اسلام آباد(عکس آن لائن) قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات میں وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے اور کہا کہ کابینہ میں بیٹھ کر بے بس ہوں وہاں بھی ہماری بات سنی نہیں جاتی،کابینہ میں بزنس مین کی بات سنی جاتی ہے،ڈھائی تین سالوں میں زرعی سیکٹر کیلئے ہم کچھ نہیں کر سکے، حکومت نے انڈسٹری، سروسز سب کو ریلیف دیا مگر زراعت کو نہ دیا، امپورٹڈ گندم 2400 روپے من پڑ رہی ہے اپنے زمیندار کو 1800 دے رہے ہیں، اتنا ظلم اپنے ذمیندار کیساتھ نہ کیا جائے، سندھ نے جو ریٹ 2 ہزار رکھا وہ حقیقت پر مبنی ہے،
گزشتہ سال ڈی اے پی 2800 روپے تھی اس سال پانچ ہزار ہے خدا کا خوف کرو۔کمیٹی نے سفارش کی کہ کامیاب جوان پروگرام کی طرز پر کامیاب کسان پروگرام شروع کیا جائیگا، زراعت کے شعبے کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے، کمیٹی کی سفارشات پر پر من و عن عملدرآمد کی ضرورت ہے،کسان خوشحال ہو گا تو پاکستان خوشحال ہو گا۔وزیر خزانہ حماد اظہر نے کہا کہ گندم سپورٹ پرائس کا اثر آٹے کی قیمت پر بھی پڑتا ہے، ہم نے کسان اور عام شہریوں دونوں کو دیکھنا ہے ،حکومت کی کوشش ہے کہ کسان اور خریدار دونوں خوشحال ہوں۔وزیر فوڈ سکیورٹی فخر امام نے کہا کہبھارت میں27 سے 34 فصلوں پر کم سے کم سپورٹ پرائس ہے ،پاکستان میں صرف ایک پر ہے،ہم نے کپاس کی سپورٹ پرائس کیلئے سمری لائے مگر نہیں مانا گیا۔پیر کوسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت زرعی مصنوعات پر قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا،جس میںوزیر فوڈ سکیورٹی فخر امام، وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، عثمان ڈار، شاندانہ گلزار و دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں ملک بھر میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ چھوٹے کسانوں کا ہونے والے نقصان کے ازالہ کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
زراعت کے شعبے کی ترقی اور زرعی مصنوعات میں اضافے کے لیے آئندہ کے لیے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا۔کنونیر ذیلی کمیٹی زرعی مصنوعات شاندانہ گلزار نے کہا کہ ہم نے زرعی مصنوعات کی ذیلی کمیٹی میں چھوٹے کاشتکاروں پر فوکس کیا، کامیاب کسان پروگرام شروع کرنے کی تجویز ہے، نوجوانوں کو تربیت دیکر انکے کاروبار کی شروعات کیلئے قرضے دیں گے،نیوٹیک کےسرٹیفائڈ کورسزکے ذریعے انٹرنیشنل لیول کی نوکریاں بھی حاصل کی جاسکیں گی،12 مارچ 2020 کو کمیٹی نے زراعت اور خوراک کے مسائل کے حل کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کا آغا کیا تھا، کامیاب جوان، کامیاب کسان، احساس پروگرامز اور سی پیک موجود حکومت نمایاں پروگراموں میں شامل ہیں۔ اجلاس میںوفاقی وزیر غلام سرور خان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے۔
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ گندم کی پیداوار ہر سال کم ہوتی جا رہی ہے، آجکل کا جو موسم ہے وہ گندم کی فصل کو متاثر کرتا ہے، میں کابینہ میں بیٹھ کر بے بس ہوں ،ڈھائی تین سالوں میں زرعی سیکٹر کیلئے ہم کچھ نہیں کر سکے، زرعی سیکٹر کو ہم ریلیف نہیں دے سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے انڈسٹری، سروسز سب کو ریلیف دیا مگر زراعت کو نہ دیا، 52 بلین کا جو پیکج اب اعلان ہوا تھا کم از کم اس کو یقینی بنایا جائے وہ ریلیز ہو، غیر زرعی طبقے کی آواز میں زیادہ اثر ہے، ہم کہاں کہاں سے گندم امپورٹ کر رہے ہیں،
اپنے زمیندار کو حکومت کچھ دینے کو تیار نہیں، کابینہ میں بھی میں نے پوچھا تھا کہ گندم کہاں کہاں سے امپورٹ کر رہے ہیں، امپورٹڈ گندم 2400 روپے من پڑ رہی ہے اپنے زمیندار کو 1800 دے رہے ہیں، اتنا ظلم اپنے ذمیندار کیساتھ نہ کیا جائے، سندھ نے جو ریٹ 2 ہزار رکھا وہ حقیقت پر مبنی ہے،گزشتہ سال ڈی اے پی 2800 روپے تھی اس سال پانچ ہزار ہے خدا کا خوف کرو،میں کابینہ میں ہوں مگر دکھ ہوتا ہے وہاں بھی ہماری بات سنی نہیں جاتی،کابینہ میں بزنس مین کی بات سنی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں امپورٹڈ گندم کس قیمت پر پڑ رہی ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے کامیاب نوجوان اور کامیاب کسان پروگرام سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی۔ عثمان ڈار نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کا بہت اچھا فیڈ بیک آیا ہے،
کسانوں کو خوشحال بنانے میں نوجوانوں کا سرگرم کردار کلیدی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے، کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے 45 سال سے کم عمر کے جوانوں کو قرضے دیے جائیں گے،15 سے 20 ڈسٹرکٹ میں یہ پروگرامز شروع کیا جائے گا، کامیاب جوان کے ذریعے نوجوانوں کو ٹرینگ دی جا رہی ہے،خوشحال کسان اور خوشحال پاکستان ہی موجود حکومت کی ترجیحات ہے،کامیاب جوان پروگرام سکلز فار آل کا پروگرام کامیابی سے جاری ہے، 1 لاکھ سے دس لاکھ تک جو قرضہ دیا جائے گا اس پر 3 پرسنٹ چارج کیا جائے گا،
دوسرے مرحلے میں 10 لاکھ سے 1 کروڑ تک قرضے پر 4 فیصد ہے چارج ہوگا، تیسرے ٹیر میں 1 کروڑ سے اڑھائی کروڈ تک قرضے پر 5 فیصد چارج کیا جائے گا،زراعت کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے نوجوانوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس کمیٹی کی ذریعے کامیاب نوجوان کو بہت اہمیت حاصل ہو گی،زرعی مصنوعات کی کمیٹی کی توسط سے میں یقین دلاتا ہوں کے خوشحال کسان اور خوشحال جوان پروگرام پر من و عن عمل کیا جائے گا۔وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ جب تک پارلیمنٹ کے منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لیا جاتا اس شعبے کو ترقی دلوانا اسان نہیں ہو گا،ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیش آنے والے مسائل تمام صوبوں کو سامنا ہے۔رکن کمیٹی احسان اللہ ٹوانہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بارشیں یا تو بہت کم ہوتی ہیں یا بہت زیادہ ہوتی ہیں،تھل کے علاقے کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے، برانی علاقوں میں بارشیں نا ہونا فصلوں کی تبائی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
وزیر فوڈ سکیورٹی فخر امام نے کہا کہ مختلف قیمت پر امپورٹڈ گندم آتی ہے،16 دسمبر 2019 میں گندم کی قیمت بڑھی،اس وقت سندھ نے گندم کی پروکیورمنٹ نہ کی،17 سو 50 روپے فی من کی سمری وفاق کے سامنے رکھی تھی، سندھ میں گندم کی قیمت 2000 روپے من ہونے کی وجہ سے پنجاب میں 1800 روپے فی من کرنا پڑا، ہندوستان پر27 سے 34 فصلوں پر کم سے کم سپورٹ پرائس ہے پاکستان میں صرف ایک پر ہے،ہم نے کپاس کی سپورٹ پرائس کیلئے سمری لائے مگر نہیں مانا گیا، میں نے کہا کہ چار لاکھ بیلز کپاس خرید لیں نہیں مانا گیا، یہ ہماری پالیسی میکنگ ہے۔سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ زراعت کے شعبے کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے، کمیٹی کی سفارشات پر پر من و عن عملدرآمد کی ضرورت ہے،کسان خوشحال ہو گا تو پاکستان خوشحال ہو گا،
زرعی ترقیاتی بینک کے مینڈیٹ کو تبدیل کرنے کے لیے قانون سازی بھی کی جا سکتی ہے۔وزیر خزانہ حماد اظہر نے کہا کہ وزیر اعظم زراعت کو بہت اہمیت دے رہے ہیں ،فنانس زرعی کمیٹی کو مکمل تعاون دے گی، ہم آئے تو گندم کی سپورٹ پرائس کو بڑھایا گیا، یوریا کی سیلز شاید دس سال بعد اب سب سے زیادہ ہوئی، ڈی اے پی پاکستان میں ستر سے اسی فیصد امپورٹ ہوتا ہے، ڈی اے پی انٹرنیشنل پرائس کے تحت بڑھا،سپورٹ پرائس کا اثر آٹے کی قیمت پر بھی پڑتا ہے اسے بھی دیکھنا ہوتا ہے،گندم کی امپورٹڈ پرائس میں شپمنٹ، لوڈنگ اوردیگر اخرجات ہوتے ہیں،سندھ نے 2 ہزار سپورٹ پرائس رکھی، مگر انہوں نے ایک ملین ٹن پروکیورکرنی ہوتی ہے، ہم نے کسان اور عام شہریوں دونوں کو دیکھنا ہے ،وزارت خزانہ کا زرعی مصنوعات کی کمیٹی کو بھرپور تعاون حاصل رہے گا، وزیراعظم عمران خان زراعت کے شعبے کی ترقی کے خواہاں ہیں ہیں،حکومت کی کوشش ہے کہ کسان اور خریدار دونوں خوشحال ہوں۔