بیجنگ (عکس آن لائن)
یورپی یونین کے خارجہ امور اور سلامتی پالیسی کے اعلیٰ نمائندے جوزف بوریل نے چند روز قبل کہا ہے کہ مغرب کو چین کے نظام کی کامیابی کو تسلیم کرنا چاہیے۔ چین کا ابھرنا ایک معروضی حقیقت ہے جسے مغرب روک نہیں سکتا اور یورپ اور چین کو ایک دوسرے کا شراکت دار بننا چاہیے۔ چین اور امریکہ کے درمیان مقابلے کے تناظر میں، یورپی یونین کو اپنے مفادات کے مطابق اور اپنے طریقے سے کام کرنا چاہئے، اور ہر صورت میں چین کے ساتھ منظم محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہئے.
مسٹر بوریل نے سچ ہی کہا.
چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظام کی کامیابی چین کے قومی حالات پر مبنی ہے۔ یہ چوری، ڈکیتی، غیر ملکی جارحیت یا نظریے کی برآمد پر انحصار نہیں کرتا۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی صحیح قیادت میں اور ملک بھر میں تمام قومیتوں کے عوام کی محنت اور دانشمندی پر انحصار کرتے ہوئے چین آہستہ آہستہ ایک جنگ زدہ اور غریب ملک سے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معاشی طاقت بن گیا اور کروڑوں غریبوں کو غربت سےچھٹکارا حاصل ہوا۔ چین انصاف اور مفادات کے درست تصور پر کاربند ہے، ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اور بین الاقوامی انصاف اور زیادہ منصفانہ عالمی حکمرانی کے نظام کو فروغ دیتا رہا ہے۔ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو جیسے متعدد انیشی ایٹوز پیش کرکے تمام ممالک کو مشترکہ سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے حصول کے لئے اہم مواقع بلکہ حل فراہم کرتا ہے.
چین کا پرامن طور پر ابھرنا کوئی روک نہیں سکتا۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو مثال کے طور پر لیتے ہوئے، امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے کئی سالوں کی ہمہ جہت پابندیوں کے باوجود چینی کمپنی ہواوے تباہ نہیں ہوئی۔ حال ہی میں جاری ہونے والی ششماہی رپورٹ کے مطابق 2024 کی پہلی ششماہی میں ہواوے کی آمدنی 417.5 ارب یوآن تھی جو سال بہ سال 34.3 فیصد اضافہ ہے اور یہ امریکی پابندیوں کے آغاز سے قبل، یعنی سال 2019 کی پہلی ششماہی کے 401.3 ارب یوآن سے زیادہ ہے۔ رواں سال کی پہلی ششماہی میں اس کا خالص منافع 55.11 ارب یوآن رہا جبکہ 2023 کی پہلی ششماہی میں 46.6 ارب یوآن کا خالص منافع تھا، جس میں اس کی ایک ذیلی کمپنی آنر کی سیلز کے 34.6 ارب یوآن بھی شامل تھے۔لہذا، ہوا وے کمپنی کی رواں سال کی ششماہی کے خالص منافع میں سال بہ سال چار گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو ایٹم بم، بڑے طیارے، شیلڈ مشینیں، نیویگیشن سیٹلائٹ، خلائی اسٹیشن اور اس کے علاوہ چین کی کونسی سائنسی پیش رفت اور کامیابی امریکہ اور مغرب کے دباؤ اور ناکہ بندی کے باوجود حاصل نہیں ہوئی؟ امریکہ اور مغرب کی جانب سے پابندیوں، سپلائی میں کٹوتی اور مسلسل دباو کے باوجود اب ہواوے کے خود ساختہ ہارمونی سسٹم کا چین میں مارکیٹ شیئر 17.2 فیصد تک پہنچ گیا ہے، جو ایپل کے آئی او ایس کو پیچھے چھوڑ کر اینڈروئیڈ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔رواں سال ہواوے کی اسسینڈ چپس کی پیداواری صلاحیت 4.5 بلین پیسز تک ہونے کی توقع ہے اور اس کی بڑی تعداد چینی انٹرنیٹ کمپنیوں کی جانب سے طلب کی جا رہی ہے۔ معروضی طور پر دیکھا جائے تو یہ امریکہ اور مغرب کی پابندی ہی ہے جس کی وجہ سے اینویڈیا اور دیگر مغربی ہائی ٹیک کمپنیاں جو کئی سالوں سے محنت سے کام کر رہی ہیں، چین میں چینی مقامی کاروباری اداروں کے ہاتھوں اپنا مارکیٹ شیئر کھو چکی ہیں۔
چین کی ترقی دنیا سے الگ نہیں ہو سکتی اور نہ ہی دنیا کی ترقی کو چین سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ افراتفری سے بھری بین الاقوامی صورتحال کے تناظر میں ، دنیا بند اور پیچھے ہٹنے کے بجائے کھلے اور ترقی پسند ہونے کی خواہش رکھتی ہے۔ انسانیت کو یکجہتی اور تعاون کی ضرورت ہے نہ کہ تقسیم اور محاذآرائی کی۔ اگرچہ چین اور دنیا کے دیگر ممالک کے قومی حالات مختلف ہیں اور بین الاقوامی صورتحال میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں لیکن چین کے باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو سنبھالنے میں جیت جیت تعاون کے اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور دوسرے ممالک کے عوام کے ساتھ اپنی روایتی دوستی جاری رکھنے کی چین کی کوششوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور نہ ہی آئےگی۔
اس وقت چین اصلاحات کو مزید گہرا کرنے، چینی طرز کی جدیدیت کے ساتھ قومی احیاء کے عظیم نصب العین کو جامع طور پر آگے بڑھانے اور انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔یقیناً یہ امریکہ اور مغربی ممالک سمیت دنیا بھر کے تمام ممالک کو چین کی سپر بڑی مارکیٹ کا اشتراک کرنے اور چین کے اعلی معیار کے حامل اور ادارہ جاتی کھلے پن کے عمل میں فعال طور پر حصہ لینے کے لئے مزید مواقع فراہم کرے گا۔
صرف درست تفہیم قائم کرکے ہی ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی مستحکم انداز میں دور دراز منزل تک پہنچ سکتی ہے۔ چین کی ترقی ہمیشہ دنیا میں امن، استحکام اور ترقی کی قوتوں میں اضافے کے مترادف ہے۔ چین اور چین کی ترقی کو منطقی انداز میں دیکھنا، اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے جیت جیت تعاون کا درست راستہ تلاش کرکےباہمی احترام کی بنیاد پر ایک دوسرے کی خوبیوں اور کمزوریوں سے سیکھنا دنیا اور انسانیت کے لیے نعمت ہوگی۔