مظفرآباد(عکس آن لائن)چکنائی والی ‘مرغن غذاﺅں کا بے جا استعمال ‘ سہل پسند زندگی ‘ ورزش سے دوری ‘ وزن میں زیادتی ‘تمباکو نوشی ‘ بلند فشار خون ‘زیابیطیس ‘گردوغبار‘دھواں‘ماحولیات آلودگی ‘ذہنی تناﺅ‘آزادکشمیر میں امراض قلب خطرناک حد تک بڑھ گئے ۔ نوجوان بھی متاثرہورہے ہیں۔ امراض قلب کا شکارہونیوالے روزانہ بیسیوں مریض ہسپتالوں میں لائے جاتے ہیں۔ورزش کرنے ‘ سادہ غذاﺅں اورسبزیوں پھلوں کا زیادہ استعمال کرنے اورصحت مند طرز زندگی گزارنے سے موذی مر پر قابو پایا جاسکتاہے ۔ گزشتہ روز موذی مرض ہارٹ اٹیک کے حوالے سے انچارج شعبہ امراض قلب ایمز ماہر امراض قلب ڈاکٹرمحمد سلیم عباسی اور ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر رضوان عابد نے صحافیوں کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ ڈبلیو ایچ اوکی رپورٹ کے مطابق دل کی بیماری (ہارٹ اٹیک) پوری دنیا میں موت کا سبب بننے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
آئے روز اس بیماری کی تشخیص اور علاج کیلئے نت نئے طریقے اور ادویات ایجا ہوری ہیںلیکن اس کے باوجود بیماری میں روز بروز اضافہ تشویشناک امر ہے۔ اب نوجوانوں میں بھی بیماری عام ہو گئی ہے جس سے فعال اور صحت مند آبادی میں کمی آرہی ہے ۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس موذی بیماری سے بچنے کیلئے حفاظتی تدابیر پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔ چوجہ یہ کہا جاتا ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے کہ مصداق دل کی بیماری کو بھی پرہیز اور صحت مند طرز زندگی سے کم کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس بیماری کی چیدہ چیدہ وجوہات میں بلند فشار خون‘ زیابیطیس ‘ خون میں چربی کی زیادتی ‘ تمباکونوشی ‘ خاندان میں دل کی بیماری کا ہونا‘ سہل پسند زندگی ‘ موٹاپا اور ذہتی تناﺅ شامل ہیںجن کا علاج کرنے سے بیماری کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ کھانے میں میٹھے کی زیادتی ‘مرغن غذاﺅں کااستعمال اور تمباکو نوشی ‘ورزش نہ کرنے سے یہ بیماری تیزی سے پھیلتی ہے۔ ایسے تمام مریض جو شوگر ‘بلڈ پریشر میں مبتلاءہیں کو چاہیے کہ تواتر سے علا ج کروائیں ایسے مریضو ں کو چاہیے کہ سادہ غذائیں کھائیں ‘تمباکو نوشی سے پرہیز کر یں ۔ تمباکو نوشی سے نہ صرف پینے والا متاثر ہوتا ہے بلکہ اس کے دھویں سے دیگر گھر والے اور پاس بیٹھے لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاذہنی تناﺅ کا شکار لوگ بھی اپنے آپ کو پرسکون رکھنے کیلئے باقاعدہ ورزش کریں ۔
ڈاکٹر رضوان عابد نے بتایا کہ مشروبات ‘پیزا‘ جنک فوڈ ‘نشہ آور ادویات کا استعمال بھی اس بیماری کا سبب ہے۔آج لوگوں نے پیدل چلنا چھوڑ دیا ہے ۔ہر شخص کے پاس گاڑی موٹر سائیکل ہے ۔ دھواں ‘ٹریف کا شور بھی ایک وجہ ہے۔ ڈاکٹر ز نے بتا یا کہ متذکرہ بالا بیماریوں کے علاج اور صحت مند طرز زندگی اختیار کرنے سے ہم اپنے معاشرے کو اس موذی مرض سے کافی حد تک بچا سکتے ہیں اورصحت مند معاشرہ تشکیل پاسکتا ہے ۔روزانہ آدھا گھنٹہ ورزش ضروری ہے ۔