لاہور(عکس آن لائن ) ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی تعیناتی کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت کی ۔
فرید عادل ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت قانون اور شوکت ترین کو فریق بنایا گیا ہے۔ دوران سماعت درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ آئین پاکستان کسی بھی غیر منتخب شخص کو وفاقی وزیر بنانے کی اجازت نہیں دیتا، عوام کے ووٹوں سے منتخب شخص کو ہی وزیر خزانہ تعینات کیا جاسکتا ہے،
شوکت ترین کی تقرری آئین میں طے کئے گئے اصولوں کے برخلاف ہے، شوکت ترین کی تقرری آئین میں طے کئے گئے اصولوں کے برخلاف ہے، اس لئے شوکت ترین کی بطور وزیر خزانہ تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے۔درخواست گزار کے موقف پر اپنے جوبی دلائل میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرنے کی استدعا کردی، انہوں نے کہا کہ شوکت ترین کو صدر مملکت نے وفاقی وزیر خزانہ مقرر کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا ہے، صدر پاکستان نے شوکت ترین کو آئین کے آرٹئکل 9 کے تحت تعینات کیا، صدر پاکستان 6 ماہ کے لیے غیر منتخب شحض کو تعینات کرسکتے ہیں۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست گزار سے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے۔