اسلام آباد(عکس آن لائن) کسی کو پاکستان کے نظریے، آئین اور جمہوریت سے کھیلنے نہیں دیں گے، آزادی مارچ سے ہم نے حکمرانوں کا غرور خاک میں ملا دیا، اسلام آباد اس لیے ہدف ہے کہ یہ دار الحکومت ہے،این آر او کو بدنام کر دیا گیا ہے.
فیس سیونگ ہمیں نہیں انہیں چاہیے،ہم نے ان حکمرانوں کو غرور خاک میں ملا دیا ہے، ہم ان حکمرانوں کو تسلیم نہیں کرتے، یہ کرسی پر بیٹھے رہیں لیکن عوام انہیں حکمران نہیں مانتی،دھرنے سے ہماری جماعت کے نظریاتی اہداف کو تحفظ مل گیا ، میں اور میرے کارکن ایک دوسرے سے راضی ہیں.
تحریک کی کوئی حد نہیں ہوتی، منزل مقاصد کا حصول ہوتا ہے۔گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج غرور کا پہاڑ ریت کا صحرا بن گیا ہے.
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے عوام کو سبز باغ دکھائے گئے، کہا گیا کہ ہم فاٹا کو ہر سال 100 ارب روپیہ دیں گے اور 10 سال تک مسلسل دیتے رہیں گے، لیکن آج تک ایک پیسہ نہیں دیا۔حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نااہلی کا یہ عالم ہے کہ اقبال کے حوالے سے 9 نومبر کو محسوس ہی نہیں ہونے دیا گیا.
عمران خان نے کہا تھا مودی کی حکومت آئے گی تو مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا۔فیس سیونگ سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں محفوظ راستے کی ضرورت نہیں، ضرورت ان کو ہے۔
حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ استعفے سے کم نہیں تو اس کے برابر کی صورت سامنے آئے، عمران خان کا استعفی لینے کے لیے حکمت عملی تبدیل ہو سکتی ہے۔دھرنے سے دیگر سیاسی جماعتوں کو فائدہ پہنچنے سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کے دبا سے حلیف جماعتوں کو فائدہ ملتا ہے تو خوشی ہو گی۔