اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ آڈیو لیک سے عمران خان کا سفاک چہرہ سامنے آیا تھا، آج اس کا مکروہ چہرہ مزید بے نقاب ہوا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ آج جو چیزیں سامنے آئی ہیں وہ موجودہ سیاسی صورتحال کی وجہ سے اہم ہیں، آڈیو لیک سے عمران خان کا سفاک چہرہ سامنے آیا تھا، آج اس کا مکروہ چہرہ مزید بے نقاب ہوا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران نیازی ایک ناسور کی صورت اختیار کرچکا ہے، اس نے کس طرح عدم اعتماد کو ناکام کرنے کیلئے سائفر کا ڈرامہ رچایا اور ملک کو نقصان پہنچایا، اس نے ملکی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ جو کوئی عمران خان کے مفاد کے لئے کام کرے تو وہ محب وطن ہے، اگر اس کے مفاد کا تحفظ نہ کرے تو وہ میرجعفر،میرصادق، چور اور ڈاکو ہے، آرمی چیف اگرغیرمعینہ مدت کی توسیع لینے پر راضی ہو جاتے تو عمران نیازی ان کی پہلے جیسی تعریفیں کرتا، لیکن آرمی چیف نے ذاتی مفاد پر ملکی اور ادارے کے مفاد کو ترجیح دی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر کوئی ادارہ عمران خان کیلئے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن مینج کرے تو وہ ٹھیک ہے، جو اس کیلئے اجلاس مینج کرے لوگوں کو پکڑ کر لائے تو سب ٹھیک ہے۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ 25 مئی کے مارچ سے پہلے عمران خان اور اس کے حواری کہتے تھے کہ یہ خونی مارچ ہوگا، اور انہوں نے ڈیڑھ ماہ کی تیاری کے بعد دعوی کیا تھا کہ مارچ میں 20 لاکھ لوگ آئیں گے، اب یہ دوبارہ مارچ کیلئے تقریریں کر رہے ہیں اور منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ کہہ رہا ہے کہ پنجاب حکومت ناکام ہے کیونکہ انھوں نے جھوٹے مقدمات درج نہیں کیے، اور پنجاب حکومت گڈی گڈی کھیل رہی ہے۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی المناک موت پرافسوس ہے، عمران خان نے پروپیگنڈا شروع کیا کہ ارشد شریف کو زبردستی باہر بھیجا گیا، اور پھر اس نے خود ہی پلاننگ کی کہ ہم نے اس پرکھیلنا ہے، اس نے بیانیہ بنایا کہ ارشد شریف کو ڈرایا، دھمکایا گیا اور باہر جانے پرمجبور کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ارشد شریف کو ڈرانے کیلئے کے پی حکومت نے تھریٹ الرٹ جاری کیا، یہ فرمائشی تھریٹ الرٹ جاری ہونے کے بعد ارشد شریف دبئی چلے گئے، دبئی میں ویزا ختم ہونے پر جیل میں نہیں ڈالا جاتا، لوگ ڈیڑھ مہینے تک بغیر ویزے کے رہتے ہیں، لیکن ارشد شریف دبئی سے کینیا چلے گئے، ان کے قتل کے حقائق سامنے آ چکے ہیں، اور تحقیقات جاری ہیں۔