لاہور (نمائندہ عکس) لاہور ہائی کورٹ میں فارن فنڈنگ کے معاملے پرسیاسی جماعتوں پرپابندی کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ جسٹس شاہد وحید نے درخواست پر ریمارکس دیے کہ متاثرہ فریق کے علاوہ کوئی کی د رخواست دائرکرسکتا ہے؟ درخواستگزار متاثرہ فریق نہیں ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت اورالیکشن آف پاکستان کو فریق بنایا گیا تھا، جس میں موقف اپنایا گیا کہ قانون کے تحت کوئی بھی سیاسی جماعت بیرون فنڈنگ حاصل نہیں کر سکتی۔ درخواست میں فارن فنڈنگ حاصل کرنیوالی ہر سیاسی جماعت پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ وکیل درخواست گزارنے مقف پیش کیا کہ الیکشن ایکٹ 2012کے تحت سیاسی پارٹیاں رجسٹرڈ ہوتی اور کام کرتی ہیں۔
بعد ازاں پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کا نفاذ کردیا گیا۔ اب بھی سیاسی جماعتیں 2017 کے ایکٹ کے سیکشن 212 کا سہارا لے کر فارن فنڈنگ کرتی ہیں۔ درخواست گزار کی جانب سے وکیل نے مقف اختیار کیا کہ سیاسی جماعتیں فارن فنڈنگ کا بے دریغ استعمال کرتی ہیں۔ سیاسی جماعتیں ہمیشہ الیکشن ایکٹ 2012 کے سیکشن 17 غلط استعمال کے ذریعے فارن فنڈنگ کو ظاہر نہیں کرتیں۔ عدالت فارن فنڈنگ کے بارے نئی قانون سازی کا حکم دے۔ وکیل درخواست گزارنے عدالت سے یہ بھی استدعا کی کہ فارن فنڈنگ حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں پر پابندی بھی عائد کی جائے۔