اسلام آباد(نمائندہ عکس)چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پرآئین کے تحت عمل ہونا چاہیے اور اس میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے عدم اعتماد کے روز تصادم کے خطرے کے پیش نظر آئینی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں وزیر اعظم، وزارت داخلہ، دفاع، آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور اسپیکر قومی اسمبلی کو فریق بنایا تھا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدم اعتماد کا عمل پرامن انداز سے مکمل ہو، عدم اعتماد آرٹیکل 95کے تحت کسی بھی وزیراعظم کو ہٹانے کا آئینی راستہ ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ سیاسی بیانات سے عدم اعتماد کے روز فریقین کے درمیان تصادم کا خطرہ ہے، سپریم کورٹ تمام اسٹیک ہولڈرز کو عدم اعتماد کا عمل پرامن انداز سے کرنے کا حکم دے۔ہفتے کے روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی آئینی درخواست کی سماعت ہوئی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ عدم اعتماد کی تحریک کا جہاں تک تعلق ہے یہ ایک سیاسی عمل ہے، تحریک عدم اعتماد پرآئین کے تحت عمل ہونا چاہیے اور اس میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آئندہ آئین اور قانون پر سختی سے عمل ہوگا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم اپوزیشن جماعتوں کو کہیں گے کہ وہ بھی قانون کے مطابق عمل کریں، اٹارنی جنرل آپ 63اے میں ریفرنس دائر کررہے ہیں، اٹارنی جنرل ریفرنس صبح تک دائرکردیں تاکہ ہم اس کی سماعت کریں۔بعد ازاں عدالت نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر پیپلزپارٹی،(ن)لیگ ، پی ٹی آئی اور جے یو آئی (ف)کو نوٹس جاری کردیا۔سپریم کورٹ نے درخواست پر سماعت پیر دن ایک بجے تک ملتوی کردی۔