کاٹن مارکیٹ

مقامی کاٹن مارکیٹ میں کپاس کی نئی فصل 2020-21کے سودے ریکارڈ ہوئے

کراچی (عکس آن لائن)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران کپاس کی نئی فصل 2020-21کے سودے ریکارڈ ہوئے صوبہ سندھ سانگھڑ کی ایک فیکٹری نے 200 گانٹھیں فی من 7800 روپے کے دام پر فروخت کر رکھی تھی اس کی ڈیلیوری بھگتائی جبکہ صوبہ پنجاب بورے والا کی 2 جننگ فیکٹریوں نے 400 گانٹھیں فی من 8450 اور 8500 روپے کے بھاؤ پر فروخت کی اس طرح نئے سیزن 21-2020 کا جزوی طور پر آغاز ہوگیا گو کہ PCGA کے نمائندوں نے جنرز کے دیرینہ مطالبات حکومت کو پیش کئے تھے

خصوصی طور پر کپاس کی کھل پر 5 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنا وغیرہ حکومت کی طرف سے انہیں ضروری مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی تھی PCGA کے عہدیداروں نے جنرز سے اپیل کی تھی کہ جنرز کے مطالبات منوانے کے لیے دبا ڈالنے کی غرض سے یکم جولائی تک جننگ فیکٹریاں نہ چلانے کی ہدایت کی تھی لیکن کچھ جنرز نے PCGA کی ہدایت کی خلاف ورزی کی۔

دوسری جانب اس سال کپاس کے بیج کی شدید قلت کے باعث کئی سیڈ کمپنیوں نے نئی فصل کا بنولہ خرید کر اسے بطور بیج خاصے اونچے داموں فی من 2500 تا 2800 روپے کے بھاؤ پر فروخت کیا عمومی طور پر بنولے کا بھاؤ فی من 1750 تا 1800 روپے چل رہا تھا ایسا شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ہفتے کے دوران صوبہ سندھ اور پنجاب میں پرانی روئی کا بھاؤ فی من 6500 تا 8400 روپے رہا۔

جبکہ صوبہ سندھ کی نئی فصل کی روئی فی من 7900 تا 8000 روپے کے بھا ؤپر فروخت ہوئی نئی فصل کی پھٹی کا بھا ؤفی 40 کلو 3800 تا 4000 روپے رہا جبکہ بنولہ کا بھا ؤکچھ دنوں تک فی من 2200 تا 2500 روپے سمجھا جائے یہ وقتی بھاؤ ہے بعد ازاں صحیح داموں کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔ تاہم صوبہ سندھ میں فی الحال بنولہ کا بھاؤ 1900 تا 2000 روپے چل رہا ہے۔12 جون کو پیش ہونے والی 21-2020 کے بجٹ کی سفارشات سے کاروباری و صنعتی طبقے نے مایوس کن قرار دیا ہے خصوصی طور پر کپاس کے کاروبار سے منسلک ٹیکسٹائل اور جننگ سیکٹر کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے ٹیکسٹائل اور برآمدی سیکٹر کے تقریبا تمام اداروں اور ایسوسی ایشنوں نے بجٹ کے متعلق مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کچھ لوگوں نے بجٹ کو مسترد گردانہ ہے ان کا خیال ہے کہ بجٹ نا مکمل ہے ہوسکتا ہے سال کے دوران دیگر کئی Mini Budget پیش کرنے کی ضرورت پیش ہوگی۔

12 جون کو نئے سال کے بجٹ کا اعلان کیا گیا ہے اس کے بعد زیادہ جننگ فیکٹریاں جزوی طور پر چلنے کا عندیہ دیا جا رہا ہے۔جمعہ کے روز مقامی کاٹن مارکیٹ میں نئی فصل کے روئی کا کاروبار 7900 تا 8000 روپے میں ہوا اب تک نئی فصل کی روئی کی 3000 گانٹھوں کے سودے ہوچکے ہیں۔دریں اثنا اس سال دیگر زرعی پیداوار کے ساتھ کپاس کی فصل کو بھی ٹڈی دل سے زیادہ نقصان پہنچنے کا خطرہ منڈلا رہا ہے فی الحال کچھ علاقوں میں ٹڈی دل نے کپاس کے پودوں کو نقصان پہنچایا ہے اور کپاس کی بوائی دو تین مرتبہ کرنی پڑی ہے لیکن آئندہ دنوں میں ٹڈی دل کے شدید حملے کا خطرہ بتایا جارہا ہے۔

گو کہ حکومت کے متعلقہ ادارے بشمول فوج بھی ٹڈی دل کے تدارک کے لئے جنگی بنیادوں پر کوششوں میں سرگرم عمل ہے۔گزشتہ دنوں قومی اسمبلی کے اسپیکر چودھری پرویز الہی نے کہا تھا حکومت نے اس زرعی سیکٹر کے لئے کوئی تسلی بخش اقدام نہیں کیے انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کسانوں کے فائدے کے لئے اور ان کے مسائل حل کرنے کی غرض سے کوئی مثبت اقدام نہیں کر رہی خصوصی طور پر سرٹیفائیڈ بیج کی فراوانی میں حکومت ناکام ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں