اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی دھواں دھار تقرریں ،ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی ۔قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کے روز پینل آف چیئرمین کے رکن امجد علی خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی علی محمد خان نے سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ کیلئے صحتیابی کی دعا کی۔ اجلاس کے شروع میں عبدالقادر پٹیل نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں گزشتہ چند دنوں میں ہونے والے واقعات تشویشناک ہیں حکومتی اراکین اور وزراء کی گالم گلوچ اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتا ہوں انکا کہنا تھا کی حکومت کا فارن فنڈنگ کیس رکا ہوا ہے حکومت اسے ختم کرنے کی پرجوش کوشش کر رہی ہے اور مزید الیکشن ریفارمز لا رہے ہیں جن سے انہیں دھاندلی کرنے میں آسانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ میں این آر او نہیں دوں گا اسکا مطلب کیا ہے؟ہم سمجھے تھے اسکا مطلب ہے کہ جس نے کرپشن کی اسے پکڑیں گے یہاں یہ مطلب نہیں لگتا ۔اپنے وزیروں اور اتحادیوں کی کرپشن کے خلاف اقدام نہیں کرتے انہیں ریلیف فراہم کرتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ رنگ روڈ ، بی آر ٹی اور چینی سکینڈل سمیت کسی کیس میں ملوث وزراء کو کچھ نہیں کہا جاتا۔انہوں نے کہا کہ اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، 175000روپے کا ہر بچہ مقروض ہے لیکن وزیراعظم کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں۔ حکومت نے آج تک اپوزیشن کے علاوہ کسی کو گرفتار نہیں کیا جس سے واضح ہے کہ صرف اور صرف احتساب اپوزیشن کے لئے ہے۔غریب لوگ اور بیوہ عورتیں قومی بچت پروگرام میں پیسے لیتے ہیں، اسے بھی 11 ہزار سے کم کر کے 5000 کر دی، حکومت نے غریبوں کے 11 سو ارب روپے کھا لئے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں ایک خاتون نے کہا کہ مجھے بے نظیر پروگرام سے پیسے ملے جس پر موقع پر موجود وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہمارا پروگرام ہے بے نظیر پروگرام ختم ہوگیا ہے۔ان سے پہلے بھی بہت لوگوں نے بھٹو نام ختم کرنے کی کوشش کی لیکن جس نے ایسا کہا وہ خود ختم ہوگئے ہیں یہ بھی ہوجائیں گے۔آپ کون ہیں انکا نام ختم کرنے والے؟ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے بڑا اچھا قانون پاس کیا ہے کہ کوکین کو بین کر کے استعمال کرنے والے کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہوگی اس ایوان میں بھی ایسا ہی قانون پاس ہونا چاہیے۔آپ نے قرضہ دینا تھا ،کورونا کے نام پر 3 فیصد سود پر لیکن یہ قرضہ صرف امیر افراد کو قرضہ ملا جس سے امیر امیر تر ہوا لیکن غریب غریب ہی رہا۔انکا کہنا تھا کہ لارج سکیل مینافیکچرنگ بڑھ گئی ہے لیکن آپ کہتے ہیں کہ بجلی کم استعمال ہوئی ہے۔انکا کہنا تھا کورونا کی وجہ سے لوگ باہر ملک نہیں جاتا ہے تاہم باہر سے پاکستان واپس آگئے ہیں اس لئے بڑھا۔جو سندھ پر بات کرتے ہیں آج بھی سندھ نے سب کو اپنے دل میں سمایا ہے لیکن وفاق آج بھی سوتیلوں والا سلوک کرتا یے سندھ کے ساتھ ایسا سلوک نہ کریں۔قومی اسمبلی نیاز احمد نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عبدالقادر پٹیل نے جذباتی تقریر کی کہ گورمنٹ کی طرف سے زیادتی ہوئی ہے لیکن اپوزیشن کے ایک لیڈر نے سپیکر کو گالیاں نکالی اپوزیشن کے اراکین کے غیر پارلیمانی رویہ اختیار کیا لیکن یہ اس پر نہیں بولتے۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایوان پارلیمانی طریقے سے چلے۔اپوزیشن کو چاہیے کہ اپنی طرف کے لوگوں کو بھی سمجھائیں۔
اپوزیشن بلا جواز تنقید کرتی ہے یہ بجٹ پہلی بار دیکھا ہے کہ ٹیکس فری بجٹ ہے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا اور فیسیلٹیز بھی بہت دی گئی ہیں عوام کوعمران خان کی نیک نیتی کی وجہ سے آج قوم اپنے پاﺅں پر کھڑی ہے۔جب ہمیں حکومت ملی تو ملک چلانے کیلئے 12 ارب بھی نہیں تھے آج 24 ارب ڈالر پر پہنچ چکے ہیں۔حکومت کی طرف سے ہر گھرانے کو 5 لاکھ روپے بلا سود ملے گا اور کاشتکاروں کو 5 لاکھ 20 ہزار روپے بلا سود ملیں گے اور مشینری کیلئے بھی 2 لاکھ اضافی ملیں گے۔عمران خان نے ہیلتھ انشورنس کارڈ جاری کر کے ریکارڈ قائم کیا ہے بہت بڑی سہولت ہے اسکا خدا اجر دیگا دسمبر تک تمام پاکستان کو ہیلتھ کارڈ کا اجراء کر دیا جائے گا۔انکا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب ہمارا نعرہ ہے ہماری ضرورت تھی آج دیہاتوں میں گیس پہنچ چکی ہیں تاہم بجلی کی قلت ضمنی علاقوں میں بجلی کی قلت ہے ایک دن جنوبی پنجاب عمران خان بنائیں گے ہمیں امید ہے ایک دن جنوبی پنجاب ضرور بنے گا۔مسلم لیگ نواز کے ممبر قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہا کہ آج کا دن ان لوگوں کے نام جو 80 روپے کلو آٹا نہیں خرید سکتے ،بیوائیں اور پیشنرز کے نام جن کی پنشن ختم ہی کر دی گئی ہیں، بہادر صحافیوں کے نام جنہوں نے ماریں تو کھا لی لیکن اپنا قلم نہیں بیچا ہمارے شہر گوجرانوالہ کے نام کہ حکومت انکی آواز نہیں سن رہی اور نوازشریف کے نام جس نے پاکستان کو پرامن بنا دیا۔عوام کے نام جو رمضان میں 4 گھنٹے چلچلاتی دھوپ میں گھڑی رہی ہے 20 روپے پچانے کیلئے۔انکا کہنا تھا کہ تجربہا عمرانی آج فیل ہوچکا ہے۔یہ حکومت تین دیواروں پر گھڑی ہے جھوٹ پر فحش ازم پر اور پروپیگنڈے پر ہے،انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اڈے دینے کا سوال کرتے ہیں تو حکومت جواب نہیں دیتی کہتی ہے تم چور ہو۔کشمیر کی بات کی تو جواب آتا ہے چور ہو۔اپوزیشن کے قائدین جیل میں ہیں صحافیوں روڈوں پر زخمی پڑے ہیں۔بجٹ کی کتاب کا نام خوابوں کی کتاب ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ جب ہم کہتے ہیں کہ سب سٹی کا نمبر کم ہے اتنا بڑا فسکل بلیک ہول کیسے کم کریں گے تو بہانے بناتے ہیں۔کیسا بجٹ ہے پٹرولیم لیوی میں اپنے 10 ارب حاصل کرنے ہیں اس لئے 30 روپے فی لیٹر بڑھانا پڑے گا۔انکا کہنا تھا کی حکومت کہتی ہے کہ بمپر فصل ہے گندم کی جس کی وجہ سے اضافہ ہوا لیکن دو دن پہلے کہا کہ 30 لاکھ ٹن گندم انپورٹ کریں گے،گنے کی بھی بمپر پیداوار ہوئی لیکن چینی کی قیمت آسمان پر ہے۔آڈیٹر جنرل نے کہا ہے کہ ریونیو نمبر غلط ہیں۔ریونیو اکٹھا کیا ہے 55 ارب روپے کی امپورٹ ہوئی ہے ڈالر کی ڈی ویلیوایشن ہوئی ہے اگلے سال کا ہدف بھی اکٹھا نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جی آئی ڈی سی 15 ارب سے 130 ارب جائے گا جو حکومت کا فریب ہے ، پاکستان کی عوام کے گلے میں گیس کی قلت کی پھندا بھی ڈالا جائے گا۔اس حکومت کے دور میں بکنگ کی ریوکوری گر گئی ہے اور چوری بڑھ گئی ہے۔فنانس منسٹری اپنا ڈلیوپمنٹ ایکسپنڈیچر بڑھا رہے ہیں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسکی کیا ضرورت تھی۔ مارچ 2021 تک 15890 ارب کے قرضے لئے ہیں آپ نے کونسا کام کیا ہے کون سے ڈیم بنائے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ 25.13 فیصد انٹرسٹ ریٹ کر دیا جس وجہ سے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا نواز حکومت سرکلر ڈیبٹ 1075 ارب چھوڑ کے گئے تھے اب 2500 ارب سے ذیادہ ہے۔
گرمیوں میں بجلی نہیں ہے اور سردیوں میں گیس نہیں ہے عوام پس کر رہ گئی ہے۔وہ بجلی جو تین سال میں قوم کو بھاشن دیتے رہے ہیں مسلم لیگ نواز ضرورت سے زیادہ بنا کر گئے تھے کہاں گئے وہ بجلے ذخائر،بجلی 2 گھنٹے آتی ہے 12 نہیں آتی۔جس طرح سے 4 مہینے بعد پتا چلا کہ ویکسین خریدنے بھی ہے خیرات پر ہی بیٹھے تھے۔ ایویشن انڈسٹری کا بیڑا غرق کر دیا منسٹر نے ایک بیان دے کر انڈسٹری اس بیان کے بعد کئی سال نہیں اٹھے گی۔ایک کلو آٹا 80 روپے ،ایک کلو چینے 108 روپے ،گھی 300 روپے حکومت نے بنیادی اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں 96 فیصد اضافہ ہوا ہے۔حکومت کہتی ہے کہ ہم نے گندم امپورٹ کی لیکن معلوم نہیں کہاں گئی ہم بتاتے ہیں کہ وہ سملنگ ہوئی ہے ۔گندم دودھ سویا بین پر ٹیکس لگایا لیکن کہتے ہیں کہ ٹیکس نہیں لگایا۔15591 روپے کا قرضہ بڑھایا وہ کہان لگایا جو فیکٹریوں اور جگہوں کا افتطاہ کرتے ہیں وہ نوازشریف نے شروع کئے تھے۔ تحریک انصاف کے اسمبلی شہریار آفریدی نے ن لیگ کے ممبر قومی اسمبلی خرم دستگیر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ 2121-22 آج کا پاکستان اور ماضی میں جو ریاستی اقدامات تھے جومختلف اپوزیشن پارٹیوں نے اقدامات کئے انہیں حق ہے کہ فیکٹ اینڈ فگرز کے ساتھ دلائل دیں کہ انہوں کے پاکستان کی ترقی کیلئے کیا اقدامات کئے۔آج کورونا کی تیسری لہر میں دنیا جکڑی ہوئی ہے۔عمران خان نے پوری دنیا کیلئے روڈ میپ بنایا کرونا سے نمٹنے کیلئے پاکستان دنیا کیلئے ایک مثال ہے۔جو لوگ آج عمران خان کا مذاق اڑا رہے ہیں کوئی نااہل کہتا ہے کوئی سلیکٹڈ کہتے ہیں اسی ایوان میں 2014 میں چوہدری نثار مانا کہ پاکستان کے صورتحال تشویشناک ہے اور کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سب ٹھیک ہوجائے۔ماضی کی حکومتوں نے پاکستان کے اڈے امریکہ کو دئیے اور عوام کو اور پشتون لوگوں کو نشانا بنایا گیا انکے مدرسوں پر انکے گھروں کو نشانا بنایا گیا توکسی حکومت کی آواز نہیں نکلی۔سال 2004 سے 2016 تک 300 سے زائد ڈرون اٹیک ہوئے پاکستان کی زمین پرپشتون علاقوں کو بنیادی سہولیات سے کیوں محروم کیا گیا، نواز حکومت نے پشتون لوگوں کے آئی ڈی کارڈز تک بلاک ہوئے انہیں افغانی بنا کر بدترین سلوک کیا گیا۔فاٹا کے لوگوں کے حوالے سے کیوں خاموش ہیں، این اے 48 بلدیہ ٹاﺅن کے لوگوں کو زندا جلایا گیا انکوں کس نے پوچھا؟انکا کہنا تھا کہ جسکو یہ سلیکٹڈ کہتے ہیں اس نے احساس پروگرام شروع کیا۔عمران خان نے کہا کہ کورونا میں دنیا اپنے لوگوں کا سوچ رہی ہے لیکن یہ ریفیوجیز کا کون سوچے گا۔انکی آواز ا عمران خان بنا،شہریار آفریدی نے کہا کہ کسی بھی حکومت نے ناموث رسالت کیلئے آواز نہیں آٹھائی لیکن آج دنیا میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے عمران خان نے آواز اٹھائی۔اپوزیشن لیڈران اور اراکین زمینوں پر قبضے کرتے ہیں ہم نے اسلام آباد سے 33000 کنال زمین قبضہ مافیا سے واگزار کروائی۔ہم نے زمینوں پر قبضے کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کیا۔شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ 1000 بے نامی پراپرٹی بنائی ،نواز شریف نے تو آج عدالتوں سے کیوں بھاگتے ہیں۔ انکی حکومت میں آئی این جی اوز جو لباس بدل کر لوگوں کو اسلام کے خلاف کرتے تھے انہوں نے کیوں کچھ نہیں کہا؟ ہماری حکومت نے90 دن میں ان این جی اوز کو واپس بھیجا اور کہا کہ پاکستان کے قانون کے مطابق کام کریں یا واپس چلے جائیں۔ہم نے تمام مدارس میں ایک قائدہ پڑھایا۔انکا کہنا تھا کہ دس ڈیمز کی سنگ بنیاد رکھی عمران خان نے جو مستقبل میں کام شروع کیا جائے گا۔شہریار آفریدی نے کہا کہ انہوں نے کلبھوشن کی بات کی انکی اپنی ہمت نہیں ہوئی کہ اسکے خلاف ایف آئی آر تک کاٹ لیں بلکہ آپ تو اسکی ہمت میں باتیں کرتے تھے۔رول آف لاء کے حوالے سے بات کرتے ہیں تو آپکے دور میں آزاد بلوچستان کا نعرہ لگایا جاتا تھا تو چپ کیوں ہوتے تھے؟ ویزا پالیسی ریکارڈ پر ہے 69 ممالک میں بزنس ویزے دیئے ہیں ویزا پالیسی کا بھی ریکارڈ بنایا۔باہر بیٹھ کہ الزام لگانے کے بجائے ایوان میں کیوں نہیں آتے وہ مافیا جن کی اپوزیشن باتیں کرتے ہیں تو آئیں ہمارے ساتھ انہیں کیفرکردار پر پہنچائیں۔ اپنے لیڈروں کو کہیں کہ واپس آئیں اور عدالتوں کا سامنا کریں،
شہریار آفریدی نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ جو لوگ جنہوں نے ملک کو لوٹا انہیں ایکسپوز کریں۔کشمیر پر ایڈوائزی بوڈز بن گئی ہیں کشمیر کی ترقی کیلئے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان گلوبل کمیونٹی کیلئے مثال بن گئی ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ممبر قومی اسمبلی اور جمعیت علمائ( ف) کے رکن سید محبوب شاہ نے بلوچستان صوبائی اسمبلی میں ہلڑ بازی اور پولیس کی طرف سے اپوزیشن اراکین کو زخمی کرنے کے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ وفاقی بجٹ میں زیادتی کی جاتی ہے غریب عوام کے ساتھ ٹیکس کے نام پر زیادتی کی جارہی ہے بجلی کے نام پر عوام کو لوٹا جا رہا ہے مساجد میں ٹیلی ویڑن کے ٹیکس لئے جارہے ہیں اس کو بند کر دیا جائے انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے سب زیادہ گیس ملک کو فراہم کر رہا ہے لیکن ابھی تک بلوچستان کے 93فیصد علاقے گیس سے محروم ہے۔ پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی راجہ خرم نواز نے کہا کہ عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر میں وزیر اعظم پاکستان اور انکی معاشی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں ۔اس بجٹ کے اندر غریب عوام کسان کو ریلیف دیا گیا۔انکا کہنا تھا کی اپوزیشن کے طرف سے بات کی گئی امریکہ کے اڈوں کی آج وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے امریکہ کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر کہا کہ میں سیکرٹری سے نہیں صدر سے بات کروں گا اور اڈے نہیں دوں گا۔کشمیر کے مسئلے کو دنیا میں اجاگر عمران خان نے کیا اور آج کشمیری اس بات کو سراہتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ وہ باتیں کر رہے ہیں جنہوں نے قائداعظم کے بہن کو برا بھلا کہا اور انکے خلاف الیکشن لڑا خرم نواز نے کہا کہ اسلام آباد کے وہ لوگ جنہوں نے اپنی زمینیں دی پاکستان بنانے کیلئے لیکن انہیں وعدے کے مطابق نوکریوں کا کوٹا نہیں ملتا تھا لیکن عمران خان نے اس کوٹی کے منظوری دی 1 سے 15 کے گریڈ کیلئے۔انکا کہنا تھا کہ قبضوں کی بات کرنے والے لوگ ان قبضہ گروپوں کو گولڈ پلیٹڈ کلاشن کوف گفٹ میں دیتے تھے لائیسنس کے ساتھ۔انکی حکومت میں اسلام آباد کے اندر کچرے کے ڈھیر نظر آتے تھے اسلام آباد کے دیہاتی علاقے کھنڈر کا سما تھے۔
انکا کہنا تھا کہ اس وقت 20 روپے سے 100 روپے کے حساب سے زمین بیچی یہ شہر بنانے کیلئے عمران خان نے آج وہ لوگ جنہیں حق نہیں دیا گیا تھا انہیں انکا حق مل رہا ہے۔اس کووڈ کے مشکل حالات کے اندر غریب افراد کا خیال رکھا گیا ہے۔خرم نواز نے کہا کی اسلام آباد کے مضافات علاقے بہت برے حالات تھے صرف 12 ہیلتھ یونٹس تھے جن میں ڈاکٹرز نہیں تھے بجلی نہیں تھی آج وہاں جدید سہولیات موجود ہیں۔ قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مسائل ایک حکومت نے نہیں بگاڑے 74 سالوں میں آہستہ آہستہ صورتحال بگڑی ہے۔انکا کہنا تھا کہ جو پارلیمانی اراکین جیلوں میں ہیں اور انکے حلقوں کی نمائندگی نہیں ہورہی انکا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور آپ بھی یہ فیصلہ کر سکتے ہیں تو آپکی ذمہداری بنتی ہے کہ جو ممبران جیل میں ہوں انکے پروڈکشن آرڈر بنائیں اور ایوان میں نمائندگی کرنے کا موقع دیں۔انکا کہنا تھا کہ جانی خیل واقعہ کی رپورٹ پیش نہیں ہوئی مشیر برائے داخلہ کو بھی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا تھا کہ رپورٹ جلد پیش کریں لیکن تحقیقاتی رپورٹ تاحال پیش نہیں ہوئی انکا کہنا تھا کہ اگر یہ احتجاج فیل ہوا تو جو تباہی آئے گی وہ تباہی پاکستان برداشت نہیں سکے گا۔بنیادی طور پر بجٹ کی فارمولیشن اس طرح ہے کہ ڈیفنسس اور سرکلر ڈیٹ ملا کر 80 فیصد بن جاتا ہے بچے ہوئے 20 فیصد رہ جاتا ہے عوام کیلئے کوئی ایسا بجٹ بنا ہی نہیں سکتا جو تمام عوام کو خوش کر سکے۔ایک دفہ پھر بڑے بڑے لوگوں کیلئے اس بجٹ میں ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے غریب عوام کو مزید تنگ کیا گیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ 20 ہزار روپے میں ایک گھر کا خرچہ پورا کر کے دکھائیں۔4570 بلین پختون خواہ کو ملنا چاہیے جو نہیں مل رہا۔3 برسوں میں جو ہمارا شیئر بنتاہے اس میں سے ابھی تک 36 ملین ڈالر رہتا ہے۔ہمارے صوبے کے حقوق پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے ،انکا کہنا تھا کہ مرج ایریاز پر جو سلوک کر رہے ہیں اس پر عوام عمران خان کو معاف کرے گی نا وزیر اعلی کو۔مرج ایریاز پر عدالتیں تک نہیں ہیں۔کرپشن کو بنیاد بنا کر یہ حکومت آئی ہے میں دروے سے کہ سکتا ہوں کہ جب فاٹا تھا تب بھی اتنی کرپشن نہین تھی جتنی آج ہے وہاں پر ایک عجیب قسم کا سلسلہ چل رہا ہے وہاں کے افسران اور طالبان ایک پیج پر گھڑے ہیں وہاں پر کرپشن کا دفاع طالبان کرتے ہیں۔چیک پوسٹوں پر بڑے پیمانے پر بھتہ خوری ہوتی ہے مضافاتی علاقوں سے آنے والے افراد سے بھی بھاری رشوت لی جاتی ہے۔