میراثی

لفظ ” میراثی ”کوتضحیک کے طور پر بولا جاتا ہے،اس کی حقیقت لوگوں کی اکثریت کو معلوم نہیں’شفقت علی خان

لاہور(عکس آن لائن )شام چوراسی گھرانے کے نامورگائیک استاد شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں لفظ ” میراثی ”کوتضحیک کے طور پر بولا جاتا ہے حالانکہ لوگوں کی اکثریت کو پتہ ہی نہیں میراثی کہتے کسے ہیں اور اس کی حقیقت کیا ہے ، کسی کا بھی کام اس کی اگلی نسل میں منتقل ہو جائے وہ میراث ہے اور وہ شخص اپنے کام کا میراثی ہے اورچاہے وہ ڈاکٹر ہو ،وکیل ہو،زمیندار ہو یا ستدان ہو وہ میراثی ہوتا ہے لیکن صرف گانے بجانے والے کیلئے اس لفظ کو مخصوص کردیاگیا ہے ۔ ایک ویڈیو بیان میں شفقت علی خان نے کہا کہ کہاں لکھاہے جو گاتا بجاتاہے صرف اسے میراثی کہنا ہے ، اس لفظ کو اتناگندہ بنا دیا گیا ہے اور رہی سہی کسر اسٹیج ڈراموںنے پوری کر دی ہے ۔

میراثی ہوناتو فخرکی بات ہے کہ آپ کا بہت اچھا کام اگلی نسل میں منتقل ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پینتیس سال موسیقی کو اور اپنے ملک پاکستان کو دئیے ہیں ،میں امریکہ کی یونیورسٹی میں موسیقی کی تعلیم کا پروفیسر تھا لیکن میں اپنے ملک کیلئے پاکستان آیا کیونکہ مجھے اپنے وطن سے محبت ہے ۔انہوں نے کہا کہ لوگ غور کریں ہمیں ایک دوسرے سے دور کر دیا گیا ہے ،علی ظفر ،عاطف اسلم ، ابرار الحق جواداتنااچھا گاتے ہیں کیا وہ میراثی ہیں،خالد عباس ڈار اتنی اچھی جگت کرتے ہیں کیا وہ میراثی ہیں، یہ اللہ کی دین ہے ،اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ہمیں بھی عزت دی،میراگھرانہ راجہ شام سے چلا اورمیں راجپوت ہوں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں