اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی کے ساتھ ساتھ ریاستی سیکیورٹی کیلئے عمران خان کے لاڈلے پن کا تاثر دور کرکے انہیں سزا دی جانی چاہئیے ، سائفر کے حوالے سے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوگیا ہے، ، ان کیمرہ اجلاس کی تفصیل نہیں بتاسکتا، مونس الہی کا چالان پیش کردیا فیصلہ عدالت کرے گی، خیبرپختون خواہ میں شدت پسندی کے حوالے سے پاک فوج کام کررہی ہے، آرمی چیف کے عہدے کا معاملہ پارٹی میٹنگ یا جلسوں میں ڈسکس نہیں ہوتا، اور نہ ہی ہونا چاہئیے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ریاست کا تقاضا ہے کہ لاڈلے سے لاڈلے پن کا تاثر دور ہونا چاہئیے، عمران خان کے خلاف اب کاروائی ہونی چاہئے اور انہیں سزا دینی چاہئے۔
سائفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ سائفر کے حوالے سے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوگیا ہے، جس میں اہم اور بنیادی فیصلے ہوئے، تاہم ان کیمرہ اجلاس کی تفصیل نہیں بتاسکتا، کابینہ کمیٹی برائے سائفراپنی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے مونس الہی کا چالان پیش کردیا فیصلہ عدالت کرے گی، مونس الہی کے خلاف چالان حقیقت پر مبنی ہے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ خیبرپختون خواہ میں شدت پسندی کے حوالے سے پاک فوج کام کررہی ہے، قوم تسلی رکھے سرحدوں کی محافظ پاک فوج پوری طرح سے مستعد کردارادا کررہی ہے۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دفاعی ادارے مکمل پروفیشنل ازم سے کام کر رہے ہیں، کوئی بھی دہشت گردتنظیم یاشدت پسندگروپ داخلی وخارجی سیکورٹی کونقصان نہیں پہنچا سکتا۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے وزیرداخلہ نے کہا کہ آرمی چیف کے عہدے کا معاملہ پارٹی میٹنگ یا جلسوں میں ڈسکس نہیں ہوتا، اور نہ ہی ہونا چاہئیے، اس کی کوئی اجازت یا فیصلہ پارٹی میٹنگ یا جلسوں میں نہیں ہونا۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آرمی چیف کے عہدے کا معاملہ آئینی فریضہ ہے جو وزیراعظم نے ادا کرنا ہے، وزیراعظم نے قواعد وضوابط کے تحت اس فریضے کو ادا کرنا ہے۔