اسلام آباد(عکس آن لائن ) پاکستان نے اسلامی کانفرنس تنظیم (اوآئی سی) کے انسانی حقوق کمیشن (آئی پی ایچ آر سی) کے بچیس سے اٹھائیس نومبر دوہزار انیس کو جدہ میں ہونے والے سولہویں ریگولر سیشن کے حصے کے طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدتر ہوتی صورتحال پر پہلی بار ’عام بحث‘ کرانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اولین عام بحث بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پرمسلم امہ، او آئی سی اور آئی پی ایچ آر سی کی بڑھتی ہوئی تشویش کی مظہر ہے۔
یہ عام بحث آئی پی ایچ آر سی کے ”بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی نگرانی کے لئے وضع کردہ طریقہ کار“ کے تحت منعقد ہوئی جس میں کمشن کے تمام ارکان اور اوآئی سی کے رکن و مبصر ممالک کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں درپیش صورتحال کے تمام پہلووں کا احاطہ کرتے ہوئے کمیشن نے قرار دیا کیا کہ کمیشن بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین وکھلی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ وہاں کی آبادی کو اجتماعی طور پرسزا دینے کی مصدقہ رپورٹس موجود ہیں۔ ”منظم اور سوچے سمجھے طریقے پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوںسے یہ واضح ہے کہ کشمیریوں کی منظم نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔
کمیشن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ کمیشن بھارت پر واضح کرتا ہے کہ پانچ اگست دوہزار انیس کو اس کے غیرقانونی اقدامات ناجائز اور کالعدم ہیں۔ کمیشن پیلٹ گنز کے استعمال کی مذمت کرتا ہے جس سے بے گناہ اور نہتے شہری شہید اور معذور ہورہے ہیں۔کمیشن من گھڑت الزامات کے تحت پرامن مظاہرین کی گرفتاریوں سمیت کشمیری مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کی بھی مذمت کرتا ہے۔ کمیشن اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی اس سفارش کی بھرپور حمایت کرتا ہے کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کی جامع تحقیقات کے لئے اقوام متحدہ کی نگرانی میں انکوائری کمشن قائم کیاجائے۔
کمیشن نے آئی پی ایچ آر سی، اوآئی سی اور یواین او ایچ سی ایچ آر کی باربار درخواستوں کے باوجود بھارتی حکومت کی جانب سے انہیں مقبوضہ جموں وکشمیرجانے کی اجازت نہ دینے پر کڑی تنقید کی۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں حقائق جاننے کے لئے کمیشن کو جانے کی اجازت دینے سے بھارتی حکومت کے مسلسل انکار کے بعد کمیشن آزادجموں وکشمیر کا دورہ کرے اور بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر سے آنے والے مہاجرین، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں سے ملاقات کی جائے۔ کمیشن نے اتفاق کیا کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی بچوں اور خواتین سمیت پرامن مظاہرین کے خلاف پیلٹ گنز کے استعمال پر غیرجانبدار کیس سٹڈی کرائی جائے۔
کمیشن نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارت فوری طورپر مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرے، فی الفور غیرانسانی کرفیو اٹھائے، کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق بحال کرے، آرمڈفورسز سپیشل پاورز ایکٹ جیسے امتیازی قوانین فوری منسوخ کرے۔اقوام متحدہ، اوآئی سی ‘اور ’اوآئی سی۔آئی پی ایچ آر سی‘ کے فیکٹ فائنڈنگ مشنز کو مقبوضہ وادی جانے کی فوری اجازت دے۔ اوآئی سی اور آئی سی آر سی کو بھارتی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں ’انسانی راہداری‘ قائم کرنے کی اجازت دے تاکہ محصور عوام تک بنیادی خوراک اور ادویات کی فراہمی ممکن ہوسکے اوربھارت بلاتاخیر اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے کشمیری عوام کو اجازت دے کہ وہ آزادانہ اور شفاف انداز میں اپنا خودارادیت کا حق استعمال کرسکیں۔
کمیشن نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زوردیا کہ بھارت پر دباو ڈالنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور اس ضمن میں ٹھوس اقدامات کرے۔ پاکستان عالمی انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کی طرح آئی پی ایچ آر سی کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہے جس نے باربار بھارتی غیرقانونی اقدامات اور بھارت کے زیر قبضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین ہوتی صورتحال کی مذمت کی ہے۔
یہ اولین عام بحث بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پرمسلم امہ، او آئی سی اور آئی پی ایچ آر سی کی بڑھتی ہوئی تشویش کی مظہر ہے۔