھے ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسے آسکر کی نامزد ہونے والی پانچ دستاویزی فلموں میں شامل کیا جائے گا اور ممکنہ طور پر یہ ایوارڈ بھی جیت جائے گی۔