راولپنڈی (عکس آن لائن )محکمہ زراعت پنجاب نے صرف مستند زرعی ادویات کے ڈیلرز کو کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہاہے کہ محکمہ زراعت کی طرف سے زرعی زہروں کی فارمولیشن، پیکنگ، ڈسٹری بیوشن اور سٹوریج سے متعلق جاری کردہ ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کرنے والے ہی اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں گے۔
سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی کمپنی، ڈسٹری بیوٹر یا شخص کو کاشتکاروں سے کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ کاشتکار کپاس کی فصل کو ضرر رساں کیڑوں و بیماریوں سے بچانے کیلئے زرعی ادویات خریدنے کیلئے جو رقم خرچ کرتا ہے اگراس کا کاشتکارکو فائدہ نہ ہو تو فصل کی لاگت کاشت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پیداوارپر بھی گہرا اثرپڑتا ہے جو کہ مجموعی ملکی معیشت کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف نقصان دہ کیڑوں میں زرعی ادویات کے خلاف قوت مزاحمت پیدا ہوچکی ہے اگر امسال ایسی زہروںکا استعمال ہوا تو کپاس کی فصل سے نتائج گزشتہ سالوں جیسے ہی ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ڈسٹری بیوٹر کے پاس ISO سرٹیفائیڈ لیبارٹری اور پانچ عدد ایگریکلچر گریجویٹس ہونے چاہیے۔
پیکنگ میٹریل پر چسپاں لیبل پر صرف اسی کیڑے کا نام لکھیں جس کے خلاف متعلقہ زہر موثر ہو بصورت دیگر خلاف ورزی پر لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ میں صرف وہی ڈسٹری بیوٹر کام کرے گا جس کی زرعی زہریں کیڑوں کے خلاف موثر ہوں گی۔انہوں نے مزید کہا کہکپاس کی فصل کو کامیاب اور منافع بخش بنانے کیلئے سفید مکھی و دیگر کیڑوں کے خلاف ایسی موثر کیمیائی زہریں استعمال کرنی ہوں گی جو دوست کیڑوں کو نقصان نہ پہنچائیں ۔ اس موقع پر سیکرٹری زراعت نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ ڈیلرز کو ایس او پیز کے مطابق زرعی زہریں سٹاک کرنے کا پابند بنایا جائے۔ پیسٹی سائیڈز انسپکٹرز ایس او پیز پر عملدرآمد کرائیں اور خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کریں۔