فیصل آباد (عکس آن لائن)محکمہ زراعت کی جانب سے سورج مکھی کے کاشتکاروں کو فصل کی بہتر انداز میں کاشت اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ کے ذریعے بمپر کراپ کے حصول کیلئے آگاہی پروگرامز کا آغاز کر دیاگیا ہے جس میں انہیں فصل کے تمام امور کے بارے میں آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔ڈویژنل ڈائریکٹر زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری عبدالحمیدنے بتایا کہ سورج مکھی ایک اہم فصل ہے کیونکہ ہم اپنی ملکی ضروریات کا صرف 20فیصد خوردنی تیل پیدا کررہے ہیں جو کہ ناکافی ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کے لئے سورج مکھی کی کاشت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب سورج مکھی کی کاشت پر5000روپے فی ایکڑ سبسڈی بھی دے رہی ہے اور فیصل آباد میں اس کی کاشت کا بہترین وقت 15جنوری سے اختتام فروری تک ہے لہذا کاشتکاربروقت سورج مکھی کی فصل کاشت کریں۔
انہوں نے بتایا کہ سورج مکھی خوردنی تیلدار فصلوں میں اہم مقام رکھتی ہے جبکہ رواں سال صوبہ پنجاب میں سورج مکھی 97.5 ہزار ایکڑ رقبے سے زائد پر کاشت کرنے کا ہدف ہے جہاں سے پیداوار کا تخمینہ 75 ہزار ٹن سے زائد ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں اس وقت ملکی ضرورت کا 34 فیصد خوردنی تیل پیدا ہوتا ہے جبکہ 66 فیصد بیرونی ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے جس پر سالانہ300 ارب روپے سے زائد خرچ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں ہر فرد 12 سے 13 لیٹر سالانہ خوردنی تیل استعمال کرتا ہے اور خوردنی تیل کی کھپت میں 3 فیصد کی شرح سے سالانہ اضافہ ہورہا ہے لہذا خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کرکے قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سورج مکھی ایک ایسی فصل ہے جس کی کاشت کو فروغ دے کر خوردنی تیل کی پیداوار میں کافی اضافہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ سورج مکھی کے بیج میں تقریبا 40 فیصد اعلی معیار کا خوردنی تیل پایا جاتا ہے مگر اس کے مقابلے میں سرسوں کے بیج میں 32 فیصد اور کپاس کے بیج میں 10 سے 12 فیصد خوردنی تیل پایا جاتا ہے اس لحاظ سے بھی خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے سورج مکھی کی فصل پر زیادہ انحصار کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایاکہ اس کے بیجوں میں 40 سے 48 فیصد تک اعلی قسم کا تیل پایا جاتا ہے جس میں کثیر مقدار میں غیر سیر شدہ فیٹی ایسڈ پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ سیر شدہ فیٹی ایسڈ کی مقدار قلیل ہونے سے دل کی بیماریوں سے حفاظت کے علاوہ انسانی خوراک کیلئے ضروری حیاتین ا ے، بی اورکے کے حامل ہونے کے باعث سورج مکھی کا تیل کوالٹی اور انسانی صحت کے حوالے سے انتہائی معیاری گردانا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دوغلی اقسام کے بیجوں کے استعمال سے اس کی پیداوار میں اضافہ ہو اہے لیکن ہمارے ملک میں اس کی اوسط فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کی نسبت کم ہے جس میں اضافہ کے وسیع امکانات موجود ہیں۔