بیجنگ (عکس آن لائن) حال ہی میں، میری نظر سے ایک خبر گزری کہ چھونگ چھینگ لائبریری نے ایک مقامی علاقائی ٹرین پر اپنا پہلا ٹرین بک اسٹور کھولا ہے، جس میں 1000 سے زیادہ منتخب کتابیں موجود ہیں ۔ کھڑکی کے باہر کے قدرتی مناظر آہستہ آہستہ پھیلتے چلے جا رہے ہیں جبکہ ریل گاڑی میں سوار مسافر اپنی پسندیدہ کتاب پڑھ رہے ہیں۔ قدیم چینی کہاوت ہے کہ “ہزاروں کتابیں پڑھیں ، ہزاروں میل کا سفر کریں”، یہ زندگی کے لیے بہترین تجربہ حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے ۔ میں نے خود فیصلہ کیا ہے کہ جب بھی میرے پاس وقت اور موقع ہوا تو میں ضرور یہ تجربہ کروں گی ۔
23 اپریل کو 29 واں “عالمی یوم کتاب” منایا گیا۔ اس موضوع پر چین بھر میں مختلف نوعیت کی سرگرمیوں کا اہتمام کیا گیا ، جس کے نتیجے میں “مطالعہ سے محبت کرنے ، اچھی کتابیں پڑھنے ، اور کتب بینی میں مہارت رکھنے جیسا ماحول ملک بھر میں ایک عروج پر پہنچ گیا ہے ۔ قدیم زمانے سے ہی چینی قوم نے ہمیشہ مطالعے میں گہری دلچسپی لی ہے اور نسل در نسل کھیتی ، زمین اور کتب کو ورثے کے طور پر منتقل کرنے کی عمدہ روایت تھی ۔ آج مطالعہ نہ صرف ہزاروں سال سے جاری اس عمدہ روایت کی وراثت ہے بلکہ اسے قومی ترقیاتی حکمت عملی کی بلندی تک بھی لے جایا گیا ہے۔ سال 2014 سے لے کر اب تک مسلسل 11 مرتبہ حکومتی ورک رپورٹ میں “ریڈنگ فار آل” کو شامل کیا جا چکا ہے۔ 2021 میں ، “14 ویں پانچ سالہ منصوبے” میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں مطالعے کو مزید فروغ دینے اور ایک علمی چین کی تعمیر ضروری ہے۔
گزشتہ برسوں کے دوران صدر شی جن پھنگ نے اندرون و بیرون ملک مختلف مواقع پر کتب بینی کے اپنے خیالات کا اشتراک کیا ہے۔ مارچ 2013 میں برکس ممالک کے میڈیا کے ساتھ ایک مشترکہ انٹرویو میں صدر شی نے کہا: “میرا سب سے بڑا مشغلہ مطالعہ ہے، اور مطالعہ میری روزمرہ زندگی کا ایک جزو بن گیا ہے”. چاہے صدر شی جن پھنگ جب جوان تھے اور دیہی علاقوں میں مویشی پروری میں مصروف تھے یا کھیتی باڑی کر رہے تھے، یا بعد میں قومی رہنما بن گئے ، “اُن کی سرگرمیوں میں مطالعہ ضرور شامل رہا ہے۔ ان کے خیال میں، مطالعہ لوگوں کے ذہنوں کو زندہ رکھ سکتا ہے، لوگوں کی دانش کو روشن کر سکتا ہے.
آج ڈیجیٹل ریڈنگ پلیٹ فارمز کی بھرپور ترقی کے ساتھ لوگوں کی مطالعے کی عادات بھی بدل گئی ہیں، آن لائن مطالعہ جدید مطالعے کا ایک اہم طریقہ بن چکا ہے، بہت سے لوگ اپنے موبائل فون پر ریڈنگ ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں ،جو ای بکس اور آڈیو بکس سے مالامال ہے ۔ جب آپ چین کے کسی بھی شہر میں عوامی ٹرانسپورٹ سے سفر کرتے ہیں تو ، آپ دیکھ سکیں گے کہ بہت سے لوگ اپنے موبائل فون پر پڑھ رہے ہیں۔ زندگی کی تیز رفتاری نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مطالعے کے لئے منقسم وقت کا استعمال کرنے پر مجبور کیا ہے۔
2012 سے 2022 تک ، گزشتہ 10 سالوں میں ، چین میں بالغ شہریوں کی مطالعے کی شرح 76.3فیصد سے بڑھ کر 81.8فیصد ہوگئی ہے ، اور نابالغوں کی شرح مطالعہ 2012 میں 77.0فیصدسے بڑھ کر 2022 میں 84.2فیصد ہوگئی ہے۔ شہر کی لائبریریوں سے لے کر دیہی کتابوں کی دکانوں تک، کاغذی کتابوں سے لے کر ای بکس تک، لوگ علم حاصل کرتے ہیں، دانش میں اضافہ کرتے ہیں، اور پڑھنے سے عملی مشکلات کا مقابلہ کرنے کی طاقت حاصل کرتے ہیں.
یہ کہا جاتا ہے کہ موسیقی کی کوئی سرحد نہیں ہے ، لیکن حقیقت میں ، کتابوں کے لئے بھی ایسا ہی ہے۔ ڈیجیٹل ریڈنگ کی مقبولیت اور چین اور بیرونی ممالک کے مابین اشاعتی تعاون کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ، لوگوں کے لئے دوسرے ممالک سے عمدہ کتابیں پڑھنے کے مواقع میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر، چینی مصنف لیو چی شین کی کتاب “تھری باڈی پرابلم” ایک طویل عرصے تک بڑے جرمن بُک اسٹورز پر بیسٹ سیلر سیکشن میں رہی ہے ۔
جرمنی میں اس کتاب کی 30 ہزار کاپیوں کی فروخت کے ساتھ اسے بیسٹ سیلر قرار دیا جاتا ہے اور “تھری باڈی پرابلم” سیریز، جس میں کاغذی کتابیں، ای بکس اور آڈیو بکس شامل ہیں، بہت پہلے ہی 4 لاکھ کاپیاں فروخت کر چکی ہے۔ کتابیں پلوں کی طرح ہیں، جو ایک دوسرے کے ساحلوں کو جوڑتی ہیں،یوں آپ اور میں، جو ایک دوسرے کو نہیں جانتے، ایک ہی کتاب کے باعث مختلف تہذیبوں کے ساتھ بات چیت کا موقع حاصل کر پاتے ہیں، یوں باہمی ہم آہنگی میں اضافہ ہوتا ہے.
مطالعے کو اپنی زندگی کا ایک جزو بننے دیں اور اسے اپنی زندگیوں میں ضم کریں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ وقتی طور پر مطالعے کا اثر محسوس نہ کریں، لیکن جیسے جیسے دن گزرتے جائیں گے، ذخیرہ شدہ مطالعہ آپ کی روحانی دنیا کو اندر سے بدل دے گا، آپ کے افق کو وسیع کرے گا، اور آپ کے لیے اپنی شاندار زندگی کو کھولنے کی طاقت لائے گا، کیونکہ جو لوگ پڑھنا پسند کرتے ہیں وہ سننے میں بہتر، سوچنے کے لئے زیادہ تیار، فیصلہ کرنے کے لئے زیادہ حوصلہ مند اور زیادہ پراعتماد ہوتے ہیں.