اسلام آباد(عکس آن لائن)وزار ت نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے 18ماہ گذرنے کے باوجود ہیلتھ اتھارٹی کا قیام عمل نہ لانے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت وزارت کے حکام پر برس پڑی کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو وزارت 18ماہ میں اتھارٹی کا قیام عمل میں نہ لا سکی وہ کرونا ، پولیو کا ملک بھر سے کیسے خاتمہ کرئے گی وزارت کے حکام کمیٹی کو مطمین نہ کرسکے قائمہ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں تفصیلات طلب کرلیں ۔ بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت چیئر پرسن خوشبخت شجاعت کی سربراہی میں اجلاس پارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا۔
اجلاس مین سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے عوامی اہمیت کا بل ہیلتھ سروسز اتھارٹی اکیڈمی کا 18ماہ گذر جانے کے باوجود قایم نہ ہو نے پر کمیٹی اجلاس میں غور کیا گیا ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ اسلام آباد میں جگہ جگہ لیبارٹریز قائم ہیں اسلام آباد اور گرد و نواح میں 80غیر قانونی کلینک قائم ہیں 2018 میں اس کے خلاف ایکٹ بنایاگیا غیرقانونی کلینکس کے خلاف کاروائی کے لئے اتھارٹی قائم کی گی اس کاقیام عمل نہیں لایا گیا انہوں نے کہاکہ دو سال ہو نے کو ہیں ابھی تک اتھارٹی عمل میں نہیں لائی جا سکی تو کارونا اور پولیو پر کیسے قابو پائیں گے وفاقی حکومت کے پاس اختیارات ہونے کے باوجود اتھارٹی نہیں بن سکی جس نے ایک ضلع کی سطح پ رکام کرنا ہے اور کہتے ہیں 18ترمیم میں صوبوں کو وزارت صحت دے کر زیادتی کی گئی انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں شفا ہسپتال سمیت کئی خیرات کے نام پر ہسپتال بنائے مگر وہ عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔
سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہاکہ لوگ دوسرے علاقوں سے یہاں آکر کلینک بنا لیتے ہیں جن کے بارے کوئی تحقیق نہیں کی جاتی اتنے وقت میں ان غیر قانونی کلینک کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی تو وزارت کارونا پر کیا کام کریں گے لوگ ہم سے پوچھتے ہیں ہم سے سوال کرتے ہیںچیئرپرسن قائمہ کمیٹی خوش بخت شجاعت نے کہاکہ اتنا عرصہ گذر جانے کے باوجود ابھی تک اتھارٹی کا قیام عمل میں نہ لانا افسوناک ہے ۔ کمیٹی نے وزارت کے حکام سے اگلے اجلاس میں بریفنگ طلب کرلی ۔ اراکین کمیٹی کا اصرار تھا اگلے اجلاس مین وزیر اعظم کو طلب کی اجائے کیونکہ وزارت کا پورٹ فولیو ان کے پاس ہے ۔
این آئی ایچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عامر اکرام کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں پبلک ہیلتھ لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جبکہ پنجاب، سندھ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میںکام شروع کر دیا گیا ہے۔ اسٹیٹ آف دی آرٹ ویئر ہاوس پہلی دفعہ بنائے گئے ہیں سو ملین روپے(10کروڑ) کا قرضہ ہم نے کلئیر کیا ہے ادارے میں ڈے کیئر سینٹر بھی بنایا گیا ہے آئی ٹی حب بنایا گیا ہے لائبریری کی حالت درست کی گئی ہے.ایک سوالکے جواب میں انہوں نے بتایاکہ ڈینگی کیلئے آسٹریلیا سے ہمارے افسران ٹریننگ کیلئے جائیں گے اس دفعہ دیر سے شروع ہوا تھا. کیا ہم اگلی گرمیوں تک ڈینگی پہ قابو پا سکیں گے.، ای ڈی این آئی ایچ نے اجلاس کو بتایاکہ پوائنٹ تین ملین اینٹی ربیز ویکسین بنائی گئی آٹھ لاکھ کی ڈیمانڈ ہے کتے کے کاٹنے کے فورا بعد اینٹی سیرا لگایا جاتا ہے 32 پونیز (گھوڑے کے بچے) ابھی ہمارے پاس موجود ہیں مستقبل میں اونٹ اوربھیڑوںپر تجربات بھی شروع کریں گے