اسلام آباد(عکس آن لائن) عدلیہ مخالف پریس کانفرنس پرعدالت نے وفاقی وزرا فردوس عاشق اعوان اور غلام سرورخان کی غیر مشروط معافی کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں وفاقی وزیر غلام سرور اور فردوس عاشق کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے غلام سرور خان کو روسٹرم پر بلا کر کہا کہ آپ عام آدمی نہیں وفاقی وزیر ہیں، آپ نے عدالتی فیصلوں پر لوگوں کے ذہنوں میں شکوک پیدا کیے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی فیصلہ آئے تو اس پر تنقید کریں لیکن الفاظ کے درست استعمال کے ساتھ، بار بار کہہ رہا ہوں کہ عدالت کو پارلیمنٹ اور منتخب ارکان اسمبلی کا احترام ہے لیکن آپ پورے سسٹم پر لوگوں کا اعتماد تباہ کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی اپیل ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے، آپ کے وزیراعظم اور دیگر وزرا کچھ اور کہہ رہے ہیں، آپ عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔غلام سرور خان نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ توہین عدالت ہوئی تو معافی مانگتا ہوں، میں اس کیس کو لڑنا ہی نہیں چاہتا اس لیے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر میری کسی بات سے عدالت کو دکھ پہنچا ہے تو معذرت چاہتا ہوں۔عدالت نے وفاقی وزیر کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو کچھ بھی کہنا ہے وہ تحریری جواب میں بتائیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کسی بات سے ہرٹ نہیں ہوتی، آپ نے اداروں پر لوگوں کا اعتماد بڑھانا ہے لیکن آپ نے اپنی باتوں سے لوگوں کا اداروں پر سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی۔
غلام سرور خان نے عدالت سے غیر غلام سرور خان نے شوکاز نوٹس جاری کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی جب کہ عدالت نے غلام سرور خان اور فردوس عاشق اعوان کی غیر مشروط معافی پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ توہین عدالت کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔