چینی صدر

مسئلہ فلسطین کے حل میں انصاف کو مفقود نہیں کیا جا سکتا، چینی صدر

بیجنگ (عکس آن لائن) “جنگ غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتی، انصاف ہمیشہ کے لیے مفقود نہیں کیا سکتا اور ‘دو ریاستی حل’ کو من مانی سے غرق نہیں کیا جا سکتا ۔”یہ بات چین-عرب ممالک تعاون فورم کی دسویں وزارتی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے اہم خطاب میں کہی ۔ اس خطاب کی گونج دور تک سنی گئی ہے ۔اجلاس میں “فلسطین کے مسئلے پر چین اور عرب ممالک کا مشترکہ اعلامیہ” جاری کیا گیا جس میں غزہ کے تنازع کو جلد از جلد ختم کرنے اور مسئلہ فلسطین کے جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کو فروغ دینے کے لیے ایک منصفانہ آواز بلند کی گئی ۔

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا کہ عرب لیگ فلسطین کے معاملے پر چین کے منصفانہ موقف کو سراہتی ہے اور چین کے ساتھ جنگ ​​بندی، جنگ کے خاتمے، صورتحال کو پرسکون کرنے اور مسئلہ فلسطین کے حتمی حل کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔

فلسطین -اسرائیل تنازع کا نیا دور شروع ہونے کے بعد، چین نے دونوں فریقوں کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی ثالثی سمیت دیگر ذرائع کا استعمال کیا۔ مسئلہ فلسطین کے حل کو فروغ دینے کے لیے چین کا نقطہ نظر بہت واضح ہے، یعنی فوری ترجیحات کو طویل مدتی حکمت عملیوں کے ساتھ باضابطہ طور پر جوڑا جائے، مختصر مدت میں سب سے ضروری کام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ جنگ بندی کی قرارداد پر عمل درآمد، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی ،انسانی بحران کے خاتمے کے لیے کوشش کرنا نیز اس تنازع کو مشرقِ وسطی میں پھیلنے اور امن و استحکام کو متاثر کرنے سے روکنا ہے۔

طویل مدتی امور کے لیے ، چین بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ 1967 کی سرحدوں پر مبنی ، ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مل کر کام کرے کہ جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو اور یہ آزاد ریاست جلد از جلد مکمل خودمختاری سے مستفید ہو ۔ “دو ریاستی حل” پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد سے ہی فلسطینی عوام کی دیرینہ خواہش کو پورا کیا جا سکتا ہے، اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے اور مشرق وسطیٰ میں حقیقی معنوں میں امن کا حصول ممکن ہے۔