اسلام آباد (عکس آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیراعظم عمر ان خان کی رہائی تک ملک گیر احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں احتجاج فطری عمل تھا اور ہے، ، عمران خان کی گرفتاری بلا جواز تھی، کارکن قانون ہاتھ میں نہ لیں، پر امن احتجاج آپ کا قانونی و آئینی حق ہے ۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت کا اہم ہنگامی اجلاس وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی صدارت میں ہوا ، اجلاس میں مرکزی قائدین اور ہنگامی کمیٹی کے اراکین شریک ہوئے، اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دینے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں احتجاج فطری عمل تھا اور ہے، جس انداز میں سابق وزیراعظم، پارٹی چیئرمین کو گرفتار کیا گیا اس کا ردعمل فطری تھا، عمران خان کی گرفتاری بلا جواز تھی۔
انہوں نے کہا کہ کارکن اپنا احتجا ج کر رہے ہیں اور احتجاج جاری رکھیں البتہ کارکن قانون ہاتھ میں نہ لیں، پر امن احتجاج آپ کا قانونی و آئینی حق ہے۔ تحریک انصاف نے عمران خان کی رہائی تک ملک گیر احتجاج جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے ۔ رہنما پی ٹی آئی اسد عمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ روز عمران خان کے سر پر چوٹ آئی ہے، ان کی زخمی ٹانگ پر ڈنڈے مارے گئے ہیں، اس وقت پولیس لائنز ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں موجود ہیں، ہمیں عمران خان تک رسائی دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں اضطراب کی کیفیت ہے، حکمرانوں نے ملک کو آئینی بحران میں دھکیل دیا ہے، انہوں نے پارلیمنٹ کو عدلیہ سے لڑانے کی کوشش کی ہے، اس وقت ملک معاشی بحران کا شکار ہے، ملک میں سرمایہ کاری بند ہوچکی ہے، جبر کا کوئی جواز نہیں ٹھہرتا، آج پورے پاکستان میں احتجاج ہو رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری درخواست ہے پرامن احتجاج جاری رکھیں، تمام کارکنان نے قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنا ہے، ہم نے معاملات کو دانشمندی سے آگے لے کر چلنا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے گھر میں 9 لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، مجھے اپنے بچوں پر فخر ہے، مجھے تحریک انصاف کے ہر کارکن پر فخر ہے، میڈیا پر پابندی کی مذمت کرتا ہوں، میڈیا سے گزارش ہے کہ قوم کو صحیح آئینہ دکھائیں، قانون، جمہوریت نام کی کوئی چیز مظر نہیں آ رہی، یہ اس قابل ہی نہیں ہیں کہ ان سے مذاکرات کیے جائیں۔