بیجنگ (عکس آن لائن) حالیہ برسوں میں موبائل فونز کے ذریعے لائی جانے والی موبائل ادائیگیوں اور دیگر خدمات نے صارفین کو بے مثال سہولت فراہم کی ہے۔ چین میں ، آپ کو نقد یا کریڈٹ کارڈ لے جانے کی ضرورت نہیں ہے ، یا یہاں تک کہ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر بھی گاڑی چلا سکتے ہیں کیوںکہ ڈیجیٹل لائسنس اب عام ہو رہا ہے۔
لیکن پھر یہ مسئلہ بھی آتا ہے کہ اگر آپ اپنا موبائل فون بھول جائیں اور ہمراہ نہ رکھ سکیں تو آپ کو ایک انچ بھی حرکت کرنے میں مشکل پیش آئے گی: کھانے کے پیسے نہیں ہیں، گھر واپسی کی خاطر ٹیکسی نہیں لے سکتے کیونکہ زیادہ تر ٹیکسیاں صرف آن لائن ریزرویشن قبول کرتی ہیں؛ شیئرڈ سائیکل چلانے کی کوشش کریں تو پتہ چلتا ہے کہ کوڈ اسکین کرنے کے لیے موبائل فون دستیاب نہیں ہے۔
لوگ مذاق میں کہتے ہیں کہ موبائل فون کے بغیر آپ صرف بھیک مانگ سکتے ہیں،تب آپ دیکھتے ہیں کہ راہ گیروں کے پاس صرف موبائل فون ہے اور آپ کے لیے پیسے نہیں ہیں؛ اپنے اہل خانہ سے مدد مانگنے کے لیے پے فون پر کال کریں تو آپ زیادہ مایوس ہوں گے کیونکہ زیادہ تر پے فون موبائل فون کی مقبولیت کے باعث غائب ہو چکے ہیں، اگر خوش قسمتی سے آپ کو کوئی پے فون مل بھی جائے تو ایک مایوسی پھر آپ کی منتظر ہو گی کیونکہ آپ کافی عرصے پہلے اپنا پرس پاس رکھنا چھوڑ چکے ہیں ، اس صورت حال میں ماسوائے بے بسی آپ کچھ نہیں کر سکتے ہیں ۔
درحقیقت، ان مسائل نے ایک عرصے سے چینی حکومت کے متعلقہ محکموں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے، خاص طور پر عمر رسیدہ افراد جو موبائل فون کے آن لائن آپریشن سے واقف نہیں ہیں، متعلقہ حکومتی پالیسیوں کا اہم مقصد بن چکے ہیں.
اس کے علاوہ کووڈ وبا کے خاتمے کے بعد چین اور دوسرے ممالک کے درمیان اہلکاروں کے تبادلوں میں اضافے کے ساتھ چین آنے والے غیر ملکی سیاحوں کو درپیش ادائیگی کے مسائل زیادہ سے زیادہ نمایاں ہوگئے ہیں۔ ابھی کچھ عرصہ قبل چین کی بلاگز ہاٹ سرچ پر “غیر ملکیوں کے لئے چین میں پیسہ خرچ کرنا مشکل ہے” کا موضوع سامنے آیا جس نے زندگی کے تمام شعبوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔ یکم مارچ کو پیپلز بینک آف چائنا اور دیگر محکموں نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی جس میں “ادائیگی کی خدمات اور متعلقہ سہولیات کو بہتر بنانے کے بارے میں رائے” پر روشنی ڈالی گئی ،جوابی پالیسیوں اور متعلقہ مسائل کو حل کرنے کے عمل میں کچھ مرحلہ وار نتائج کا تعارف کروایا گیا ۔
چین میں ادائیگی کے حوالے سے غیر ملکیوں کو درپیش مسائل کے چند پہلو قدرے نمایاں ہیں: چین میں موبائل ادائیگی ایپلی کیشنز کا استعمال کرتے وقت ، غیرملکیوں کو عملی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے غیر معروف انٹرفیس زبان اور مختلف آپریٹنگ عادات۔
اس کے علاوہ، کریڈٹ کارڈز اور بینک کارڈز کے استعمال میں بہت سی رکاوٹیں ہیں جیسے کہ بیرون ملک بینک کارڈ استعمال کرنے کی فیس زیادہ ہے، یا کارڈ کا استعمال لین دین کی حدود سے مشروط ہے،مقامی ادائیگی ایپس سے منسلک ہونے میں مشکلات، اور آر ایم بی نقد ادائیگیوں کا استعمال کرتے وقت اکثر دکاندار کرنسی قبول کرنے یا بقیہ رقم دینے سے قاصر نظر آتے ہیں ، کیونکہ چین میں تقریبا تمام ادائیگیاں نقد کے بجائے موبائل فون کے ذریعے کی جاتی ہیں، اور دکاندار کو شاذ و نادر ہی کرنسی نوٹ قبول کرنے کی نوبت آتی ہے .
ان مسائل کے جواب میں، گزشتہ سال کے آخر میں، پیپلز بینک آف چائنا نے “بڑی حجم کی ادائیگی کے لئے کریڈٹ کارڈ ، چھوٹی رقم کی ادائیگی کے لئے کوڈ اسکیننگ، اور آخری سلوشن نقد کا استعمال ” کے حل تجویز کیے، جس میں غیر ملکی بینک کارڈز کے لئے قبولیت کے ماحول کو بہتر بنانا، موبائل ادائیگی کی مصنوعات کی فراہمی میں اضافہ کرنا ، اور نقد رقم کے استعمال کے ماحول کو بہتر بنانا شامل ہے. اس سے قبل چائینز مین لینڈ میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے موبائل پیمنٹ پلیٹ فارمز وی چیٹ اور علی پے نے اعلان کیا تھا کہ وہ ویزا اور ماسٹر کارڈ جیسے مین اسٹریم اوورسیز کارڈز کے ساتھ منسلک ہوں گے اور متعلقہ خدمات کو اپ گریڈ کریں گے۔ ایک ہی وقت میں ، چینی حکومت کے متعلقہ محکموں نے اہم کاروباری اضلاع ، سیاحتی مقامات ، ہوٹلوں ، اسپتالوں ، ہوائی اڈوں ، ریلوے اسٹیشنوں اور دیگر کلیدی مقامات میں پی او ایس مشینوں کی تعیناتی یا غیر ملکی کارڈ کی قبولیت کی صلاحیت کو اپ گریڈ کر دیا ہے۔ 23 فروری کو منعقد ہونے والے چین کی ریاستی کونسل کے ایگزیکٹو اجلاس میں ، مذکورہ بالا “ادائیگی کی خدمات اور متعلقہ سہولیات کو بہتر بنانے کے بارے میں رائے” پر غور و خوض کیا گیا اور اسے اپنایا گیا ، جس میں بزرگوں ، غیر ملکی زائرین اور دیگر گروپس کے لئے ادائیگی کی تکلیف کو دور کرنے پر زور دیا گیا۔
یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چین میں غیر ملکی رہائشیوں کے لئے ادائیگی کی مشکلات کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے چینی حکومت نے ایک بار پھر ایک موثر اور منظم ورک ماڈل کا مظاہرہ کیا ہے: تمام محکمے مل کر کام کرتے ہیں اور فوری طور پر مسئلے کے حل کو تلاش کرتے ہیں اور جامع اقدامات کے ذریعے اسے حل کرتے ہیں.
ان مسائل کے حل سے غیر ملکیوں کے ساتھ چین کے دوستانہ رویے اور خدمات کے اعلیٰ پن کی عکاسی ہوتی ہے، غیر ملکیوں کے دلوں میں چین کی مقبولیت اور چین سے قربت کے احساس میں اضافہ ہوگا، اور چین اور دوسرے ممالک کے مابین اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تبادلوں کو مزید فروغ دینے کے ساتھ ساتھ چین کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے لئے مضبوط حمایت فراہم ہوگی۔
میری اس تحریر کا مقصد غیر ملکی دوستوں کو بتانا ہے کہ مستقبل میں، چین میں غیرملکیوں کے لئے ادائیگی کا بالکل کوئی مسئلہ نہیں ہوگا. لیکن اس کے باوجود پھر بھی ایک مقامی شہری کی حیثیت سے، میری یہ تشویش دور نہیں ہوتی کہ اگر میں باہر جاؤں اور مجھے پتہ چلے کہ میرے پاس موبائل فون نہیں ہے تو مجھے یک دم پسینہ آئے گا، کیونکہ ہم کیش لیس اور کارڈ لیس زندگی گزارنے کے عادی ہو چکے ہیں، اور ہمارے الفاظ کے مطابق، موبائل فون ہماری آدھی جان ہے۔ لہذا، میں اب بھی سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کا منتظر ہوں جو ہمیں جھکے سر والے لوگوں کے “موبائل فون کے مخمصے” سے چھٹکارا حاصل کرنے اور زیادہ جدید اور آرام دہ زندگی سے لطف اندوز ہونے کی اجازت دے گی۔