لاہور(عکس آن لائن) وزارت خزانہ نے ملکی قرضوں اور معیشت سے متعلق بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عوامی قرضہ مالی سال2021میں کم ہوکرجی ڈی پی کا72فیصد ہوا۔وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال2020میں عوامی قرضہ جی ڈی پی کا76.6فیصد تھا، سال 2018سے2022کے دوران عوامی قرضہ3.3فیصد شرح سے بڑھا۔سال2013سے2018کے دوران عوامی قرضہ8.2فیصد شرح سے بڑھا، کورونا وبا ء کے باوجود پاکستان اپنے قرض کا حجم کم کرنے میں کامیاب رہا۔وزارت خزانہ کے مطابق جولائی2018تا فروری2022 کے دوران5ٹریلین نئے قرضے لئے گئے، ساڑھے3سال کے یہ قرضے اس مدت کے بنیادی خسارے کے برابر ہیں۔گزشتہ10سال کے حاصل قرض پر ساڑھے 3سال میں9 کھرب سود ادائیگی ہوئی، زر مبادلہ کی شرح اور بیرونی قرضوں کا تخمینہ4.4ٹریلین روپے لگایا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے ساڑھے 3سال میں5ٹریلین روپے کے نئے قرض لئے، یہ تمام قرضے غریب ترین گھرانوں اور عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کیلئے لئے گئے۔کورونا بحران کے دوران حکومت نے2.5ٹریلین کا ریکارڈ مالیاتی پیکیج دیا، یہ پیکیج جی ڈی پی کے6فیصد یا16بلین ڈالر کے مساوی قرار دیا گیا، احساس پروگرام کے ذریعے15ملین خاندانوں کو نقد امداد دی گئی۔وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق پروگرام میں آبادی کے تقریباً45فیصد حصے کو ریلیف دیا گیا، اس کے علاوہ حکومت نے12.7کروڑ سے زیادہ شہریوں کومفت ویکسی نیشن فراہم کی۔
صارفین کے ریلیف کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس صفرکیا گیا، قیمتیں منجمد کرکے پیٹرول150روپے فی لیٹرپر فراہم کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلادیش میں پیٹرول187روپے اوربھارت میں244روپے لیٹر ہے، کم اور متوسط گھرانوں کو ماہانہ بلوں میں5روپے فی یونٹ ریلیف دیا گیا۔عوام کو توانائی کے شعبے میں300ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا گیا، احساس راشن اسکیم، صحت انصاف کارڈ فلاح وبہبود کے منصوبے شروع کئے۔