راولپنڈی (عکس آن لائن) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ مثبت تنقید کو ”ہائبرڈوار” سے نہ ملایا جائے ،ایسی تنقید جس کا بہت شور اور چرچا لگے شاید اعتماد ، محبت اور حب الوطنی کا نتیجہ ہو لہذا ایسی تنقید پر توجہ دینی چاہیے ، جہاں تعمیر اصلاح کی ضرورت ہو اس کا ضرور جائزہ لیں ،
یہ تنقید در اصل اس بات کا ثبوت ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں حالات کا ادراک ہے اور ہم درست سمت جارہے ہیں ، آئین پاکستان اور قومی مفادات تمام معاملات میں ہمارے رہنما ہیں ،ہم آئین اور قانون کی رہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جار ی رکھیں گے ،سپاہ گری مشکل راستہ ہے جس پر چلنا آسان نہیں، آج ہمارے ادارے مضبوط ہو رہے ہیں اور مِل کر پاکستان کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں،وہ دْشمن جو ہماری تباہی کا منصوبہ بنائے بیٹھے تھے،
مایوسی سے ہماری کامیابیوں کو دیکھ رہے ہیں،ہم نے امن کیلئے بھاری قیمت ادا کی ہے اور امن قائم رکھنے کیلئے لہو سے اسکی حفاظت یقینی بنائیں گے،ذات پات، مذہب اور لسانیت سے برتر ہم سب پاکستان کے سپاہی ہیں،اتحاد ہماری قوت اور انشااللہ ہم سب متحد ہیں۔ ہفتہ کو پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے تاہم پاکستانیوں کے دِل بہت بڑے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستانی قوم ہر مشکل اور ہر چیلنج میں آپ کو اپنے شانہ بشانہ ملے گی اور آپ پر فخر بھی کرے گی اور عزت بھی دے گی۔
انہوںنے کہاکہ آپ پر فرض ہے کہ مکمل وَفاداری اور بے مثال لگن سے اْن کے اعتماد پر ہمیشہ پْورا اْتریں۔انہوںنے کہاکہ پاکستانی قوم کا افواج پر اعتماد اور مضبوط رشتہ دراصل اْن بے شمار قربانیوں کا ثمر ہے جو ہمارے غازیوں اور شہیدوں نے اپنے لہو سے رقم کی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آپ پر لازم ہے کہ اس رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بناتے جائیں۔ انہوںنے کہاکہ نظم و ضبط، فرائض کی بجاآوری اور غیر جانب داری آپ کا ہدف ہونا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ آپ کو اپنی جوانی کا ایک بڑا حصّہ سخت مشکلات اور بہتر ملکی مستقبل کی آبیاری میں مختص کرنا پڑے گااسے مشکل کی بجائے چیلنج کے طور پر قبول کریں۔انہوںنے کہاکہ سپاہ گری مشکل راستہ ہے جس پر چلنا آسان نہیں۔انہوںنے کہا کہ اِس راستے میں اپنے آپ کو وقف کرنا پڑتا ہے اور آپ کو ڈلیور کرنا پڑتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہم نے امن کیلئے بھاری قیمت ادا کی ہے اور امن قائم رکھنے کیلئے لہو سے اسکی حفاظت یقینی بنائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ امن سنگِ میل تو ہے منزل نہیں۔انہوںنے کہاکہ معاشی طور پر خود مختار اور نظریاتی مستحکم پاکستان جو قائد کا ویڑن ہے اْس کی بْنیاد کو ہمیشہ مضبوط کرنا ہے۔انہوںنے کہاکہ دْنیا کے بہت سے ممالک کی طرح پاکستان کو جنگ، دہشت گردی اور معاشی شکنجے کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوںنے کہاکہ دْنیا کے بہت سے ممالک اِن مشکلات کا سامنا نہ کر سکے اور بکھر گئے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان نے ان تمام سازشوں اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔انہوںنے کہاکہ اب وقت ہے کہ متحد ہو کر اور اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر پاکستان کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔ آرمی چیف نے کہاکہ اِسی ہدف کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قائد کے ویژن کے مطابق پاکستان نے علاقائی اور عالمی امن کیلئے بھرپور کوششیں کی۔انہوںنے کہاکہ یہ ایک مشکل سفر تھا تاہم اطمینا ن یہ ہے کہ آج ہمارے ادارے مضبوط ہو رہے ہیں اور مِل کر پاکستان کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ وہ دْشمن جو ہماری تباہی کا منصوبہ بنائے بیٹھے تھے، مایوسی سے ہماری کامیابیوں کو دیکھ رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے دْشمن اپنے عزائم میں ناکام ہو نے کے بعد دل شکستہ ہیں اور مایوسی میں پاکستان کو24/7ہائبرڈ وار کا سا منا ہے۔انہوںنے کہاکہ اس ہائبرڈ وار کا ہدف عوام ہیں اور میدانِ جنگ انسانی ذہن ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہر سطح پر قومی قیادت ہائبرڈ وار کا ہدف ہے۔انہوںنے کہاکہ آپ کو بحیثیت ینگ لیڈرز پہلے دِن سے اِس چیلنج کا سامنا کرنا پڑیگا۔ انہوںنے کہاکہ آپ کو نہ صرف مایوسی کے اس ماحول سے اْمید کی کِرن بننا ہے بلکہ اپنے جوانوں کو بھی اِس پروپیگنڈے سے محفوظ رکھنا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ اْصولوں اور روایات پر عمل پیرا ہو کر ہی آپ اِس ہائبرڈ وار کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ذات پات، مذہب اور لسانیت سے برتر ہم سب پاکستان کے سپاہی ہیں، اتحاد ہماری قوت اور انشااللہ ہم سب متحد ہیں۔
انہوںنے کہاکہ ہائبرڈ وارکا مقصد پاکستان میں اِس اْمید کی فضا کو ٹھیس پہنچانا ہے اور اِس مفروضے کو تقویت دینا ہے کہ یہاں کچھ بھی اچھا نہیں ہو سکتا۔انہوںنے کہاکہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہاں سب کچھ اچھا ہو گا۔ آرمی چیف نے کہاکہ پاکستان قوم نے ہمیشہ چیلنجز کو کامیابیوں میں تبدیل کیا ہے اور انشا اللہ اب بھی کریں گے لیکن ہائبرڈ وار کو مثبت تنقید سے نہ ملائیں،ایسی تنقید جس کا بہت شور اور چرچا لگے،شاید اعتماد، محبت اور حب الوطنی کا نتیجہ ہو، لہذا ایسی تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔
انہوںنے کہاکہ جہا ں تعمیری اصلاح کی ضرورت ہو، اْس کا ضرور جائزہ لیں،یہ تنقید دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں حالات کا ادراک ہے اور ہم درست سِمت جا رہے ہیں۔ آرمی چیف نے کہاکہ عوام، دستور، دستوری روایات اور سب سے بڑھ کر وطن سے عہد ِ وفا ہماری اصل مضبوطی اور طاقت ہے۔انہوںنے کہاکہ آئین ِپاکستان اور قومی مفادات تمام معاملات میں ہمارے راہنما ہیں۔
انہوںنے کہاکہ آج پاکستان دفاعی حوالے سے ایک مضبوط پاکستان ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں جس کام کیلئے بھی فرائض سونپے گئے۔انہوںنے واضح کیا کہ ہم آئین اور قانون کی راہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے۔ آرمی چیف نے کہاکہ بحیثیت قوم ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم اپنے ذاتی اور آرگنائزیشن معاملات سے بالاتر ہو کر ناقابلِ یقین کام کر سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کی جنگ ہو یا کووڈ کے خلاف حکمت عملی، لوکٹس کے خلاف”Response”ہو یا سیلابی صورتحال، ہم نے بحیثیت قوم اپنی قابلیت اور اہلیت کو کارکردگی سے ثابت کیا ہے۔
انہوںنے کہاکہ پاکستا ن آرمی کو ان تمام قومی کوششوں میں شامل ہونے پر فخر ہے کیونکہ اس قوم نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، بالخصوص جب ہم پاکستان کے دْشمنوں کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے۔
انہوںنے کہاکہ میری دْعا ہے کہ پاکستان ایک خوشحال، مستحکم اور متعین مقام پر پہنچے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاکہ ایک ایسا پاکستان جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ اقلیتیں بھی اپنے حقیقی تصور ریاست کو دیکھ سکیں،آپ کو انتہائی مشکل ترین حالت میں ذمہ داریاں ادا کرنے کا فرض سونپا گیا ہے،آپ کو یہ فرض ہر صورت نبھانا ہے اور اِن چیلنجز کے خلاف نبرد آزما ہو نا ہے،ہم منزل کے قریب پہنچ چکے ہیں تاہم ہمیں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا ہے۔
اس موقع پر انہوںنے کہاکہ میں پاس آؤٹ ہو نے والے دوست ممالک کے کیڈٹس کو بھی مْبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے محنت سے اپنی ٹریننگ کو مکمل کیا۔ انہوںنے کہاکہ آج کا دِن آپ ایک ایسی فوج کا حصہ بننے جا رہے ہیں جو پْوری دْنیا میں اپنی پیشہ وارانہ اور حربی صلاحیتوں کے لئے جانی اور پہچانی جاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آپ نے اپنے آپ کو ایک عظیم،مقدس اور انتہائی چیلنجنگ پروفیشن کے اہل ثابت کیا ہے۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان آرمی نے نہ صرف دہشت گردی کو شکست دی بلکہ فروری2019میں اپنے سے5گنا بڑے دْشمن کو ہزیمت سے دوچار کیا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان آرمی ہماری قابلِ فخر قوم کی خوبصورت اور حقیقی عکاس ہے۔ آرمی چیف نے کہاکہ آپ چاہے آفیسر ہوں یاجوان، والنٹیر انڈکشن سے لے کر، تمام اکائیوں کی تناسب سے نمائندگی تک،آپ میں مدرسہ طالب علم سے کر پبلک سکول تک،ایک عام آدمی کے بیٹے سے لے کر متوسط وامیر کے بیٹے تک اور سب سے بڑھ کر شہیدوں کے وارث دراصل پاکستان کی خوبصورت نمائندگی کر رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ آج جب آپ پاس آؤٹ ہو رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ اِ س عظیم قوم اور پاکستان آرمی کی تمام سابقہ اور آنے والے نشیب و فراز کی ذمہ داری آپ پر ہے۔
انہوںنے کہاکہ اِن میں بہت سے اْتار چڑھاؤ کے واقعات آپ کی پیدائش سے بھی پہل کیے ہوں گے،اپنی ذمہ داریاں مکمل کرچکنے کے بعد بھی، آپ کو پاکستان کی سلامتی، سیکورٹی اور خوشحالی کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جائیگا۔ آرمی چیف نے کہاکہ یہ آپ کے کندہوں پر پاکستان کی عظیم قوم کا آپ سے محبت اور ذمہ داری کا ایک منفرد انداز ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستا ن میں کوئی بھی کسی اور کے کئے کیلئے جوابدہ نہیں۔
انہوںنے کہاکہ میں اسے اعزاز سمجھتا ہو ں کہ ہم قوم کے سامنے ایک قابلِ اعتماد اور جوابدہ ادارہ کے طور پر حاضر رہتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ لہذا تمام کامیابیوں اور چیلنجز کے باوجود جب بھی وطن اور قوم کو ہماری ضرورت پڑی، ہم نے بہترین نتائج کے لئے اپنا آپ پیش کر دیا