محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی کا قید خانہ تبدیل، بنکویٹ ہال میں منتقل

جموں(عکس آن لائن ) مقبوضہ جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو چشمہ شاہی کی ایک سرکاری عمارت سے مولانا آزاد روڑ پر واقع بنکویٹ ہال میں منتقل کیا گیا ہے۔حکام نے یہ فیصلہ چشمہ شاہی علاقے میں سخت سردی کے پیش نظر کیا ہے تاہم محبوبہ کی بیٹی کی اس درخواست کو رد کیا گیا ہے جس میں انہیں جموں منتقل کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔

ساتھ ایشین وائر کے مطابق محبوبہ مفتی کو 4 اگست کی شام گپکار روڑ پر واقع انکی سرکاری رہائش گاہ میں نظر بند کیا گیا تھا جسکے اگلے روز مرکزی حکومت نے ریاست سے دفعہ 370 ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اسکے کئی روز بعد انہیں رہائش گاہ سے منتقل کرکے چشمہ شاہی کی ایک سرکاری ہٹ میں نظر بند کیا گیا۔مولانا آزاد روڑ پر واقع بنکویٹ ہال کی دیواریں محبوبہ مفتی کی پہلی سرکاری رہائش گاہ کے ساتھ ملی ہوئی ہیں جس میں انکے والد مفتی محمد سعید 2002 میں پہلی بار وزیر اعلی بننے کے بعد منتقل ہوگئے تھے۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حکومت نے اس عمارت کو جیل کا درجہ دیا ہے یا نہیں۔محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا نے گزشتہ ہفتے سرینگر کے ضلع کمشنر کو ہاتھ سے لکھی ایک درخواست میں کہا تھا کہ سرد موسم اور انکی والدہ کی خرابی صحت کی بنیاد پر انہیں کسی گرم علاقے میں منتقل کیا جائے۔ساتھ ایشین وائر کے مطابق لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نے بظاہر اس درخواست کو رد کردیا۔جموں و کشمیر میں حکام نے درجنوں مین اسٹریم سیاسی رہنماوں کو گرفتار کیا ہے جن میں تین سابق وزرائے اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں۔وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ تینوں وزرائے اعلی کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کیا گیا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو چھ ماہ سے دوسال تک بغیر مقدمہ چلائے نظر بند کیا جاسکتا ہے۔ساتھ ایشین وائر کے مطابق انتظامیہ نے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو سرکاری رہائش گاہیں بھی خالی کرنے کے لیے نوٹس جاری کردئیے ہیں۔دونوں سابق وزرائے اعلی کو سرینگر میں سرکاری بنگلے الاٹ کئے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں