مکوآنہ (عکس آن لائن)ملکی آم ذائقہ کے اعتبار سے عالمی منڈی میں منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان زیادہ آم کی پیداوار حاصل کرنے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے اور پاکستان میں0.142 ملین ایکڑ رقبہ آم کے باغات پر مشتمل ہے۔صوبہ پنجاب ملک میں آم کی مجموعی پیداوار 1.7 ملین ٹن کا 70 فیصدہے۔ پاکستانی آم بیرونی منڈیوں میں آتے ہی چھا جاتا ہے اور اس کی مانگ میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
باغات کی کامیاب اور نفع بخش کاشت کاانحصار ان کی مناسب دیکھ بھال پر ہے۔ باغبان تھوڑی سی توجہ سے نہ صرف پھل کی بہتر کوالٹی بلکہ زیادہ پیداوار کے حصول کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ پاکستان آم کی کل پیداوار کا صرف 5فیصدبرآمد کرتا ہے .اگر بین الاقوامی منڈیوں کی مانگ کے مطابق معیار کو بہتر بنایا جائے تو آم کی برآمدات میں اضافہ کی کافی گنجائش موجود ہے۔
آم کی گدھیڑی کے بچے اور ما دہ درختو ں کی نر م شا خو ں سے اپنے منہ کی سو ئیا ں چبھو کر رس چو ستے ہیںاور جسم سے لیسدار مادہ خا رج کرتے ہیںجس کی وجہ سے پتوں پر سیاہ پھپھو ندی اُگ آتی ہے اس طرح عمل ضیا ئی تالیف میں رکاوٹ پیدا ہونے کی وجہ سے پودے کی خوراک کم بنتی ہے جس سے نر م شا خیں اور پھو ل خشک ہو جا تے ہیں ۔ماہ دسمبر میں آم کی گڈھیری کے انڈوں سے بچے نکلنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔
باغبان ان کی تلفی کیلئے آم کے پودوں کے گرد گوڈی کریں۔تنے کے گرد زمین کھود کر کلوربائی ری فاس 10 ملی لٹر فی لٹر انی میں ملا کر ڈالیں تاکہ بچے انڈوں سے نکلتے ہی زہر کے اثر سے مرجائیں۔آم کے پودوں کے تنوں پر1 فٹ چوڑائی کا بند لگائیںاور اس کے درمیان 1انچ اچھی کوالٹی کے گریس کا بند لگائیں تاکہ گڈھیری کے بچے اوپر نہ چڑھ سکیں اور دوسرے دن بند کے نیچے لیمڈا سائی ہیلو تھرین یا بائی فینتھرین بحساب 250ملی لٹر 100 لٹر پانی میں ملا کر حسب ضرورت 3 دن کے تک سپرے کریں ۔محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے کہا ہے کہ کاشتکار اس ضمن میں ایک ہی زہر کا بار بار استعمال نہ کریں۔