پانی کے تحفظ

مستقبل کے لئے پانی کے تحفظ کو فروغ دینے میں مل کر کام کریں

بیجنگ (عکس آن لائن)تیسرا ایشیا انٹرنیشنل واٹر ویک بیجنگ میں شروع ہوا۔ ایشیا انٹرنیشنل واٹر ویک ایک علاقائی واٹر پلیٹ فارم ہے جو ایشیا واٹر کونسل کی جانب سے ایشیا کے آبی مسائل کو حل کرنے کے لئے شروع کیا گیا ۔یہ ایونٹ ہر تین سال بعد منعقد کیا جاتا ہے۔موجودہ کانفرنس میں جاری کردہ بیجنگ اعلامیے میں عالمی موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں آبی سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پانی کے انتظام میں کثیر الجہتی تعاون پر زور دیا گیا ہے۔ کانفرنس میں 70 ممالک اور علاقوں کے تقریباً 600 بین الاقوامی نمائندوں، 20 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں اور پانی سے متعلق اداروں کے ساتھ ساتھ آبی صنعت کے تقریباً 700چینی پیشہ ور افراد نے شرکت کی۔
آب و ہوا کی تبدیلیوں اور ان کے انسانوں پر اثرات کی شدت کے باعث پانی کی سلامتی کے خطرات تیزی سے ایک عالمی چیلنج بن رہے ہیں، جو انسانی فلاح و بہبود اور مشترکہ خوشحالی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں.یونیسکو کی جانب سے جاری کردہ اقوام متحدہ کی ورلڈ واٹر ڈیولپمنٹ رپورٹ 2024 کے مطابق، موجودہ عالمی آبی صورتحال سنگین نوعیت اختیار کر گئی ہے۔ دنیا کی تقریباً نصف آبادی کو کچھ عرصے میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ ایک چوتھائی آبادی کو پانی کی انتہائی نوعیت کی قلت کا سامنا ہے۔

اس وقت دنیا کے تمام ممالک پانی کےانتظام کے مؤثر تصورات اور فارمولےکی تلاش میں فعال ہیں. دنیا میں سب سے پیچیدہ آبی صورتحال اور آبی انتظام کے بڑے ممالک میں سے ایک کی حیثیت سے چین، آبی انتظام کے حوالے سے شی جن پھنگ کے نظریات کی رہنمائی میں ” پانی کی کفایت کی ترجیح، متوازن ڈھانچہ، ادارہ جاتی حکمرانی اور حکومت اور مارکیٹ کی مشترکہ کوششوں پر توجہ “کے اصول پر عمل پیرا ہے، اور آبی منصوبوں کی اعلی معیار کی ترقی کو تیز کررہا ہے۔ چین نے دنیا کے میٹھے پانی کے وسائل کے صرف چھ فیصد کے ذریعے دنیا کی تقریباً 20 فیصد کی آبادی کے خوراک اور پینے کے پانی کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے اور دنیا کی کل اقتصادی پیداوار کا 18 فیصد سے زیادہ پیدا کیا ہے۔
چین کے وزیر برائے آبی وسائل لی گواینگ نے کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں چین کے آبی حکمرانی کے عمل اور تجربے کی بنیاد پر چار نکاتی تجویز پیش کی، جس میں تصوراتی جدت طرازی کا مشترکہ فروغ ، حکمرانی کی جدت طرازی کا مشترکہ فروغ ، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کا مشترکہ فروغ ، اور تعاون کی جدت طرازی کا مشترکہ فروغ شامل ہیں جنہیں کانفرنس کے شرکاء کی جانب وسیع پیمانے پر پزیرائی ملی ۔

ورلڈ واٹر کونسل کے چیئرمین راک فوکسن، ایشین واٹر کونسل کے چیئرمین یون سیوک ڈی، انڈونیشیا کے پبلک ورکس اینڈ ہاؤسنگ کے وزیر باسوکی، سعودی واٹر اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عبدالکریم، کمبوڈیا کی وزارت آبی وسائل اور موسمیات کے اسٹیٹ سیکریٹری ہاڈا اور ملائیشیا کے توانائی اور پانی کی منتقلی کے نائب وزیر اکمل نصر اللہ محمد ناصر نے چین کے آبی انتظام کے خیالات سے مکمل اتفاق کیا اور کہا کہ آبی وسائل کے تحفظ اور متوازن ترقی میں چین کا انتظامی تجربہ سیکھنے اور فروغ دینے کے قابل ہے۔
موجودہ ایشیا انٹرنیشنل واٹر ویک کے اہم نتائج کے طور پر ، بیجنگ اعلامیے میں اقوام متحدہ کی آبی کانفرنس2023میں اپنائے گئے واٹر ایکشن ایجنڈے سے ہم آہنگ ہو کر چین کی مذکورہ بالا تجاویز کو فعال طور پر اپنایا گیا اور وعدے کئے گئے ہیں، جن میں پانی کی حکمت عملی اور آبی پالیسی کی جدت طرازی ، Digital Twin کی ذہین آبی انتظام کی حمایت ، آب و ہوا کی تبدیلی اور پانی سے متعلق آفات ، آبی اور غذائی توانائی کی سلامتی ، پانی اور طاس کا ماحولیاتی نظام ، اور علم کے انضمام اور پھیلاؤ سمیت چھ بڑے موضوعات شامل ہیں تاکہ مستقبل میں ایشیا اور دنیا کے آبی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
” پانی کی کفایت کی ترجیح، متوازن ڈھانچہ، ادارہ جاتی حکمرانی اور حکومت اور مارکیٹ کی مشترکہ کوششوں پر توجہ ” کے اصول پر مبنی چین کا آبی انتظام کا نظریہ چینی فلسفے اور دانشمندی پر مشتمل ہے اور عملی طور پر آزمایا گیا ہے. گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کی رہنمائی میں چین پانی کے انتظام پر اپنے تجربات اور حل ایشیائی ممالک سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ شیئر کر رہا ہے۔ اس وقت ، چینی کاروباری اداروں نے 1،000 سے زیادہ سمندر پار آبی منصوبوں کے ڈیزائن اور تعمیر میں حصہ لیا ہے۔ چین کی پانی صاف کرنے کی ٹیکنالوجی فرانس، قازقستان، انڈونیشیا، ایتھوپیا اور دیگر ممالک میں آلودہ پانی کو صاف کرنے کے منصوبوں میں وسیع پیمانے پر استعمال کی جا رہی ہے . چینی اداروں نے پاکستان، ویتنام، ازبکستان، زیمبیا اور دیگر ممالک میں پانی کی کفایت شعاری کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ افریقہ میں ، چینی کاروباری اداروں نے پانی کی فراہمی ، سیلاب پر قابو پانے ، آبپاشی اور پن بجلی گھر کی تعمیر کے شعبوں میں بہت سے مثالی اور “چھوٹے مگرحسین” منصوبوں پر عمل درآمد کیا ہے ، جو افریقی ممالک کو آبی وسائل کے مربوط انتظام اور پائیدار استعمال کے حصول کے لئے “چینی حل” فراہم کرتے ہیں۔
“پانی بقا کی بنیاد اور تہذیب کا منبع ہے”. چین اصلاحات کو مزید گہرا کرنے کے سلسلے میں مستقبل میں آبی سلامتی کو فروغ دینے کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ چین اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے پانی سے متعلق اہداف کے حصول کو فروغ دینے کا اعتماد اور صلاحیت رکھتا ہے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں دوسرے ممالک کے ساتھ آبی انتظام میں نیا باب رقم کرنے کی کوشش جاری رکھےگا