لاہور(نمائندہ عکس)پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ عمران خان کی جب تک زندگی ہے اب وہ گھڑی چور کے ٹریڈ مارک کے ساتھ زندہ رہیں گے ،فیصلے میں عمران خان کے لئے سافٹ کارنر رکھا گیا ،ابھی الیکشن کمیشن نے ٹرائل کورٹ میں جانا ہے ،تین سال سزا اورپارٹی قیادت رکھنے کے اختیار کابھی فیصلہ ہونا ہے،ابھی تو عمران خان کو فارن فنڈنگ کاجواب دینا ہے ، ثاقب نثار کی مہربانی سے عمران خان صادق اور امین بنے ،جھوٹے صادق اورامین کے چہرے سے پرتیں اتر رہی ہیں تو نیچے سے بھیانک گھنائونا اور فتنہ چہرہ سامنے آرہا ہے ،عمران خان لانگ مارچ نہیں کرے گا ،یہ گارنٹیوں کے چکر میں ہے لیکن یہ نہیںملے گی ،اس کے بغیر طوطا فال نہیں نکل رہی ،ان تلوں میںتیل نہیں ، دو چار نکلیں گے تو حکیم ثنا اللہ ان کا اچھی طرح علاج کر لیں گے ۔پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ تحفے ملنا ، تحفوں کو مرضی کے مطابق استعمال کرنا بالکل ایک روایت ہوتی ہے لیکن تحفوں کو فروخت کر دینا کسی نے سنانہ دیکھا نہ پڑھا،قوم عمرانیہ کی ابھی بھی ریڈ لائن عمران خان ہے ، آپ کو نظر نہیں آیا کہ آپ کی ریڈ لائن نے زکوة ، خیرات چوری کرنے کی ریڈ لائن عبور کر لی ،آپ کی ریڈ لائن نے آٹا چینی اورچوری کی ریڈ لائن عبور کر لی، جو تحفے ملتے ہیں اس کو چوری کرنے کی ریڈ لائن عبور کر لی ، مجھے تو یہ بات کرتے ہوئے بھی شرم آرہی ہے کہ یہ وہ حکمران ہے جس نے نہ گلدان چھوڑا نہ ڈیکوریشن پیس چھوڑا ، آپ کی ریڈ لائن کی یہ حیثیت ہے ،آپ کی ریڈ لائن پاکستان کی سالمیت خارجہ پالیسی اور دوسرے ممالک سے تعلقات کی ریڈ لائن کوعبور کر چکا ہے، جب کسی ملک کے حکمران کے بارے میں یہ خبر جائے کہ اس نے کسی ملک کا دیا ہوا تحفہ بیچ دیا ہے تو ریڈ لائن کے ساتھ چوک چوراہے میں وہ ہونا چاہیے جو ایک چور کے ساتھ ہوتا ہے ، عمران خان ویسے بھی کہتے ہیں چھوٹے چور جیل میں کیوں ہیں ،آپ نے توچھوٹے پن کی انتہا کر دی ہے ۔یہ کہتے ہیںاربوں روپے منٹ میں اکٹھے کر لیتا ہے لیکن اتنا چھوٹا ہے کہ اتنی چھوٹی حرکتیں کرتا ہے ،چند لاکھ اورچند کروڑکے تحفے نہیں چھوڑتا اور پھر ڈیکلیئر بھی نہیں کرتا۔
انہوںنے کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سامنے چوری ظاہر ہی نہیں کی اورجب چوری سامنے آئے گی تو اس پر ایکشن ہوگا، کہتے ہیں الیکشن کمیشن کا اختیار ہی نہیں تھا،انہیں الیکشن کمیشن نے از خود نا اہل نہیں کیا بلکہ سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس بھیجا،سپیکر نے جب یہ معاملہ دیکھا کہ یہ چوریاں سامنے آ گئی ہیں تو انہوںنے ایک ریفرنس قانون کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کو بھیجا اور الیکشن کمیشن پابند ہے کہ وہ سپیکر قومی اسمبلی کے بھجوائے جانے والے تمام تر ریفرنسز کو دیکھے اور اگر اس پر پیشرفت ہو سکتی ہے تو وہ کرے گا ۔ عمران خان سے توبار بار توشہ خانہ ریفرنس کے بارے میں پوچھا گیا ، عمران خان کے دور میں جس صحافی نے یہ معاملہ اٹھایا اس کو دھمکی دی گئی ۔عمران خان نے قوم عمرانیہ سے اتنا بڑا جھوٹ بولا ہے ، مجھے اس قوم سے دلی ہمدردی ہوتی ہے ، آپ کے لیڈر نے باہر آکر بتایا میری تحفہ میری مرضی ، آپ کا تحفہ آپ کی مرضی تب ہوتی جب یہ عمران خان کو ملا ہوتا، جمائمہ بی بی نے طلاق کے بعد آپ کو تین سو سال کنال کا تحفہ دیا ، قوم عمرانیہ کو یہ بتایا گیا کہ تحائف بیچ کر اپنے گھر کی سڑک بنائی ، عمران خان نے الیکشن کمیشن میںیہ موقف نہیںاپنایا کہ ان پیسوں سے سڑک بنائی گئی ، اس کے بولنے اور سچائی میں کتنا فرق ہوتا ہے ،اس نے جھوٹ بولا کہ اپنے گھر کی سڑک بنائی ، یہ سڑک سی ڈی اے نے بنائی تھی ۔
قوم یوتھ میں دماغ اور ہوش و حواس ہیں تو پوچھیں پیسے سڑک پر لگائے توالیکشن کمیشن میں کیوں نہیںبتایا ۔ انہوں نے کہا کہ گھڑی مشہور زمانہ ہو گئی ہے ، بچپن میں نظم سنی تھی مجھے عمران خان کے کیس وہ بہت یاد آئی ، میں وہ نظم عمران خان کو ڈیڈیکیٹ کرتی ہوں”چیچو چیچو چاچا گھڑی میں چوہا ناچا، گھڑی نے ایک بجایا چوہا نیچے آیا ، یہاں دو بجائے اور چوہا نیچے آیا، بعض اوقات گھڑی وقت بتانے کے ساتھ بندے کی اوقات بھی بتا دیتی ہے ، وہ ایک گھڑی چور ہے ۔ اچھی گھڑی سے بری گھڑی کا سفر اس میں پاکستان کی قوم نے دیکھا کہ اچھی گھڑی سے بری گھڑی تک کا سفر لیکن اللہ بری گھڑی سے سب کو بچا ئے ۔ جو خود کو صادق اور امین کہتا تھا وہ اتنی بری طرح ایکسپوز ہوا ، عمران خان سوچ رہے ہوں گے کاش یہ گھڑی چوری کرنے سے پہلے دو گھڑی سوچ لیتے تویہ گھڑی نہ آتی ،گھڑی گھڑی ذلیل نہ ہونا پڑتا ، قوم گھڑی گھڑی سوال نہ کرتی ۔گھڑی چور عمران خان کا ٹریڈ مارک ہوگا ، عمران خان جب تک زندہ رہے گا تا زندگی گھڑی چوک کہلائے گا اس کو گھڑی چور کہا جائے گا۔ جوٹیبل لیمپ ڈیکوریشن چور بھی ہے ، گھڑی گھڑی معاملہ بڑ ادلچسپ ہے ۔ اسے جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کی عادت ہو چکی ہے ، پھر کہہ دیتا ہے میںمعصوم ہوں ،انکل ایسا بالکل بھی نہیں ہے ۔انہوںنے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ مجھے نواز شریف سے ملایا جارہاہے ، ایسا بالکل بھی نہیں ہے ،نواز شریف کے ساتھ سیاسی معاملہ ہو ا،نواز شریف جو تنخواہ لے سکتے تھے وہ نہیں لی اور انہیں تاحیا تنا اہل کر دیا گیا ،ان پر آپ کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا سکے،آپ کے اوپر فارن فنڈنگ زکوة اور خیرات کھانے کا الزام موجود ہے ، باہر کے لوگوں سے پیسے لے کر ان کا ایجنڈا فالو کرنے کا الزام بھی موجود ہے ، گھڑی چوری ثابت ہو چکی ہے،حکومت میںآنے سے پہلے زکوة اور خیرات کھانااور چوری کرنے کی عاد ت تھی ، یہ پہلا وزیر اعظم ہے جس کے ذرائع آمدن کسی کو معلوم نہیںہے، اس کی اے ٹی ایم کوئی بچی نہیںاس لئے انہوںنے تحفے بیچنے شروع کئے ،سا نے ستر سال میں اتنی کمائی نہیں کی جتنے تحفے بیچ کر کمائی کی پھر پی گئے اور کچھ بھی پی جائو ۔ گھڑی چوری کرنے کاخطاب مبارک ہو ۔
انہوںنے کہا کہ وزرائے اعظم پر بہت سارے الزامات لگے اور لگتے ہیں لیکن عمران خان دنیا کی تاریخ انوکھا وزیر اعظم ہے جو ایک گھڑی چور ہے ، یہ جب تک زندہ رہے گا گھڑی چوری ساتھ رہے گا،گھڑیاں ٹائم بتانے کے ساتھ اوقات بھی بتا دیتی ہیں،اربوں روپے اکٹھے کرنے والا لیڈر اتنا چھوٹا اور گرا ہوا ہے کہ چند لاکھ اور کروڑ کے تحائف ہضم کرنے سے باز نہیں آیا ۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عمران خان کافی فنکار آدمی ہیں ،گھڑی چور ی کے ساتھ منی لانڈرنگ بھی کی ہے ، ان کا نام ہی الزام خان ہے ،انہوںنے ہماری قیادت پر جتنے الزام لگائے کسی الزام کو ثابت نہیں کیا ، نواز شریف پر ایک الزام بتائیں جو ثابت کیا ہو، بس یہ کہہ دیتے ہیں تیس سال لوٹا ، بتائیں نواز شریف نے کوئی کک بیک کرپشن کی منی لانڈنگ کی ؟، دوسرے چورکہنے سے پہلے گھڑی چور کو اپنی اوقات ضرور یاد رکھنی چاہیے۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کی خالہ جی کا گھر نہیں کہ پنجاب اسمبلی توڑ دیں،اس کے مالک عام عوام ہیں جنہوںنے ووٹ ڈال کر نمائندے بھیجے ہیں،کسی اسمبلی کو تحلیل کرنے کے بارے میں سوچیں بھی ناں۔
انہوںنے کہا کہ ہم نے عدالتی وزیر اعلیٰ کے خلاف جلد سماعت کے لئے درخواست دائر کی ہے ، کاش ہم بھی خوش قسمت ہو جائیں اور ہماری درخواست بھی سماعت کے لئے لگ جائے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان خوش قسمت ہیں جو نیویں نیوں ہوکر نکل جاتے ہیں ، ابھی بھی ان کے لئے سافٹ کارنر رکھا گیا ہے حالانکہ وزیر اعظم ہوتے ہوئے چھوٹی حرکت کرنے والے کو بڑی سزا ملنی چاہیے تھی ، تین شقوں کے مطابق الیکشن کمیشن خود سیشن کورٹ میںعمران خان کے خلاف کیس دائر کرے گا جس کاایک سو بیس دن میں فیصلہ ہوگا جس میں تین سال سزا جرمانہ ،پانچ سال کی نا اہلی ہے، اس کے بعد مزید پارٹی قیادت رکھنے کا اختیار بھی ختم ہونے کا فیصلہ ہونا ہے ، ایک پارٹی سربراہ اگر وہ کرپٹ پریکٹسز میں ملوث ہو وہ پارٹی کی قیادت نہیں کر سکتا، نواز شریف کو تو بڑے طریقے سے سینیٹ انتخابات کے موقع پر قیادت سے دور کیا گیا ، ہم وہ طریقے نہیں کریں گے لیکن قانون کے مطابق ضرور کرینگے، نواز شریف اور عمران خان کے لئے علیحدہ قانون نہیں، نواز شریف کو توخیالی تنخواہ نہ لینے پر تا حیا ت ا اہل کیا کر دیا گیا ، عمران خان کی بھی یہی سزا بنتی ہے، عمران خان پر مہربانی کی گئی ، اس کی قید کی سزا ہے ،سزا ہونی چاہیے اورقید با مشقت ہونی چاہیے۔ ابھی تو عمران خان کو فارن فنڈنگ کاجواب دینا ہے وہ علیحدہ کیسز ہیں، نواز شریف کے پانامہ میں اقامہ نکلا لیکن عمران خان کے معاملے میں عمران نامہ اور اعمال نامہ نکلتاہے اوراس پر رشک آتاہے ۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی پوری قیادت نے ایک روز پہلے لوگوں کو باہر نکلنے کی کال دیدی تھی ، لیکن بتائیںکتنے لوگ نکلے ہیں،انٹرٹینمنٹ کے لئے جانا اور چیز ہے ، جلسے کبھی بھی مقبولیت کا پیرا میٹر نہیں ہوتے ، پاکستانی قوم با شعور قوم ہے ،وہ زکوة خور اور خیرات خور اور جواتنا گر جائے کہ گھڑی چوری پر آجائے اس جیسے شخص کو سپورت کرنے کے بارے میں دس ہزار بار سوچے گی ، ایسا شخص کیا پاکستان کا خزانہ چھوڑے گا،فرح گوگی کہاں سے آئی ، ہیرے کون لے رہا تھا۔ ثاقب نثار کی مہربانی سے عمران خان صادق اور امین بنے ،جھوٹے صادق اورامین کے چہرے سے پرتیں اتر رہی ہیں تو نیچے سے بھیانک گھنائونا اور فتنہ چہرہ سامنے آرہا ہے
انہوں نے کہا کہ امپائر کو گئے ہوئے بڑے دن ہو گئے ہیں تبھی تو یہ چلاتے او ربلبلاتے ہیں اور غیر آئینی اور غیر قانونی کام پر مجبور کرتے ہیں کہ مجھے لے آئو ، اب عمران خان کے لئے مطلوبہ سہولت فراہم نہیں کی گئی اب انہیںاپنے پائوں پر کھڑے ہو کر لڑنا ہے ۔انہوںنے کہا کہ میں نے پہلا تھاکہ عمران خان لانگ مارچ نہیں کرے گا ،یہ گارنٹیوں کے چکر میں ہے لیکن یہ نہیںملے گی ،اس کے بغیر طوطا فال نہیں نکل رہی کیونکہ بی بی صاحبہ کو لانگ مارچ کے لئے اچھی تاریخ نہیںمل رہی ،ان تلوں میںتیل نہیں ہے ، دو چار نکلیں گے تو حکیم ثنا اللہ ان کا اچھی طرح علاج کر لیں گے ۔