لاہور(عکس آن لائن )
محرم الحرام میں امن وامان کے قیام کے لیے تمام مکاتبِ فکر حکومت سے مکمل تعاون کررہے ہیں ۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے میں پاک فوج علماءاور عوام کا بھر پور کردار ہے۔ متحدہ علماءبورڈ میں محرم الحرام میں رابطہ سیل قائم کردیا گیا ہے۔53سے زائد تحریروں اور تقریروں کا فیصلہ کیا ہے ۔ 6 ستمبرکو ملک بھر میں شہداءپاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا۔ شہداءکے گھروں میں عقیدت کے اظہار کے لیے علماءکے وفود جائیں گے اور خطبات جمعہ میں شہداءپاکستان کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائے گا۔محرم الحرام میں اجتماعات میں کشمیر کے مظلوم مسلمانوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔ مشترکہ ضابطہ اخلاق پر بلا تفریق عمل کروایا جائے گا۔یہ بات متحدہ علماءبورڈ کے چیئر مین اور پاکستان علماءکونسل کے مرکزی چیئر مین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے متحدہ علماءبورڈ کے دفتر میں اجلاس کے بعد تمام مکاتبِ فکر کے قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقعہ پر پروفیسر عبد الرحمن لدھیانوی،علامہ کاظم رضائ، مولانا اسید الرحمن ،مولانا محمد خان لغاری، مولانا ظفر اللہ شفیق، مولانا عثمان فاروقی ، مولانا رحمت دین، مولانا قاری عبد الحکیم اطہر،مولانا میر فیاض، پیر زبیر عابد ، مولانا ضیاءاللہ شاہ بخاری،مولانا زبیر عابد ، مولانا عبدالقیوم فاروقی ، علامہ وقار حسین نقوی، مولانا اسلم صدیقی،قاسم علی قاسمی، سیّد حسین عباس موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ پنجاب کا ہر سطح پر علماءو مشائخ سے رابطہ ہے وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کے لیے تمام امور کی نگرانی کررہے ہیں راجہ بشارت کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کی امن کمیٹی کام کررہی ہے ۔ متحدہ علماءبورڈ کے ممبران مختلف اضلاع کا دورہ کرچکے ہیں اور صوبائی محکمہ اوقاف اتحاد بین المسلمین اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے اپنا کردار ادا کررہا ہے انہوں نے کہا کہ متحدہ علماءبورڈ کے تحت 53 کتابوں کے بارے میں فیصلہ کیا گیا ہے اور کسی کو بھی نفرت انگیز اور تشدد پر مبنی تقریر اور تحریر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔” اپنا مسلک چھوڑونہیں دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں “پر مکمل عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام الناس سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ کسی بھی قسم کی افواہ پر یقین نہ کریں اور کسی بھی خبر کی تصدیق کے لیے مقامی پولیس اور انتظامیہ سے رابطہ کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ علماءبورڈ مشترکہ ضابطہ اخلاق کی مکمل توثیق کرتا ہے۔
1۔ ملک میں مذہب کے نام پر دہشت گردی ، قتل و غارت گری خلاف اسلام ہے اور تمام مکاتبِ فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلانِ برا ¿ت کرتی ہے۔
2۔ کوئی مقرر، خطیب، ذاکریا واعظ اپنی تقریر میں انبیاءعلیہ السلام ، اہلِ بیت اطہار ؓ، اصحابِ رسولؓ، خلفائے راشدین ؓ، ازواجِ مطہراتؓ، آئمہ اطہار اور امام مہدی کی توہین نہ کرے اور ایسا کرنے والے کی کسی مسلک کے نمائندے سفارش نہیں کریں گے۔
3۔ کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے اور پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مذاہب اور مسالک کے لوگ اپنی ذاتی اور مذہبی زندگی گزاریں۔
4۔ آذان اور عربی خطبے کے علاوہ لاو ¿ڈ سپیکر پر مکمل پابندی ہو اور اس کے علاوہ تمام مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگ اپنے اجتماعات کے لیے مقامی انتظامیہ سے اجازت لیں۔
5۔ شرانگیز اور دل آزار کتابوں ، پمفلٹوں ، تحریروں کی اشاعت ، تقسیم و ترسیل نہ ہو، اشتعال انگیز اور نفرت آمیز مواد پر مبنی کیسٹوں اور انٹر نیٹ ویب سائیٹوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے ۔ دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اعراض کیا جائے گا اور آئمہ فقہ ، مجتہدین کا احترام کیا جائے اور ان کی توہین نہ کی جائے۔
6۔ عوامی سطح پر مشترکہ اجتماعات منعقد کرکے ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے۔
7۔ پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں ۔ لہٰذا شریعت اسلامیہ کی رو سے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ، ان کے مقدسات اور ان کی جان ومال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومتِ پاکستان کی ذمہ داری ہے ۔ لہٰذا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں، ان کے مقدسات اور ان کے جان ومال کی توہین کرنے والوں سے بھی سختی کے ساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے۔
8۔ قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کیا جائے۔
9۔ کانفرنسز، جلسوں ، مجالس اور جلوسوں کے اوقات کی پابندی کی جائے اور کانفرنسز ، جلوسوں کے راستوں اور کانفرنسز ، جلسوں اور مجالس کے مقامات کے تحفظ کے لیے حکومت اور مقامی ذمہ داران کے درمیان رابطوں کا مو ¿ثر نظام بنایا جائے۔
Muchas gracias. ?Como puedo iniciar sesion?