کاٹن مارکیٹ

مقامی کاٹن مارکیٹ میں بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں کے زیر اثر مندی کی کیفیت رہی

کراچی (عکس آن لائن)مقامی کاٹن مارکیٹ میں بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں کے زیر اثر مندی کی کیفیت رہی۔ دراصل بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں غیر معمولی کمی دیکھی گئی نیویارک کاٹن کے ریٹ میں غیر معمولی اتار چڑھا ہورہا ہے بھا 84 سینٹ سے 95 سینٹ فی پانڈ پر پہنچ کر تقریبا 86 تا 87 سینٹ فی پونڈ ہوکر بعد ازاں تقریبا 78 سینٹ کی نیچی سطح پر آخر دوبارہ 81 سینٹ فی پونڈ کے بھا ؤپر بند ہوا بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں کاٹن کے بھاؤ میں اتار چڑھاؤ کے کئی اسباب بتائے جارہے ہیں خصوصی طور پر چین اور امریکا کے مابین پھر اقتصادی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے امریکا کے بڑے بڑے چینز نے چائنا سے مال لینا بند کردیا تھا جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ وہاں چائلڈ لیبر زیادہ ہے اس وجہ سے کئی امریکن چینز نے چائنا سے ٹیکسٹائل مصنوعات لینا بند کردیا تھا .

اس کے جواب میں چائنا نے بھی امریکا سے کاروبار محدود کرنے کا ارادہ کرلیا پچھلے ہفتے ہم نے USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ میں دیکھا کہ چائنا نے بہت کم خریداری کی بلکہ خاصی مقدار میں کئی سودے منقطع کردئے ایک اور وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ امریکہ میں ڈالر کی قیمت بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے وہاں کاروبار میں فرق پڑرہا ہے اس کے علاوہ COVID دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا جارہا ہے کاروبار کم ہونے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جارہی ہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی گرتی جارہی ہے ان تمام وجوہات کی وجہ سے انٹرنیشنل کاٹن مارکیٹوں میں غیر معمولی اتار چڑھا نظر آرہا ہے۔ مقامی کاٹن مارکیٹ میں جنرز کے پاس بہت ہی قلیل مقدار میں اسٹاک رہ گیا ہے جب کہ ہلکی پھلکی خریداری ہو رہی ہے نہ مندی نہ تیزی بلکہ مارکیٹ مستحکم رہی۔ اس کے علاوہ پاکستان میں ڈالر کا بھا ؤنرم ہوتا جا رہا ہے اس وجہ سے بھی یارن اور کاٹن میں کام سست ہو گیا ہے پہلے ویلیو ایڈیشن اور اپٹما کے مابین چپقلش چل رہی تھی یارن کے متعلق ویلیو ایڈیشن والے مسلسل یہ ڈیمانڈ کررہے تھے کہ ہمیں امپورٹ کی اجازت دی جائے اور حکومت نے تقریبا 5 % سیلز ٹیکس تو کم کر دیا تھا لیکن 5 % کسٹم ڈیوٹی کا کوئی خلاصہ نہ ہو سکا لیکن اب چونکہ ڈالر کا ریٹ گھٹ گیا ہے اس وجہ سے ہمارا بھی اایکسپورٹ کرنا مشکل ہورہا ہے اور یارن وغیرہ جو ویلیو ایڈیشن سیکٹر کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ مناسب بھا ؤپر نہیں مل پارہا لیکن اب حالات بدل گئے ہیں اور لوکل یارن بھی دستیاب ہو رہا ہے یارن مارکیٹ کے ذرائع کے مطابق یارن 40 کانٹ یا اس سے اوپر فائن کانٹ میں مندی زیادہ آئی ہے باقی 21 اور 30 کانٹ کے مال میں بہر حل مندی آئی ہے لیکن نسبتا کم ہے لیکن فائن کانٹ یارن میں زیادہ مندی آئی ہے۔ ایک دوسری مصیبت بھی کھڑی ہوگئی ہے کہ شپمنٹ کمپنیوں نے کینٹینرز کے ریٹ میں ہوشربا اضافہ کردیا ہے۔

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ بلکہ ہفتے کے آخری ایک دو دن میں اسپاٹ ریٹ میں تقریبا فی من 300 روپے کی نمایاں کمی کی گئی جو کہ 12200 روپے چل رہا تھا وہ گھٹ کر 11900 روپے کی نچلی سطح پر آگیا۔صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 10200 تا 11500 روپے پھٹی ناہونے کے برابر ہے اس کا بھاؤ فی 40 کلو 5000 تا 5300 روپے ہے صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 10500 تا 11500 روپے جبکہ ادھار کی بنیاد پر 12000 روپے چل رہا ہے۔مجموعی طور پر مارکیٹ میں مندی کا عنصر نظر آرہا ہے۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 300 روپے کی کمی کرکے فی من 11900 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں غیر معمولی مندی کا عنصر نظر آرہا ہے اس کی کئی وجوہات بتائی جا رہی ہے جس میں سب سے بڑی وجہ چین اور امریکہ کے مابین اقتصادی تنازعہ میں اضافہ COVID کی تیسری لہر بھی تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اس کے علاوہ امریکا میں ڈالر ٹائٹ ہورہا ہے جبکہ پاکستان میں ڈالر نرم ہوتا جارہا ہے اس طرح انڈیا، برازیل اور وسطی ایشیا وغیرہ سب جگہ کاٹن کے بھا میں کمی ہوئی ہے کاٹن کے ساتھ ساتھ پٹرولیم مصنوعات کے بھا میں بھی کمی ہورہی جس کی وجہ سے ساری دنیا بحرانی کیفیت میں پھر سے مبتلا ہوتی جارہی ہے اس وجہ سے مستقبل کے متعلق سوچ سمجھ کر کاروبار کیا جائے۔ پٹرولیم مصنوعات کے بھا میں اضافہ کی وجہ سے پولیسٹر فائبر کے بھاؤ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں