لاہور( عکس آن لائن) گاڑیوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے، شرح سود میں اضافے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سخت قوانین کے نتیجے میں جولائی میں آٹو فنانسنگ ماہانہ 2 فیصد کی معمولی کمی کے بعد 3 کھرب 61 ارب روپے تک پہنچ رہی۔رپورٹ کے مطابق کورونا وباء کے بعد آٹو سیکٹر کی بحالی کی وجہ سے سالانہ اعتبار سے فنانسنگ میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔ماہرین کے مطابق 30 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم کے لیے آٹو فنانسنگ پر اسٹیٹ بینک کی پابندیوں، قرضوں کے بوجھ کے تناسب میں اضافے، کاروں کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے اور بلند شرح سود کے نتیجے میں آٹو فنانسنگ میں ماہانہ کمی واقع ہوئی ہے۔
ڈیلیوری میں طویل تاخیر کے باعث گاڑیوں کی دستیابی کے مسائل، آٹو فنانسنگ کو محدود کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے سخت اقدامات، مہنگی کاریں، اور سود کی شرح کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں آٹو فنانسنگ دبا ئومیں رہے گی۔ایک تجزیہ کار ک یمطابق آٹو فنانسنگ کمپنی کی مجموعی فروخت میں 40 فیصد حصہ ڈالتی ہے جو موجودہ منظر نامے میں 30 فیصد تک گر جائے گی۔