بیجنگ (عکس آن لائن)جنیوا میں چین کے مستقل مندوب چھن شو نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے امور خالصتاً چین کے داخلی معاملات ہیں جن میں کسی بیرونی طاقت کو مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔ ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت اور ہانگ کانگ کی خوشحالی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش ناکامی سے دوچار ہوگی۔
ان خیا لا ت کا اظہاراقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 49ویں اجلاس کے دوران اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر میں چین کے مستقل مشن نے امور ہانگ کانگ سے متعلق ایک ورچوئل کانفرنس سے خطاب میں کیا۔
چھن شو نے کہا کہ ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں قومی سلامتی قانون کے نفاذ اور انتخابی نظام میں اصلاحات سے ہانگ کانگ کے باشندوں کے قانونی حقوق کے تحفظ سمیت انہیں ایک محفوظ ماحول میسر آیا ہے۔ اس وقت چین کی مرکزی حکومت اور پورے ملک کے عوام انسداد وبا میں ہانگ کانگ کی مدد کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہانگ کانگ اس وبا پر ضرور قابو پائے گا۔
روس، ایران، سری لنکا، شمالی کوریا، کیوبا، وینزویلا، نکاراگوا، نائیجر، جنوبی سوڈان، اریٹیریا، لاؤس، کیمرون، شام، بیلاروس اور دیگر ممالک کے مستقل نمائندوں اور سینئر سفارت کاروں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہانگ کانگ کو چین کا اٹوٹ حصہ قرار دیا اور ہانگ کانگ میں چین کے “ایک ملک، دو نظام” کے نفاذ کی بھرپور حمایت کی۔ مذکورہ ممالک نے واضح کیا کہ بیرونی دنیا کو اس حوالے سے مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ چند ممالک ہانگ کانگ سے متعلق امور پر غلط معلومات پھیلاتے ہوئے چین پر حملہ آور ہونے کی کوشش کر رہے ہیں مگر ان کی سیاسی چالیں سب کو معلوم ہیں اور یہ ہرگز کامیاب نہیں ہوں گی۔