برطانوی

شہزادہ فلپ کے انتقال کے بعد برطانوی پرچم سرنگوں،برطانوی وزیراعظم اوریورپی شاہی خاندانوں کا اظہار افسوس

لندن(عکس آن لائن)بکنگھم پیلس نے اعلان کیا ہے کہ ملکہ برطانیہ کے شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا شہزادہ فلپ انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 99 برس تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق بکنگھم پیلس نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ شہزاد فلپ کچھ دنوں سے بیمار تھے۔ بکنگھم پیلس کی جانب سے جاری بیان میں ملکہ کی جانب سے انتہائی دکھ کے ساتھ ان کے شوہر پرنس فلپ، ڈیوک آف ایڈنبرا کی موت کا اعلان کیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شہزادہ فلپ کے انتقال کے بعد برطانیہ کی اہم عمارتوں پر موجود پرجم کو سرنگوں کردیا گیا۔شہزادہ فلپ نے شہزادی الزبتھ سے، ان کے ملکہ بننے سے 5 برس قبل 1947 میں شادی کی تھی اور دونوں کا ساتھ برطانوی شاہی تاریخ میں طویل ترین تھا۔خیال رہے کہ شہزادہ ہیری اور ولیم کے دادا 99 سالہ شہزادہ فلپس کو رواں برس 17 فروری کو پہلی بار لندن کے کنگ ایڈورڈ 7 ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں مسلسل ان کی نگرانی کی جا رہی تھی۔ تاہم ان کی طبیعت میں کوئی بہتری نہ آنے اور قبل از وقت دل کے عارضے کی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے انہیں لندن کے دوسرے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔بیان کے مطابق شہزادہ فلپ معمول کے چیک اپ کے لیے کار پر سوار ہو کر ہسپتال گئے تھے مگر انہیں معالج نے ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا تھا۔ بیان میں تصدیق کی گئی تھی کہ زائد العمری کی وجہ سے شہزادہ فلپ کو احتیاطی تدابیر کے تحت ہسپتال میں داخل کیا گیا تاہم مسلسل دو ہفتوں تک انہیں ایک ہسپتال میں رکھنے اور بعد ازاں دوسرے ہسپتال منتقل کیے جانے پر لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔شہزادہ فلپ اور ان کی اہلیہ 94 سالہ ملکہ برطانیہ پہلے ہی کرونا کی وبا کے باعث بکنگھم پیلس سے نکل کر ونڈسر کے شاہی محل میں مقیم ہیں اور انہوں نے احتیاطی تدابیر کے تحت کرونا ویکسین بھی لگوا رکھی ہے تاہم اس کے باوجود زائد العمری کے باعث شہزادہ فلپ کو طبیعت ناساز ہونے کے احساس کی وجہ سے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

شہزادہ فلپ کو پہلے بھی متعدد بار طبیعت میں ناخوشگواری کے باعث ہسپتال منتقل کیا جاتا رہا تھا۔شہزادہ فلپ نے رواں برس جون میں اپنی 100 ویں سالگرہ منانی تھی اور وہ زائد العمری کی وجہ سے ہی 2017 سے شاہی ذمہ داریوں سے ریٹائرڈ ہو گئے تھے۔شہزادہ فلپ کی اہلیہ 94 سالہ ملکہ برطانیہ نصف صدی سے زائد عرصے سے ملکہ بنی ہوئی ہیں، ان کے بعد شہزادہ چارلز کے بادشاہ بننے کا نمبر ہے تاہم خیال کیا جاتا رہا ہے کہ وہ زائدالعمری کی وجہ سے خود بادشاہ بننے کے بجائے بڑے صاحبزادے ولیم کو تخت دیں گے۔ادھر برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے شہزادہ فلپ کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیوک آف ایڈنبرا کی وفات پر بہت افسوس ہوا۔10 ڈائوننگ اسٹریٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ شہزادہ فلپ لاتعداد نوجوانوں کے لیے ایک مثال تھے۔انہوں نے کہا کہ شہزادہ فلپ نے برطانیہ کی نسلوں، کامن ویلتھ اور دنیا بھر کی محبت حاصل کی۔شہزادہ فلپ کے انتقال پر جہاں شاہی خاندان سمیت برطانوی شہری غمگین ہیں وہیں عالمی رہنماں کی جانب سے اظہارِ تعزیت بھی کیا گیا ہے۔شہزادہ فلپ کا کئی سابق اور موجودہ یورہی شاہی خاندانوں سے بھی تعلق تھا جن کی جانب سے تعزیتی پیغامات بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔اسپین کے کنگ فیلیپ اور کوئین لیٹیزیا نے اس موقع پر ٹیلیگرام کے ذریعے ملکہ الزبتھ دوم اور شہزادہ فلپ کے لیے محبت کا اظہار کیا۔انہوں نے ٹیلیگرام میں کہا کہ ‘جو لمحات ہم نے شہزادہ فلپ کے ساتھ گزارے، ان کی خدمات اور لگن کو ہم کبھی نہیں بھولیں گے۔سوئیڈن کے کنگ کارل گستاف نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ کئی سالوں سے ہمارے خاندان کے اچھے دوست تھے، ایک ایسا تعلق تھا جس کی ہم بہت قدر کرتے تھے۔بیلجیئم کے کنگ فلپ نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ اور ان کی ملکہ میتیلڈ، ڈیوک آف ایڈنبرا سے پرجوش ملاقاتوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔

دیگر ممالک کے سربراہان نے بھی شہزادہ فلپ کے انتقال پر تعزیتی پیغامات جاری کیے اور ان کی خدمات کو سراہا۔آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکاٹ مورiسن نے ایک بیان میں کہا کہ شہزادہ فلپ نے ایک ایسی نسل کو پروان چڑھایا ہے جو ہم پھر کبھی نہیں دیکھیں گے۔انہوں نے آسٹریلیا میں درجنوں تنظیموں کے سرپرست کی حیثیت سے ڈیوک آف ایڈنبرا کی خدمات کو سراہا۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے کہا کہ ‘ہزاروں نوجوان افراد نے شہزادہ فلپ کے ہلیری ایوارڈ کے ذریعے زندگی بدل دینے والے چینلجز کو مکمل کیا۔کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ شہزادہ فلپ نے ہمارے ملک اور دنیا کے سماجی تعلق میں بہت زیادہ کردار ادا کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ شہزادہ فلپ ایک بامقصد انسان تھے، جو دوسروں کے ساتھ فرض شناسی کے جذبے سے متاثر تھے، ہم انہیں اپنی ملکہ کی زندگی میں ایک ستون کی حیثیت سے یاد رکھیں گے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کئی معاشرتی اقدامات میں شہزادہ فلپ کی خدمات کو سراہا۔کینیا کے صدر اہورو کینیاٹانے کہا کہ ڈیوک آف ایڈنبرا خاندانی اقدار اور برطانوی عوام کے ساتھ ساتھ پوری عالمی برادری کی یکجہتی کی علامت تھے۔انہوں نے کہا کہ شہزادہ فلپ ایک ایسی شخصیت تھے جنہوں نے نسل انسانی کے پرامن بقائے باہمی کے لیے کام کیا تھا۔مالٹا کے وزیر اعظم رابرٹ ابیلا نے کہا کہ وہ شہزادہ فلپ کے انتقال پر غمزدہ ہیں، جنہوں نے مالٹا کو اپنا گھر بنا رکھا تھا اور وہ اکثر یہاں آتے تھے۔رابرٹ بیلا نے مزید کہا کہ ہمارے لوگ ہمیشہ ان کی یاد کو قیمتی اثاثہ سمجھیں گے۔اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ڈیوک آف ایڈنبرا باضابطہ طور پر سرکاری ملازم تھے اور اسرائیل سمیت دنیا بھر میں ان کی خدمات کو یاد رکھا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں