اسلام آباد (نمائندہ عکس)پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ رانا ثنااللہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں ملوث ہے اور اب پنجاب حکومت ماڈل ٹاؤن کیس دوبارہ کھول رہی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایک انٹرویومیں کہا کہ رانا ثنااللہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں ملوث ہے، انہوں نے احکامات دئیے تھے اور اب پنجاب حکومت ماڈل ٹاؤن کیس دوبارہ کھول رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا بیک گراؤنڈ دیکھیں، یہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام میں ملوث ہے، انہوں نے احکامات جاری کیے تھے۔شہباز گل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ڈاکٹر شہباز گِل پر جو تشدد کیا گیا، وہ میڈیکل رپورٹس اور ان کے اپنے بیانات سے واضح ہو گیا ہے۔اگر آپ ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان کے فیصلے میں ایک پیرا گراف پڑھیں اور ان کا بیان دیکھیں تو مجھے بتائیں انہوں نے ایسی کیا چیز کہی تھی کہ آپ نے اس پر ظلم و تشدد کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ آپ نے بغاوت کے حوالے سے سوالات پوچھنے تھے تاہم ان سے سوالات کیا پوچھے جا رہے ہیں کہ عمران خان کیا کھانا کھاتا ہے، عمران خان کتنی بار لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملے، ان سوالات میں اور جو کچھ شہباز گِل نے ٹی وی پر کہا اس میں کوئی لنک ہے، قوم کو پوچھنا چاہیے۔
ایک سوال پر کہ آپ کی جماعت نے شہباز گِل کے بیانات کی مذمت کی ہے، اس کے جواب میں شیریں مزاری نے کہا کہ ہم نے کہا ہے کہ اگر اس نے اپنے بیان میں کوئی قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو قانون حرکت میں آئے تاہم جس طرح اس کو اغوا کیا گیا ہے، وارنٹ نہیں دکھایا گیا، گاڑی کے شیشے توڑے، ان کو گھیسٹا گیا، قانونی طریقے سے اس طرح گرفتاری نہیں ہوتی۔انہوںنے کہاکہ نوازشریف نے ممبئی حملوں کے حوالے سے تو اس حد تک کہا تھا کہ ممبئی میں سب پاکستان نے کرایا ہے، شہباز گِل کے ساتھ جو ہو رہا ہے یہ غیر قانونی ہے، یہ تشدد ہے اور اس کی کوئی وجہ نہیں ہے۔شیریں مزاری نے قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کا ذمہ دار فروغ نسیم کو قرار دے دیا۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لئے فروغ نسیم کا دباو تھا، فروغ نسیم نے کہا تھا کہ ریفرنس دائر کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ کابینہ کے اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی مخالفت کی گئی تھی، عمران خان کو ان کے خلاف ریفرنس کے حوالے سے غلط گائیڈ کیا گیا تھا، ہماری حکومت کو سب سے بڑا نقصان فروغ نسیم نے پہنچایا جبکہ اتحادی جماعتوں کا ہمارے اوپر دباؤ رہا۔
سابق وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ رانا ثنااللہ کے خلاف کیس وزیر شہریار آفریدی نے نہیں بلکہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے بنایا تھا، رانا ثنا اللہ اے این ایف کا احتساب کرے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں کیا عمران خان کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ بیان واپس لیں یا معافی مانگیں؟ اس سوال پر شیریں مزاری نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ وکلا نے بات چیت کی ہو گی، اس پر میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ عمران خان نے جو بولا وہ توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا۔انہوںنے کہاکہ ہم یہ تو نہیں کہہ رہے کہ آپ کو ماریں گے، ہم نے کہا ہے کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے یہ ہمارا حق ہے کہ اگر پولیس کا کوئی افسر زیادتی کر رہا ہے یا کسی شہری پر تشدد کر رہا ہے تو ہم اس کے خلاف قانونی کارروائی کر سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آئی جی پر تنقید کریں تو دہشت گردی کا مقدمہ بن جاتا ہے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ ہم نے صحافیوں کے ساتھ ایسا برتاؤ نہیں رکھا جو اب رکھا جا رہا ہے۔پی ٹی آئی کی رہنما نے کہا کہ ہم ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔شیریں مزاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن پی ڈی ایم کا حصہ بن چکا ہے، چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کرنا ہماری بڑی غلطی تھی۔انہوںنے کہاکہ میں نے سکندر سلطان راجا کے نام پر اعتراض کیا تھا، معلوم نہیں چیف الیکشن کمشنر کا نام کدھر سے آیا اور کیوں مانا گیا۔سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت انتخابات کا اعلان کرے پھر ان کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت ہو سکتی ہے۔