اسلام آباد (عکس آن لائن)سابق سینیٹر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واڈا نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحیات نااہل کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی۔فیصل واڈا نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے خلاف درخواست مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا، درخواست میں الیکشن کمیشن، قادر مندوخیل سمیت 5 افراد کو فریق بنایا گیا ۔
انہوں نے اپیل میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن مجاز کورٹ آف لا نہیں اس لیے اس کے پاس تاحیات نا اہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔انہوں نے اپیل میں یہ بھی کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عجلت میں اپیل خارج کی۔فیصل واڈا نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر سینیٹر کے عہدے پر بحال کرنے کی استدعا کی۔یاد رہے کہ 9 فروری کو الیکشن کمیشن نے سال 2018 کے انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے جھوٹا حلف نامہ جمع کروانے پر فیصل واڈا کو آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ف) کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا جبکہ انہیں بطور رکن قومی اسمبلی حاصل کی گئی تنخواہ اور مراعات دو ماہ میں واپس کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔اس کے علاوہ ای سی پی نے فیصل واڈا کے بطور سینیٹر منتخب ہونے کا نوٹی فکیشن بھی واپس لے لیا تھا جبکہ ان کی جانب سے بحیثیت رکن قومی اسمبلی، سینیٹ انتخابات میں ڈالے گئے ووٹ کو بھی ‘غلط’ قرار دیا گیا تھا۔فیصل واڈا نااہلی کیس 22 ماہ سے زائد عرصے تک زیر سماعت رہا، مذکورہ کیس پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی کیس پر سماعت ہوئی۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف فیصل واڈا نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قرار دیا تھا کہ فیصل واڈا کی نااہلی برقرار رہے گی، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی وجہ موجود نہیں ۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ فیصل واڈا کی دہری شہریت سے متعلق متفرق فورمز پر درخواستیں دی گئی، فیصل واڈا نے کاغذات نامزدگی میں جعلی بیان حلفی جمع کرایا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا تا کہ فیصل واڈا نے دہری شہریت سے متعلق عدالت میں حیلے بہانوں سے التوا لیا اور نااہلی کے فیصلے سے قبل ہی قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا، ان کا اپنا کنڈکٹ ہی موجودہ نتائج کا باعث بنا۔