حیدر آباد(عکس آن لائن) امیر جماعت ا سلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو عجلت میں علیحدہ کرنے والی اقوام متحدہ کو 72 سا ل سے کشمیر میں قتل عام نظرکیوں نہیں آرہا ،حکومت پاکستان اقوام متحدہ کو مجبور کرے کہ وہ چیپٹر7کے مطابق جنگی جرائم کے مرتکب بھارت کے خلاف کارروائی کرے ، حکمرانوں نے پاکستان کی بقا ، سا لمیت اور تحفظ کی لڑائی سری نگر میں نہ لڑی تو یہ لڑائی لاہور ، مظفر آباد اور اسلام آباد میں لڑنا پڑے گی، حکومت نے 14 ماہ میں عوام کے چودہ طبق روشن کردیے ہیں، حکومت ڈینگی سے خوفزدہ عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسا نا بند کرے، اسلام آباد میں پکنے والی کھچڑی نے مسئلہ کشمیر کو پس منظر میں دھکیل دیا ہے ،ہم جانتے ہیں یہ کھچڑی پکانے کا مقصد کیاہے ، کشمیر کی مائیں بہنیں بیٹیاں ہماری طرف دیکھ رہی ہیں اور یہ حکمران تماشے کر رہے ہیں ، ایران اور سعودی عرب میں صلح کی کوشش اچھی بات ہے مگر جب اپنے گھر کو آگ لگی ہو تو پہلے اسے بجھاتے ہیں ۔ کشمیر کا مسئلہ ایران سعودیہ تعلقات سے کہیں زیادہ اہم ہے ۔
حکومت کو اب اقوا م متحدہ کی طرف مزید نہیں دیکھنا چاہیے ۔ وزیراعظم کی اچھی تقریر کا دنیا پر کوئی اثر نہیں ہوا ۔ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو عجلت میں علیحدہ کرنے والی اقوام متحدہ کو 72 سا ل سے کشمیر میں قتل عام نظر نہیں آرہا ۔ ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز حیدر آباد میں آزادی ¿ کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کشمیر مارچ سے امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی ، جے آئی یوتھ کے صدر زبیر گوندل ، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ محمد عامر ، رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید اور امیر جماعت اسلامی حیدر آباد انجینئر حافظ طاہر مجید ،ہندو رہنما دولت رام نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر نائب امرا جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو ، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ، سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف اورسیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی دردانہ صدیقی بھی موجود تھیں ۔آزادی کشمیر مارچ میں خواتین اور بچوں نے بھی ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 72 سال سے نہتے اور مظلوم کشمیری بھارت کے ظلم و جبر کا مقابلہ اور آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور گزشتہ 70 دنوں سے بھارتی فوج نے انہیں گھروں میں قید کر رکھاہے ۔
ان کے پاس خوراک ہے نہ بیماروں کے لیے ادویات لیکن اس کے باوجود ان کے حوصلے بلند ہیں ۔ ہمارے حکمران کہتے ہیں کہ پہلے معیشت ٹھیک کر لیں ، پھر کشمیر آزاد کرائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمان وسائل اور تعداد پر نہیں ، اللہ پر ایمان کی بنیاد پر لڑتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے تھوڑے بندوں کو بھی بڑے بڑے لشکروں پر فتح دیتاہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم 70 دن سے ادھر ادھر جارہے ہیں مگر ایک دن کے لیے قومی قیادت کے ساتھ نہیں بیٹھے ۔ حکمرانوں کی تنگ نظری اور محدود سوچ کی وجہ سے قومی وحدت کا شیرازہ بکھر گیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ 33 کروڑبتوں کے پجاری پاکستان کے خلاف متحد ہیں اور ایک خدا کو ماننے والے اپنی شہ رگ کو دشمن کے پنجے سے آزاد کرانے کے لیے ایک نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مودی کے سرپرست ٹرمپ کی ثالثی پر اعتماد کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہم ان ماﺅں بہنوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوںنے اپنے جوان بیٹوں کو آزادی کے لیے قربان کردیا ہے ۔امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی نے اپنے خطاب میں کہاکہ تقریر ہوئی، مسئلہ حل نہیں ہوا۔
ٹرمپ نے ثالثی کی بات کی مگر اب تک خاموشی ہے ۔ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے ایک ہی راستہ ، جہاد ہے ۔ ہمیں نظریہ پاکستان پر غیر متزلزل ایمان رکھنے والوں کا ساتھ دینا ہوگا ۔ ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ محمد عامر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ عجیب ماجرا ہے کہ پاکستان کے عوام تو مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہیں مگر ہمارے حکمران اور اقتدار پر مسلط لوگ جہاد کا نام لینے سے ڈرتے اور بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی باتیں کرتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی حیدر آباد انجینئر حافظ طاہر مجید نے کہاکہ امیر جماعت کنٹرول لائن کو توڑنے کا اعلان کریں ، حیدر آباد کے غیور نوجوان ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے ۔پوری قوم جماعت اسلامی اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہے ۔