کراچی (عکس آن لائن) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران نئی فصل کی روئی کے بھا ؤمیں اضافہ کا رجحان رہا ٹیکسٹائل ملز کی خریداری کے نسبت پھٹی کی رسد محدود ہونے کے سبب روئی،
اور پھٹی کے بھاؤ میں فی من 300 تا 400 روپے کا اضافہ ہوا دراصل نئی فصل کی پھٹی کی رسد محدود ہے جبکہ صوبہ سندھ میں جنرز نے غیر معمولی طور پر زیادہ جننگ فیکٹریوں کے گیٹ کھول دیے سانگھڑ، ٹنڈوآدم ،کوٹری، مورو وغیرہ کے تقریبا دس جنرز نے پھٹی خریدنی شروع کردی ،
علاوہ ازیں صوبہ پنجاب کی چار فیکٹریوں نے بھی جزوی جننگ شروع کر دی جو سندھ کی پھٹی سے چل رہی ہے یوں پھٹی تین چار لاٹوں کے برابر آرہی ہے جبکہ تقریبا 14 جننگ فیکٹریاں خریدار ہے اس طرح جنرز کے مابین پھٹی خریدنے کا مقابلہ ہو گیا .
جس کے باعث قدرتی طور پر پھٹی اور روئی کے بھاؤ میں اضافہ ہوگیا کئی ٹیکسٹائل ملز بھی نئی روئی میں دلچسپی لے رہے ہیں جنرز نے تاحال تقریبا 5 ہزار سے زیادہ روئی کی گانٹھوں کے معاہدے کرلئے ہیں کئی سودے تو 25 جون کے بعد کی ڈیلیوری کیلئے ہوئے ہیں .
اگر صورت حال ایسے ہی رہی تو روئی اور پھٹی کے بھا ؤمیں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔دوسری جانب پرانی روئی کے کاروبار میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے خیال کیا جا رہا ہے کہ فی الحال پرانی روئی کی تقریبا تین لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک رہ گیا ہے .
گو کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے روئی کی پیداوار کے حتمی اعداد و شمار جاری نہیں کیے کورونا کے باعث وہ رپورٹ نہیں لے سکے ہوسکتا ہے کہ 30 جون کو رپورٹ جاری کیا جائے۔
صوبہ سندھ میں نئی فصل کی روئی کا بھاؤ اتار چڑھا ؤکے بعد فی من 8200 تا 8300 روپے جبکہ صوبے پنجاب میں فی من 8500 روپے پرمستحکم رہا جبکہ بھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3900 تا 4200 روپے جبکہ پنجاب میں 4200 تا 4400 روپے رہا بنولہ کا بھاؤ صوبہ سندھ میں فی من 2000 تا 2100 روپے ،
جبکہ صوبہ پنجاب میں فی من 2200 تا 2300 روپے رہا۔ پرانی روئی کا بھاؤ فی من 7000 تا 8300 روپے رہا۔نئی فصل کی پیداوار کے متعلق ہنوز حکومت کی جانب سے کوئی تخمینہ کا اعلان نہیں کیا گیا تاہم ڈی جی ایگریکلچر (ایکسٹنشن) اور میجر کراپ رپورٹنگ ڈیپارٹمنٹ نے نئے اعداد و شمار جاری کردئے.
جس کے مطابق ملکی کاٹن کی ٹوٹل کاشت 2.663 ملین ہیکٹر ٹارگٹ پر 2.316 ملین ہیکٹر پر مکمل کرلی گئی جو ٹارگٹ کا 85 فیصد ہے یاد رہے یہ رقبہ گزشتہ سال سے 5 فیصد کم ہے جو گزشتہ سال 2.439 ملین ہیکٹر رقبہ پر کاشت کی گئی تھی۔تاہم گو کہ کپاس کی پیداوار کا تخمینہ لگانا قبل از وقت ہے ا.
س سال تو کپاس کی پیداوار کے متعلق کچھ کہنا زیادہ مشکل ہے کیونکہ اس سال کپاس کے بیج نہایت ناقص اور کم Germination کے حامل تھے علاوہ ازیں ٹڈی دل نے بھی نقصان پہنچایا ہے کئی بیماریوں کا بھی کہا جارہا ہے۔ حالانکہ پانی وافر مقدار میں دستیاب ہے،
تاہم کچھ لوگ ابھی سے کپاس کی پیداوار کے متعلق قیاس آرائیاں کررہے ہیں۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان رہا نیویارک کاٹن مارکیٹ میں روئی کے وعدے کے بھا ؤمیں نمایاں اضافہ دیکھا گیا .
جس کی کئی وجوہات بتائی جاتی ہے چین اور بھارت کے مابین تنازع کے باعث کہا جاتا ہے چین امریکہ یا پاکستان کی طرف راغب ہو سکتا ہے دوسری جانب کورونا لاک ڈاؤن کھلنے کے سبب بین الاقوامی ریٹیل مارکیٹیں اور مال کھلنے کے باعث خریداری میں اضافہ ہوگا .
اور ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ امریکہ کے کپاس پیدا کرنے والے Texas اسٹیٹ میں کم بارشوں کے باعث خوشک سالی ہے گزشتہ ہفتہ نیویارک کاٹن کی برآمد میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا اس بار بھی چین بڑا خریداری سامنے آیا.
دوسری جانب چین میں بھی روئی کے بھاؤ میں استحکام رہا جبکہ بھارت میں روئی کے بھا ؤمیں مجموعی طور پر مندی کا رجحان برقرار رہا۔ہفتہ رفتہ کے دوران مالی سال 21-2020 کے بجٹ میں پیش کی جانے والی ٹیکسٹائل سیکٹر کی سفارشات کے متعلق اخباروں میں اور سوشل میڈیا پر بحث ہوتی رہی ،
کیونکہ توقع کے برخلاف ملک کے سب سے بڑے ٹیکسٹائل اور برآمدی سیکٹر کے لیے کوئی مراعات نہیں دی گئی ان نہایت اہمیت کے حامل سیکٹرز کو یکمشت نظر انداز کر دیا گیا گوکہ اس سیکٹر میں استعمال ہونے والی کئی اشیا پر کسٹم ڈیوٹیز کم کی گئی ہے،
تاہم بالواسطہ کوئی مراعات نہیں دی گئی اس طرح جننگ سیکٹر کو بھی نظر انداز کیا گیا ان سیکٹرز کے نمائندوں کو زیادہ افسوس اور مایوسی اس وجہ سے ہوئی کہ بجٹ پیش ہونے سے قبل انہیں خاصی یقین دہانیاں کرائی گئی تھی۔
ان سیکٹرز کے نمائندوں اور کی تجارتی و صنعتی چیمبروں اور خود FPCCI نے تنقید کی ہے اور نظر ثانی کی درخواست کی ہے جس کے نتیجے میں حکومت نے مشیر تجارت عبدالرزاق داد کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے .
جس میں وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر FBR کی چیئرپرسن نوشین امجد شامل ہیں یہ Anomalies کمیٹی فنانس بل میں جو خامیاں ہے ان پر نظر ثانی کرے گی اس کمیٹی کو PCGA کی جانب سے بھی خامیاں دور کرنے کیلئے FBR کے نام ایک تفصیلی خط ارسال کیا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے اپنے صوبائی بجٹ میں اور اقدامات کے علاوہ ٹڈی دل کے تدارک کے لیے خاصی رقم مختص کی ہے علاوہ ازیں صوبہ سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ نے Grow More Cotton کی مہم کو متحرک کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اس سال کورونا لاک دان کے سبب کاروبار بند رہا ٹیکسٹائل ملز بھی بند رہی اس وجہ سے سیزن 2 مہینے آگے چلا گیا ٹیکسٹائل ملز کے پاس کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کا وافر اسٹاک جمع ہوگیا.
بیشتر بیرونی درآمد کنندگان نے بھی معاہدے منسوخ یا مخر کردئے جسکی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو مشکلات کا سامنا ہے دوسری جانب بجٹ میں بھی اس سیکٹر کو نظر انداز کیا گیا ہے.