وزیر اعظم

قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان یکم اگست کو کیا جائیگا ، وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ

اسلام آباد (نمائندہ عکس) وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیاگیا ہے کہ قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان یکم اگست کو کیا جائیگا ۔وزیراعظم کے زیر صدارت انرجی ٹاسک فورس کا اہم اجلاس ہوا جس میں قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان یکم اگست کو کیا جائے گا،پالیسی کا نفاذ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگا وزیرِاعظم ہاؤس اور وزیرِاعظم آفس کو ہنگامی بنیادوں پر ایک مہینے کے اندر شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔

اجلا س میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خودکفیل بنائے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ شمسی توانائی بجلی پیدا کرنے کا ایک صاف، سستا اور ماحول دوست ذریعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کے استعمال سے ڈسٹری بیوشن لاسز(Distribution Losses))، بجلی کی چوری(Power Theft) اور گردشی قرضے جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ شمسی توانائی سے پیدا کی گئی بجلی سستی ہوگی اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم ہوگا۔ اْنہوں نے کہا کہ اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم پاکستان کی پہلی جامع سولر انرجی پالیسی سامنے لا رہے ہیں۔ اس پالیسی کا نفاذ صوبوں کی باہمی مشاورت سے ہوگا۔اْنہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو توانائی کے شعبے میں خودکفیل بنایا جائے۔ اجلاس میں ملک میں شمسی توانائی کے فروغ کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں ایندھن سے چلنے والے پاور ہاؤسز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی تجویز زیر غور ہے. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ 11 KV کے2000 فیڈرز پر شمسی توانائی کی پیداوار کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔ علاوہ ازیں ملک بھر میں سرکاری عمارات کی شمسی توانائی پر منتقلی کی تجویز کے حوالے سے اجلاس میں تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اگلے 10 سالوں میں سرکاری عمارات پر 1000 میگاواٹ تک کے شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس لگائے جائیں گے جو کہ BOOT (Build, Own, Operate, Transfer) کی بنیاد پر لگائے جائیں گے۔ مزید برآںB2B Solar Wheeling اور Mini Solar Grids کی تجاویز بھی زیرِ غور آئیں۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملک میں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن(Solarization) بھی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں حکومتی فنڈنگ سے بلوچستان میں ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کے ذریعے سے صوبے میں 30 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔اس منصوبے پر 300 بلین روپے کی لاگت آئے گی۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ شہریوں کو شمسی توانائی پیدا کرنے کے پلانٹس، جن میں نیٹ میٹرنگ کی سہولت بھی موجود ہو، مہیا کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے سولر انرجی ٹاسک فورس کی تجاویز کو سراہتے ہوئے ہدایت دی کہ تمام صوبوں کو ان تجاویز سے آگاہ کرکے ان کی رائے لی جائے او ر اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ متبادل توانائی کے تمام منصوبوں میں صوبوں کی ہم آہنگی ہو۔اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ یکم اگست کو قومی سولر انرجی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا تاہم اس پالیسی کا نفاذ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے مشروط ہوگا۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ہنگامی بنیادوں پر وزیراعظم ہاؤس اور وزیراعظم آفس کی عمارات شمسی توانائی پر منتقل ہوجائیں گی۔ اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز بذریعہ ویڈیو لنگ اجلاس میں شریک ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں