اسلام آباد(نمائندہ عکس ) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اکتیس مارچ تک آر یا پار، تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہو جائے گا، بہتر گھنٹے میں جہاں فیصلے ہونے ہیں ہوجائیں گے، آصف زرداری سیاست میں خرید و فروخت کے ماہر ہیں، ملکی سیاست میں آج بھٹو خاندان نہیں زرداری خاندان ہے، ساری زندگی اپنے ٹکٹ پر الیکشن لڑتے رہے مگرعمران خان کیساتھ کھڑے ہیں، ابھی جلسہ جلسہ لگا ہے، منگل سے کھیل شروع ہو گا،ن لیگ کے جلسے میری توقع سے زیادہ کمزورہیں، بلاول کی ریلی سے زیادہ ہماری سکیورٹی تھی ، ، وزیراعظم عمران خان نے آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی، شاہ محمود قریشی نے بات کی لیکن مجھے کسی خط کا علم نہیں ہے، عسکری قیادت کو پاکستان کی سالمیت کی نشانی سمجھتا ہوں، ملکی اداروں کا ترجمان نہیں سپورٹرہوں، اسٹیبلشمنٹ صرف پاکستان کیساتھ ہے، ملک میں ایمرجنسی اور سندھ میں گورنرراج کا حامی تھا مگر میری تجویز مسترد کر دی گئی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ہمیں موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ(ن)کہیں 5 سے 6 ہزار سے زائد لوگ جمع نہیں کر پائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خرید و فروخت کی منڈی لگی ہوئی ہے، آصف زرداری خرید و فروخت کے ماہر ہیں، انہوں نے حاکم زرداری کے زمانے میں ضمانتیں ضبط ہونے کے بعد بھٹو خاندان کو ایک ایک کر کے سیاست سے الگ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خریدو فروخت میں لگے ہوئے ہیں، میرا خیال ہے کہ 72 گھنٹوں 29 سے 31 مارچ تک تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہوجائے گا، ڈھائی بجے کے اجلاس میں علم ہوجائے گاکہ قرارداد اسمبلی میں کب پیش کی جارہی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر تحریک اعتماد آج پیش ہوگی تواس کا مطلب ہے کہ پیر کو اس پر ووٹنگ ہوجائے گی، 72 گھنٹوں میں فیصلے ہوجائیں گے، میں عمران خان کے ساتھ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں علم نہیں ہے کہ مسلم لیگ(ن)کو کہاں سے آنا ہے، ہم ان کو سیکیورٹی دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)نے مولویوں سے خطاب کرنے آنا ہے، کیونکہ ان کے پاس اپنے لوگ تو موجود نہیں ہیں، جی ٹی روٹ پر بھی میری توقع سے بہت کم لوگ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے بلاول کے جلسے میں بھی یہ غلطی کی تھی 2ہزار900 لوگوں کی سیکیورٹی فراہم کی لیکن حلفا کہنے کو تیار ہوں کہ جلسے میں اتنے لوگ نہیں تھے، فضل الرحمن کے مدرسوں کی چھٹیاں ہیں، تو یہ لوگ جائیں مولویوں سے خطاب کریں۔
شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان میں کوئی ایسا انتخابی نشان نہیں ہے جس پر ہم نے انتخابات نہیں لڑیں ہوں، وزارت ہو نہ ہو، عمران خان اقتدار میں ہو نہ ہوں ہم اور ہمارے حامی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، کل جلسے کے بعد لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہیے۔ چان کا کہنا تھا کہ 50 سال کی سیاست میں کسی حکومت کو وقت پورا کرتے نہیں دیکھا، جو حلالی ہے اصلی ہے، نسلی ہے اور جس نے آپ کے ٹکٹ پر ووٹ لیے ہیں اس کو آپ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، اور حلقوں کے لوگوں کا ان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ برصغیر کی حکومت میں اسلامی، جوہری طاقت رکھنے والی حکومت کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے مشترکہ اپوزیشن کو گینگ آف تھری مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں بتانا نہیں چاہتا کہ جب بھٹو کو پھانسی لگی تو قلم اس کے ہاتھ سے کس نے لیا اور بھٹو کو پھانسی لگنے کے بعد ان لوگوں کو اقتدار نصیب ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اپنے گاوں نواب شاہ میں کونسلر نہیں بن سکا اور حاکم علی زرداری کی نشست پر اس کی ضمانت ضبط ہوئی، اور آج سے کچھ سالوں بعد پاکستام میں اس کی یا ایدھی کی سیاست ہوگی، بھٹو خاندان کی سیاست ختم ہوگئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کو جلسے کی اجازت نہیں ہے، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی کو بھی دھرنے کی اجازت نہیں ہے، جلسے کی ہدایت مسلم لیگ(ن)کو ہے، جلسہ مولانا فضل الرحمن کا ہوگا اور مہمان ادارکاربلاول بھٹو اور مسلم لیگ(ن)والے ہوں گے، ان کے اپنے لوگ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن ملکوں کی معیشت کمزور ہوتی ہے وہاں آزاد خارجہ پالیسی ایک جرت مند سیاستدان ہی لاسکتا ہے، اور عمران خان ایک آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس کے بعد ساری دنیا میں گندم اور تیل کا بحران ہے ہم بھی اس سے گزریں گے۔ گزشتہ روز شاہ محمود قریشی کی جانب کیے گئے خط کے ذکر کے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ میں نے رات کو سنا ہے مجھے اس خط کا علم نہیں ہے اور میں اس بارے میں بات نہیں کروں گا جس کا مجھے علم نہ ہو۔ عسکری قیادت کے حوالے کے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں عسکری قیادت کو پاکستان کی سالمیت کی نشانی سمجھتا ہوں اور میں عظیم فوج کو اتنا ذمہ دار سمجھتا ہوں کہ اس کی نظر پاکستان کی سیاست پر نہیں بلکہ پاکستان پر ہوتی ہے، وہ بھی فیصلہ کریں گے پاکستان کے حق میں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرا سیاسی تبصرہ ہے کہ 30، 31 تک تحریک عدم اعتماد آر یا پار ہوجائے گی، لیکن صورتحال آخری گھنٹے میں بھی بدل سکتی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کو پہلے ہی کہا تھا کہ حج کے بعد انتخابات کروادیے جائیں پنجاب اسمبلی تحلیل کردی جائے میں چاہتا ہوں اس ملک میں چاہے کمزور جمہوریت ہی کیوں نہ ہو لیکن جمہوریت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ دس سال تک کان پکڑ کر بیٹھ جائیں۔ مسلم لیگ (ق)کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے والدین سے میرا تعلق تھا، اب میں کچھ بولتا ہوں تو وہ خفا ہوجاتے ہیں، میں انہیں خفا نہیں کرنا چاہتا