کراچی (عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ تنازعہ بڑھ رہا ہے جوکوئی بھی صورت اختیارکرسکتا ہے۔
غالب امکان یہ ہے کہ یہ تنازعہ سلگتا رہے گا مگر کوئی بڑی جنگ میں تبدیل نہیں ہوگا مگر پھر بھی پاکستان کو اس سلسلہ میں محتاط رہنا ہوگا۔ دوسری طرف مشکل معاشی حالات کی وجہ سے پاکستان کا عرب ممالک پرانحصار روز بروز بڑھ رہا ہے مگریہ تعلق کسی تیسرے فریق کی قیمت پرنہیں ہونا چائیے۔ موجودہ حالات میں عرب ممالک اورایران سے تعلقات متوازن رکھنا ہماری قیادت کا کڑاامتحان ہوگا جس میں کامیابی واحد آپشن ہے۔
اس سلسلہ میں صدرآصف علی زرداری کا ایرانی ہم منصب سے رابطہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اورحماس کے مابین کشیدگی کا دائرہ تیزی سے پھیل رہا ہے اوراب ایران بھی اس معاملہ میں کود گیا ہے۔ اب امریکہ اوراسرائیل اپنے اتحادی ممالک کی مدد سے ایران کو فوجی کی بجائے معاشی سبق سکھانے کی کوشش کریں گے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ چند ماہ قبل ایران نے پاکستانی سرزمین پرمیزائل حملہ کیا تھا جس میں کچھ افراد ہلاک بھی ہوگئے تھے جس پر پاکستان نے فوری جوابی کاروائی کی تاہم دونوں جانب سے سفارتی کوششوں کی وجہ سے یہ مسئلہ ختم ہوگیا مگراعتماد ابھی پوری طرح بحال نہیں ہوا ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے پردہشت گردوں کی مدد کا الزام لگاتے رہتے ہیں۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کا خواہاں ہے جبکہ وہاں لاکھوںاسکی پاکستانی بھی کام کرتے ہیں جس سے پاکستان کوسالانہ اربوں ڈالرملتے ہیں۔ دیگر عرب ممالک میں بھی لاکھوں پاکستانی روزگارکی وجہ سے مقیم ہیں اوربھاری زرمبادلہ بھجواتے ہیں جسے کسی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان ایران سے قدرتی گیس کا حصول چاہتا ہے اور ایرانی سرحد کے ساتھ پاکستانیوں کی بڑی تعداد کا روزگار ایران کے ساتھ تجارت سے وابستہ ہے۔ اس لئے ایران کوبھی نظراندازکرنا مشکل ہے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ بظاہرایران سے گیس کی درآمد ناممکن ہے کیونکہ یہ امریکہ کے لئے قابل قبول نہیں مگریہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکی کیمپ میں شامل ایک درجن سے زیادہ ممالک ایران سے تجارت کررہے ہیں اس لئے پاکستان کو بھی امید ہے کہ امریکہ جلد یا بدیراسے ایران سے گیس درآمد کرنے کی اجازت دے دیگا کیونکہ گیس نہ خریدنے پر پاکستان کوبیس ارب ڈال تک کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا جواسکے بس کی بات نہیں ہے۔
میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ صدرزرداری نے ایرانی قیادت سے رابطہ کرلیا ہے اوراب وزیراعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف کوچائیے کہ وہ بھی سعودی عرب کواعتماد میں لیں کیونکہ وہ پاکستان میں سب سے زیادہ اسی فیملی پراعتماد کرتے ہیں۔