کراچی(عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو مکمل اور واضح اکثریت نہ ملنا تشویش ناک ہے۔
اب مخلوط حکومت بنے گی جس سے سیاسی ومعاشی صورتحال میں بہتری کی امید کم ہوگئی ہے۔ مخلوط حکومت کی وجہ سے ٹیکس اصلاحات کی رفتارکم اورنجکاری کا عمل رک سکتا ہے جس سے ناکام سرکاری کمپنیاں سالانہ کھربوں روپے کا نقصان کرتی رہیں گی، بجلی اور گیس کے نقصانات جاری رہیں گے اورعوام ان سب کا بوجھ اٹھاتی رہے گی۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مخلوط حکومت معیشت اورعوام کومشکلات سے اس طرح نہیں نکال سکے گی جس کی ضرورت ہے، اسکی زیادہ توجہ اتحادیوں کی نازبرداریوں اور سیاسی مخالفین سے نمٹنے پرہوگی جبکہ معیشت مسیحا کی تلاش میں سسک رہی ہے۔
اب عوام اورمعیشت کا نظراندازہونا یقینی ہے۔ کئی افراد کوخدشہ ہے کہ نئی حکومت موجودہ نگران حکومت کے سخت فیصلوں کوبرقراررکھ سکے گی یا نہیں جوملک کے معاشی مستقبل کے لئے بہت ضروری ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ الیکشن مہم کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی نے عوام کوتین سویونٹ بجلی مفت دینے جبکہ ن لیگ نے عوام کودوسویونٹ سستی بجلی دینے کا وعدہ کیا تھا۔
ان وعدوں پرعمل درآمد کیونکرہوگا اورایسے وعدے کرنے والے آئی ایم ایف کی ایماء پربجلی مزید کیسے مہنگی کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کی سنجیدگی کا اندازہ لگانے کے لئے یہ امرکافی ہے کہ کسی پارٹی نے اپنے منشورمیں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کا زکرتک نہ کیا جبکہ زمینی صورتحال یہ ہے کہ عالمی ادارے کے نئے پروگرام کے بغیرملکی بقا ناممکن ہے۔
مخلوط حکومت کے پیش نظرسیاسی جماعتیں اپنے بلند بانگ دعوے اور وعدے پورے نہیں کر سکیں گی۔ پاکستان کی سیاسی قوتیں بشمول پی ٹی ائی اور ادارے زیادہ دیرتک تلخ اقتصادی حقائق کونظراندازنہیں کرسکیں گے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہ نئی حکومت کوہرحال میں برآمدات بڑھانا ہونگی کیونکہ نئے قرض کے زریعے پرانا قرض اتارنے کی پالیسی زیادہ دیرتک نہیں چل سکتی ہے۔
ٹیکس کے نظام کوبھی بہتربنانا ہوگا تاکہ عوام پربوجھ بڑھائے بغیرحکومتی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے کیونکہ اس وقت قرضے آمدن سے زیادہ بڑھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ٹیکس ٹوجی ڈی پی کے نتاسب کوکم ازکم دگنا کرنا