اسلام آباد (عکس آن لائن ) نیشنل ڈیموکریٹک فانڈیشن نے قومی مسائل کا حل سوچنے اور تبادلہ خیالات کے لیے ملک کے ممتاز دانشوروں پر مشتمل مذاکرہ کا اہتمام کیا جس کی صدارت بین الاقوامی شہرت کے حامل دانشور، تجزیہ نگار، قانون دان، برٹش وکلا فورم کے صدر نسیم احمد باجوہ نے کی، جبکہ شرکا میں ملک کے سینئر ترین سابق پارلیمنٹرین راجہ منور احمد، سابق آئی جی ذوالفقار چیمہ، سینیئر سفارتکار جاوید حفیظ، خواتین کے حقوق کی علمبردار طاہرہ عبداللہ، سابق سینئر بیوروکریٹ مدثر عباس سید سفیر شاہ،کامران مغل، عثمان چوہدری اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
چیئرمین نیشنل ڈیموکریٹک فانڈیشن کنور محمد دلشاد نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ملک کے موجودہ انتخابی، سیاسی، پارلیمانی اور عدلیہ سسٹم کو مدنظر رکھتے ہوئے پارلیمانی سسٹم کا تعین از سرنو متعین کرتے ہوئے پارلیمانی ارکان کی مدت پانچ سال کی بجائے چار سال رکھنے کی تجویز پر غور کرنا چاہیئے تاکہ ملک میں سیاسی کشمکش اور کرپشن آلود سسٹم کا ازالہ ہوسکے اور ملک میں صدارتی سسٹم کے بارے میں جو لہر اٹھتی رہتی ہے اس کا بھی ہمیشہ کے لئے ازالہ ہوجائے۔ کنور محمد دلشاد نے مزید کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں کو تیسری مدت کے لیے مخالفت کرنی چاہیے تاکہ خاندانی اور سیاسی جماعتوں میں آمریت کا خاتمہ ہو سکے۔
نیز غیرممالک میں سیاسی جماعتوں کے دفاتر قائم کرنے کی قانونی طور پر ممانعت ہونی چاہیے، ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 (1) ایف پر نظرثانی کرتے ہوئے نا اہلیت کے لیے تاحیات کی ناہلیت پر نظرثانی کرتے ہوئے دس سال کی مدت مقرر کی جانی چاہئے۔راجہ منور احمد نے اپنے ریمارکس میں تجویز پیش کی کہ ووٹر ٹرن آٹ میں اضافہ کے لیے الیکشن کمیشن اپنے قانونی اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے صوبائی ایڈمنسٹریشن کوپا بند کرکے سرکاری وسائل سے ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن تک پہنچانے کے لیے سرکاری ٹرانسپورٹ کا انتظامات کرے تاکہ ووٹروں کو گھروں سے پولنگ اسٹیشن تک پک اینڈ ڈراپ کی پالیسی اختیار کرنے سے ملک کے انتخابات کا ووٹر ٹرن آٹ 80 فیصد سے کراس کر جائیگا جس سے ملک میں دھاندلی کا تصور ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا۔
سابق بیوروکریٹ ذوالفقار چیمہ نے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے لیے مناسب موقع دیا جائے تاکہ امیدواروں کے بارے میں معنی خیز جانچ پڑتال ہوسکے۔سینیئر سفارت کار جاوید حفیظ نے تجویز پیش کی کہ ووٹنگ کے لیے قانون سازی کی جائے تاکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں صحیح ترجمانی کی جاسکے۔ طاہرہ عبداللہ نے تجویز پیش کی کہ خواتین کے لیے پانچ فیصد کے بجائے دس فیصد کوٹہ مقرر کیا جائے تاکہ سیاسی جماعتوں میں خواتین کی مناسب تعداد پارلیمنٹ کا حصہ بن سکے۔
نسیم احمد باجوہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ملک کے وسیع تر مفاد کے لئے گرینڈ ڈائیلاگ کا اہتمام کیا جائے جس میں عدالت عظمی، عدالت عالیہ کے چیف جسٹس صاحبان، پارلیمنٹ کے اسپیکر اور چیئرمین سینٹ، قائد ایوان، قائد اپوزیشن، تینوں فورسزکے چیف، میڈیا ہاوسز اور ملکی سطح کے حامل سول سوسائٹیوں کے نمائندگان کو مدعو کر کے ملک کے قومی مسائل کے حل کے بارے میں ایسا لائحہ عمل تیار کر لیا جائے تاکہ ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کو فروغ مل سکے۔ شرکا نے بیلٹ پیپرز پر none of above کے آپشن پر بھی زور دیا.