قومی اسمبلی

قومی اسمبلی،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف و سروسز چیفس کی تقرری و توسیع سے متعلق تینوں بل کثرت رائے سے منظور

اسلام آباد(عکس آن لائن)قومی اسمبلی میںچیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف اور تینوں سروسز چیفس کی تقرری و توسیع سے متعلق پاکستان آرمی (ترمیمی) بل2020، پاکستان ایئرفورس (ترمیمی)بل2020 اورپاکستان نیوی (ترمیمی) بل2020کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔جمعیت علماءاسلام (ف)،جماعت اسلامی اور پی ٹی ایم کے ارکان نے احتجاجاً ایوان سے واک آﺅٹ کیا اور نونو کے نعرے لگائے۔

پی ٹی ایم کے علی وزیر اور محسن داوڑ نے سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور ایجنڈا اور بلوں کی کاپیاں پھاڑ کرایوان میں پھینک دیں۔پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کی درخواست پر آرمی ایکٹ میں اپنی تینوں ترامیم واپس لے لیں۔پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ ملکی و خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال اور اپوزیشن کی تجاویز کو مدنظررکھتے ہوئے ہم نے تنہائی اختیار کرنے کے بجائے اپنی ترامیم واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ ایوان سے دنیا کو تقسیم کی بجائے اتحاد کا پیغام جائے۔پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال ،خواجہ سعد رفیق اور سید خورشید شاہ اجلاس میں شرکت نہیں کی۔بلوں کی منظوری میں تحریک انصاف ، ایم کیو ایم، مسلم لیگ(ق)، بی اے پی،مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی نے بھی حصہ لیا۔بلوںکے تحت صدر مملکت وزیراعظم کے مشورے پرچیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف اور تینوں سروسز چیفس کی 3سال کیلئے تقرری و توسیع کر سکیں گئے،

تقرری یا توسیع کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکے گی،آرمی چیف سمیت تینوں سروسز چیفس کی تقرری یا توسیع زیادہ سے زیادہ64سال کی عمر تک مشروط ہو گی۔منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت اپنے مقررہ وقت سے 35منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا،تلاوت قرآن پاک، نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ سے اجلاس کا آغاز کیا گیا۔اس کے بعد سپیکر نے ایجنڈے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع امجد علی خان کو قائمہ کمیٹی کی رپورٹس پیش کرنے کا کہا۔امجد علی خان نے پاک آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کے بل پاکستان آرمی (ترمیمی) بل 2020، پاک فضائیہ ایکٹ 1953 میں ترمیم کا بل پاکستان ایئرفورس (ترمیمی) بل2020 اور پاک بحریہ آرڈیننس1961میں ترمیم کے بل پاکستان نیوی (ترمیمی) بل 2020 پر قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی الگ الگ رپورٹس ایوان میں پیش کیں۔اس کے بعد سپیکر نے وزیر دفاع پرویزخٹک کو پاکستان آرمی (ترمیمی)بل 2020قومی اسمبلی میں پیش کرنے کےلئے فلور دیا گیا۔پرویز خٹک نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بل پر کچھ اپنی تجاویز دی ہیں، ان تجاویز سے ایوان میں اختلاف رائے پیدا ہو گا،پیپلز پارٹی سے درخواست ہے کہ وہ بل پر اپنی ترامیم واپس لے لیں تا کہ اتفاق رائے کا پیغام جائے،جس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمرنے آرمی ایکٹ میں ترامیم واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بل میں بہتری لانے کےلئے کچھ تجاویز پیش کی تھیں، حکومت کی طرف سے وفد ہمارے پاس آیا اور درخواست کی کہ بل اتفاق رائے سے منظور کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی جو صورتحال ہے اور خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اور اپوزیشن کی تجاویز کو بھی مدنظررکھتے ہوئے ہم نے بل پر اپنی ترامیم واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ ایوان سے دنیا کو تقسیم کا پیغام نہ جائے بلکہ اتحاد کا پیغام جائے۔ہم اپنی ترامیم اب پیش نہیں کریں گے، اس پر حکومتی بینچوں نے ڈیسک بجا کر پاکستان پیپلز پارٹی کے فیصلے کو خراج تحسین پیش کیا،اس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے پاکستان آرمی (ترمیمی)بل2020 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لانے کےلئے تحریک پیش کی،جس پر جمعیت علماءاسلام(ف) ،جماعت اسلامی اورپختون تحفظ مومنٹ (پی ٹی ایم) کے ارکان محسن داوڑ اور علی وزیر اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور سپیکر کو مخاطب کرتے رہے،” نو” نو” کے نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ انہیں بات کرنے کی اجازت دی جائے،سپیکر نے ان کو اجازت نہیں دی اور تحریک پرایوان سے رائے مانگی تو جمعیت علماءاسلام اور جماعت اسلامی کے ارکان نے احتجاجاً ایوان سے واک آﺅٹ کیا،ایوان میں بل پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کی اور بل کو شق وار منظوری کےلئے پیش کیاگیا،پی ٹی ایم کے ارکان اس دوران سپیکر کے ڈائس کے سامنے آ کر بلوں اور ایجنڈے کی کاپیوں کو پھاڑ کرہوا میں پھینک دیااور ایوان سے واک آﺅٹ کر دیا،

سپیکر نے بل کی شق وار منظوری لی اور پھر حتمی منظوری کےلئے ایوان میں پیش کیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دی۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے اس کے بعد پاکستان ایئرفورس(ترمیمی)بل 2020 اور پاکستان نیوی (ترمیمی) بل 2020 الگ الگ ایوان میں پیش کئے،جس پر سپیکر نے دونوں بلوں پر شق وار منطوری کیلئے رائے شماری کرائی ،جس کے بعد ایوان نے رائے شماری کے ذریعے دونوں بل کثرت رائے سے منظور کر لئے۔بلوں کی منظوری میں تحریک انصاف ، ایم کیو ایم، مسلم لیگ(ق)، بی اے پی،مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی نے بھی حصہ لیا۔پاکستان آرمی (ترمیمی) بل 2020کے تحت صدر مملکت، وزیراعظم کے مشورے پر ایک جرنل کو تین سال کےلئے بطور چیف آف آرمی سٹاف تقرر کرے گا، چیف آف آرمی سٹاف کے قیود و شرائط کا تعین صدر مملکت وزیراعظم کے مشورے سے کرے گا،صدر مملکت وزیراعظم کے مشورے پر آرمی چیف کو اضافی تین سال کی مدت تک دوبارہ تقرر کر سکے گا،

آرمی چیف کی تقرری یا توسیع کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکتی،ایک جرنیل کےلئے صراحت کو مقرر کردہ ریٹائرمنٹ کی عمر و حدود ملازمت آرمی چیف پر لاگو نہیں ہو گی،آرمی چیف کی تقرری یا توسیع زیادہ سے زیادہ64سال کی عمر تک مشروط ہو گی۔ صدر مملکت وزیراعظم کے مشورے پر پاکستان آرمی کے جرنیلوں یا پاکستان نیوی کے ایڈمرلز یا پاکستان ایئر فورس کے ایئر چیف مارشلز میں سے تین سال کی مدت تک کےلئے ایک چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا تقرر کرے گا،صدر مملکت وزیراعظم کے مشورے پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے مدت ملازمت میں تین سال تک کی توسیع کر سکے گا،آرمی چیف کی طرح چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے تقرر یا توسیع کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا،

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی عمر کی حد بھی 64سال مقرر کی گئی ہے۔ یہی تمام ترامیم پاکستان ایئرفورس (ترمیمی) بل2020 اورپاکستان نیوی (ترمیمی) بل 2020 کے تحت بھی کی گئیں ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے جاری پروڈکشن آرڈر پر شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال ،خواجہ سعد رفیق اور سید خورشید شاہ میں سے کوئی بھی رکن اجلاس نہ آیا۔قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے قبل ہی وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزراءاور پی ٹی آئی کے ارکان ایوان میں آئے۔ وزیراعظم کے ہمراہ وزیر ریلوے شیخ رشید، وزیر داخلہ اعجاز شاہ و دیگر وفاقی وزراءایوان میں آئے۔ وزیراعظم کے ایوان میں آتے ہی پی ٹی آئی کے ارکان نے ان کی نشست کو گھیرے میں لے لیا اور وزیراعظم سے بات چیت شروع کی، اجلاس کی کارروائی شروع ہونے تک وزیراعظم پی ٹی آئی کے ارکان کے ساتھ محو گفتگو رہے

اپنا تبصرہ بھیجیں