اسلام آباد (عکس آن لائن) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چیئرپرسن آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے کشمیر اور برطانوی پارلیمنٹ کے 8 ممبران کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں، ڈیبی ابراہمس کو چند روز قبل دہلی سے بھارتی نے مقبوضہ کشمیر میں غیر جانبدارانہ منظر دیکھنے سے روکنے کی کوشش کی،آپ کو ہر جگہ جانے کی مکمل آزادی ہے، اس کے بعد پھر اپنی رائے قائم کرنے کی اجازت بھی ہے، بھارت میں متنازعہ شہریت قانون کو خود بھارتی کالا قانون کہہ رہے ہیں، شہریت کا متنازعہ قانون نام نہاد سیکولر بھارت کے چہرے پر داغ ہے۔
بدھ کو وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اور چیئرپرسن آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے کشمیر ڈیبی ابراہمس کے ہمراہ دفترخارجہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چیئرپرسن آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے کشمیر اور برطانوی پارلیمنٹ کے 8 ممبران کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں اور ان کے دورے پر مسرت کا اظہار کرتے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ڈیبی ابراہمس کو چند روز قبل دہلی سے بھارتی نے مقبوضہ کشمیر جانے سے روکا تھا اور انہیں غیر جانبدارانہ منظر دیکھنے سے روکنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کا کہ پاکستان آمد پر ڈیبی ابراہمس سے کہتے ہیں کہ آپ جس سے چاہیں، جہاں چاہیں، آزاد کشمیر جانا چاہتی ہیں، میڈیا سے ملنا چاہتی ہیں،آپ کو ہر جگہ جانے کی مکمل آزادی ہے، اس کے بعد پھر اپنی رائے قائم کرنے کی اجازت بھی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں متنازعہ شہریت قانون کو خود بھارتی کالا قانون کہہ رہے ہیں، شہریت کا متنازعہ قانون نام نہاد سیکولر بھارت کے چہرے پر داغ ہے۔ اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اور چیئرپرسن آل پارٹی پارلیمانی گروپ برائے کشمیر ڈیبی ابراہمس نے کہا کہ 5اگست کے عبد مقبوضہ کشمیر کے عوام انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہیں، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے دورے کا مقصد زمینی حقائق معلوم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گروپ کے دورے کا مقصد مقبوضہ اور آزاد کشمیر میں انسانی حقوق کاجائزہ لینا ہے جبکہ بھارتی حکومت نے ہمیں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت نے انہیں ہر ممکن تعاون فراہم کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ بھی جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، پاکستان کے مثبت رویے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید ہے بھارت بھی پاکستان کی طرح تعاون کرے گا۔ ڈیبی ابراہمس نے کہا کہ برطانیہ میں ہمارے حلقوں کے کئی افراد کا مقبوضہ کشمیر میں رشتہ داروں سے رابطہ نہیں ہورہا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے برطانوی پارلیمنٹ کے رکن عمران حسین نے کہا کہ اگر بھارت عالمی برادری سے کچھ چھپانا نہیں چاہتا تو انہیں ہمیں روکنا نہیں چاہیے تھا، بھارتی فوج طاقت کے زور پر بے گناہ نہتے شہریوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔