اسلام آباد (عکس آن لائن ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کی خصوصی عدالت کا فیصلہ رکوانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا اور حکم دیا ہے کہ صوصی عدالت پرویز مشرف کو سن کر فیصلہ کرے،عدالت نے کہا پراسیکیوشن کا کام ہے ملزم کے حق میں کوئی مواد ہو تو سامنے لائے، ورنہ فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہوسکتے۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے حوالے سے وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی ۔ اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پرویز مشرف کے وکیل کو روسٹرم سے ہٹاتے ہوئے کہا کہ آپ ابھی پیچھے کرسی پر بیٹھ جائیں، ہمیں پہلے وزارت داخلہ کو سننے دیں۔اس موقع پر خصوصی عدالت کی تشکیل کے نوٹیفکیشن کی کاپی بھی عدالت میں پیش کی گئی جب کہ سیکرٹری وزارت قانون کے پیش نہ ہونے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور سیکرٹری قانون کو آدھے گھنٹے میں اصل ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کاحکم دیا۔دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا وزارت داخلہ اس کیس میں نئی شکایت درج کر سکتی ہے، اکتوبر 1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا، وزارت داخلہ اکتوبر 1999 سے متعلق الگ شکایت کیوں درج نہیں کرتی، اس کیس میں بھاری ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے، وفاق ہی اب ہمارے پاس آگیا کہ اس کیس میں فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں ہوئے جب کہ 1999 کے اقدامات کو بھی غیر آئینی قرار دے دیا گیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کو اتنے سالوں کے بعد اب معلوم ہوا کہ وفاقی حکومت کی داخل کردہ شکایت درست نہیں،
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ شکایت درست نہیں تھی تو اپنی شکایت واپس لے لیں، جائیں جا کر بیان دیں ہم مشرف کے خلاف درخواست واپس لے رہے ہیں، کیا آپ پرویز مشرف کے خلاف کیس نہیں چلانا چاہتے، سادہ سا سوال ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ غداری کیس چلانے کی درخواست بھی غلط تھی اور ٹرائل کا فورم بھی جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ خصوصی عدالت غداری کیس کا فیصلہ نہ سنائے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص جس نے عدلیہ پر وار کیا تھا ہمارے سامنے اس کا کیس ہے، وہ شخص اشتہاری بھی ہو چکا ہے، پیچیدگی یہ ہے کہ ہم نے اس سب کے باوجود اس کے فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنا ہیں۔عدالت نے نوٹیفکیشنز کے حوالے سے مطمئن نہ کرنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل پربرہمی کا اظہار کیا، جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیے کہ کیا ضرورت ہے اس وزارت قانون کی، جو نوٹیفکیشن کرتے ہیں وہ غلط ہوتا ہے، اس کی سزا پوری قوم بھگت رہی ہے ۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرلی اور خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا،
ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کو سن کر فیصلہ کرے اور خصوصی عدالت کچھ دیر کیلئے پرویز مشرف کاموقف سن لے ۔ یاد رہے حکومت نے سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، وزارت داخلہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے اور خصوصی عدالت کا غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ بھی معطل کیا جائے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی پراسیکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے۔19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو جمعرات کو سنا نا تھا ۔